درّہ بنت ابولہب
آپ اپنے ناہنجار باپ کی مرضی کے خلاف مسلمان ہو گئیں اور مدینہ ہجرت کی ۔ حارث بن نوفل سے شادی ہوئی تھی ۔ عقبہ اور ولید وغیرہ ان کے بیٹے تھے ۔ پہلے ان کا شوہر مسلمان ہوا لیکن حالت کفر میں جنگ میں مارا گیا ، اس کے بعد وحیۂ کلبی سے نکاح کر لیا ۔ مدینہ ہجرت کرتے وقت لوگوں نے ان سے کہا: تم ابو لہب کی بیٹی ہو اور اس کے بارے میں خدا فرماتا ہے " تبت یدا ابی لھب وتب " اس لیۓ تمہاری ہجرت صحیح نہیں ہے۔ آپ اپنے چچا زاد بھائی رسول خدا (ص) کی خدمت میں آئیں اور آپ کو یہ واقعہ سنایا ۔ آنحضرت (ص) نماز ظہر پڑھانے کے بعد منبر پر تشریف لے گۓ اور لوگوں کو ایسی بات کہنے سے منع کیا ۔ حدیث میں وارد ہوا کہ آپ (ص) نے فرمایا :
" زندہ کو پہلے دنیا سے جانے والوں کے ذریعے تکلیف نہ پہنچاؤ "
ایک شخص اٹھا اور اس نے عرض کی :
" اے اللہ کے رسول ! مردوں میں سے کون بہتر ہے ؟
آپ نے فرمایا :
" جو قرآن کی زیادہ تلاوت کرتا ہے ، متقی ہو ، امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور صلۂ رحم کرتا ہو "
بنابراین انسان کی شخصیت اس کے ماں باپ سے وابستہ نہیں ہے ۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں پر ملامت کی ہے کہ جنہوں نے ابولہب کے شرک کو اس مومن عورت کی طرف منسوب کر دیا تھا ۔ دوسری روایت میں ہے کہ جسے تمام اسلامی گروہوں نے نقل کیا ہے ۔
" جس نے رسول(ص) کے اھل بیت کو اذیّت دی اس نے رسول خدا (ص) کو اذیّت دی اور جس نے رسول (ص) کو اذیت دی اس نے خدا کو ناراض کیا ہے ۔
کتاب کا نام : مثالی خواتین
مؤلف : ڈاکٹر احمد بہشتی
مترجم : نثار احمد زینپوری
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
حضرت فاطمہ معصومہ علیہا السلام کے فضائل و مناقب
حضرت معصومہ علیہا السلام سے منقول روایتیں