عبادت اورمعاملات کیا ہیں؟
آپ فقہ اسلامی کی کتابوں کو دیکھیں آپ پر ہر چیز واضح ہو جائے گی میں نے لائبریری جانے کا ارادہ کیا تاکہ فقہ اسلامی کی کتابوں کے بارے میں معلومات حاصل کروں میں نے ارادہ کیا اور میرا شوق بڑھ گیا اور جس وقت میری نگاہیں ان کتابوں پر پڑیں تومیری خوشی کی انتہا نہ رہی میری طبیعت میں ایک جوش اور ولولہ پیدا ہوا ۔ ہاں یہ فقہ اسلامی کی کتابیں ہیں میں ان کتب کا مطالعہ کروں گا اور میں ان میں اپنے مسائل کے شافی جوابات پا لوں گا۔
میں اپنے کمرہ کی طرف اپنی کامیابی پر فخر کرتا ہوا لوٹا اسی وقت مرے دل میں خیال آیا کہ میں اپنے اہداف اور حوائج تک پہنچ گیا میری اس وقت خوشی کی انتہا نہ رہی دروازہ کھولا اور کمرے میں داخل ہو گیا، اپنی کتاب کو جلدی سے کھولا ہی تھا کہ میری ذہن میں چند نامانوس خطوط پہلے ہی مرحلہ میں مرتسم ہو گئے اور بہت جلد وہ ایک پوشیدہ خوف میں تبدیل ہوگئے . میں نے کافی پڑھا مگر کسی بامقصد چیز کو نہ سمجھ سکا ذرا آپ سوچئے میں نے اپنی اس حیرت کا (کہ جو ایک خاص قسم کی غیر مانونس حیرت تھی) کس طرح اعلان کیا ہوگا؟
میں نے مصمم ارادہ کرلیا کہ نہ پڑھنا چھوڑوں گا اور نہ غور وفکر کو بلکہ میں بار بار پڑھتا رہوں گا اور غور وفکر کرتا رہوں گا تاکہ میں بھر پور استفادہ کر سکوں۔
وقت آہستہ آہستہ گزرتا گیا میرا سینہ سخت دباؤ اور گھٹن کی وجہ سے خستگی محسوس کررہا تھا اور میں بار بار پڑھ رہا تھا مگر کسی چیز کو سمجھ نہیں پا رہا تھا۔
ناکامی کے بادل میرے گرد جمع ہونا شروع ہوئے اور آہستہ آہستہ حزن وملال میں تبدیل ہوگئے جو میری دونوں آنکھوں سے عیاں تھے۔
میں نے کافی مطالعہ کیا اور میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ میں کسی بامقصد چیز کو نہ سمجھ سکا۔
میں نے ایسے کلمات پڑھے جن کو میرے کانوں نے اس سے پہلے سنا تک نہ تھا پس میں نہیں جانتا تھا کہ ان کلمات کے کیا معنی ہیں؟
”النصاب، والبینۃ،والمئونۃ، والارش،والمسافۃ الملفقۃ،والحول، ولدراھم البغلی،وآبق،والذمی پس میں العلم الا جمالی،والشبھۃ المحصورة،والاحکم التکلیفی،والحکم الوضعی،والشبھۃ الموضوعیۃ والاحوط لزوما، والتجزیی فی الاجتھاد والصدق العرفی،والمناط والمشقۃ والتجزیی فی الا جتھاد والصدق العرفی،وامناط والمشقۃ النوعیۃ“
ان اصطلاحات کو نہیں جانتا تھا کہ ان کا مقصد کیا ہے؟
پھر میں نے کچھ ایسے جملے پڑھے کہ اس سے پہلے میں ان سے ناآشناتھا اور کچھ ایسے جملے کہ جو کچھ قضیوں کا علاج ہیں، اور جن کا میری موجودہ معاشی زندگی میں وجود نہ تھا میں نہیں جانتا تھا کہ ان کا کیوں ذکر کیا گیا ہے ان کتابوں میں کچھ جملے ایسے بھی استعمال ہوتے ہیں مثلاً” تشقیق وتفریع وعمق، تشطیر دقیق“ احتمالات کے لیے ہیں کہ جنہوں نے اپنے بارے میں مجھے حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔
پس میں نہیں سمجھا کہ اس جملہ سے کیا مراد ہے۔
”اذاعلم البلوغ والتعلق والم یعلم السابق منھمالم تجب الزکاة سواء علم تاریخ التعلق وجھل تاریخ البلوغ۔۔“
”یعنی اگر بلوغ اور تعلق زکوة کا علم ہے کہ بچہ بالغ بھی ہوگیا اور اس کا مال بھی اتنی مقدار تک پہنچ گیا کہ جس پر زکوۃ واجب ہوتی ہے مگر نہیں معلوم کہ بالغ پہلے ہوا یا مال کا نصاب پہلے ہوا، ایسی صورت میں زکوۃواجب نہیں ہے، چاہے تعلق زکوۃ کی تاریخ کو جانتا ہے اوربلوغ کی تاریخ سے جاہل ہویا تاریخ بلوغ کو جانتا ہے اور تعلق زکوٰۃ کی تاریخ کو نہیں جانتا یا دونوں کی تاریخوں سے جاہل ہو ،، اور اسی طرح مجنون کا بھی یہی حکم ہے کہ جنون عقل سے پہلے ہواور اگر عقل عارضہ جنوں سے پہلے ہو تو پس اگر تاریخ تعلق کو جانتا ہے تو زکوٰة واجب ہے بقیہ صورتوں میں واجب نہیں ہے۔
اور نہ جملہ
” الظن بالر کعات کالیقن“
”یعنی رکعات کاظن مثل یقین کے ہے“لیکن ظن بالافعال کا اس طرح ہونامحل اشکال ہے
پس اس میں احوط یہ ہے کہ اگر کسی چیز کے بجالانے کا اس کے محل میں ظن ہو نماز کو پورا کرے،اور پھر اس کا اعادہ کرے اور اگر محل سے گزار گیا اور کسی فعل کے انجام نہ دینے کاظن ہوتو پلٹ کراس فعل کو انجام دے اور بعد میں نماز کا اعادہ بھی کرے) کے مطلب کو سمجھا اور نہ جملہ کو:
” الاقوی ان التیمم رافع للحدث رفعاًناقصاً لایجزیی مع الاختیار لکن لاتجب فیۃ نیۃالرفع ولا نیۃ الا ستباحۃ للصلاۃ مثلا“
”اقوی یہ ہے کہ تیمم حدث کو دور کرنے والاہے، اور یہ رافع ناقص ہے اختیار کی صورت میں تیمم مجزی نہیں ہوسکتا، لیکن اس میں حدث کے رفع ہونے اور نماز کے مباح ہونے کی نیت واجب نہیں ہے“۔
”اذا توضافی حال ضیق الوقت عن الوضوء“
”یعنی اگر کسی نے نماز کے تنگ وقت میں وضو کیا“ اگر نماز ادا کرنے کے ارادہ سے وضو کیا ہے تو نماز باطل ہے اور اگر کسی دوسرے مقصد کے تحت وضو کیا ہے تو نماز صحیح ہے۔
اور اس جملہ کے مقصد کو نہ سمجھ سکا۔
”یکفی استمرارالقصد بقاء قصدنوع السفر وان عدل عن الشخص الخاص“
”استمرار قصد میں نوع سفر کا قصد کافی ہے اگرچہ کوئی شخص اس قصد سے عدول کرلے“
اور نہ اس جملہ کا مقصد سمجھ سکا۔
”فلواحدث بالاصغر اثناء الغسل اتمہ وتوضاء“
اگر غسل کے دور ان حدث اصغر صادر جائے تو غسل کو پورا کرلے اور وضو بھی کرے،لیکن احتیاط ترک نہ ہو یعنی مافی الذمہ کی نیت کے ساتھ بقیہ غسل ”بقصد ماعلیہ من التمام اوالاتمام“کرے اور وضو بھی کرلے ۔
اور نہ اس جملہ کے معنی سمجھ سکا۔
”مناط ا لجھرو الاخفات الصدق العرفی“
”نماز میں جہرو اخفات کا معیار عرف ہے“
اور بہت سے جملے جو میری نظروں سے گزرے مگر میں ان کے اصل معنی کو نہ سمجھ سکا ۔
میں حیران وسرگرداں ہوگیا، اور میں نے فقہ اسلامی کی ان اصطلاحات اور جملوں کو سمجھنے پر پوری توجہ مبذول کی ۔
آپ سوچتے ہوں گے کہ میں نے کس طرح حلال خدا کو حاصل کیا کہ اس کو انجام دوں؟ اور کس طرح حرام کو حاصل کیا کہ جس سے میں اجتناب کروں میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا میری آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں، میں نے دعا کی
الہٰی: میں جانتا ہوں کہ تونے مجھے مکلف کیا ہے‘مگر نہیں جانتا کہ کیوں مجھے مکلف کیا ہے؟
الٰہی: مجھے اس چیز کی معرفت عنایت کر جیسے تو نے مجھ سے طلب کیا ہے، تاکہ میں اس کو انجام دے سکوں۔
اے میرے خدا!میری مدد کرکہ جومیں پڑھوں اس کو صحیح طور پر سمجھ سکوں ۔فقہ کی کتابوں کے روشن وآ شکار ہونے پر میری مدد کرکہ تو کیا چاہتا ہے؟
تاکہ میں اس پر عمل کروں جو تو چاہتا ہے؟اصل معنی کو نہیں سمجھ سکا۔
رات کی تاریکی چھا چکی تھی میں اپنے والد کا دستر خوان پر انتظار کر رہا تھا۔
تھکاوٹ،خستگی، بیقراری میری آنکھوں اور پلکوں سے اول شام ہی سے آشکارونمایاں تھی پھر میں نے جو کچھ انجام دیا تھا وہ خوشی کے لئے تھا میری اس خوشی میں رنج وغم کی آمیزش ہوگئی یعنی میری خوشی میرے غم میں بدل گئی۔
جب ہمارے لیے دستر خوان بچھا اور میرے والد تشریف لائے تو اس وقت میرا دل دھڑک رہا تھا میرا سانس اکھڑا ہوا تھا اور میرے کان کادرجہ حرارت اتنا زیادہ تھا کہ گویا ناگہانی بخار کی بناپر تپ رہا ہو شرم وحیرت وپریشانی اور تردد نے میرے فکر وشعور پر غلبہ کرلیا تھا اور میں تمام ان پڑھے ہوئے جملوں اور کلمات کو تیزی کے ساتھ اپنے دل میں دہرا رہا تھا۔
اور میں اپنے اس عزم و ارادہ میں کسی سے مدد کا طالب تھا ساتھ ہی میرے اندر جو نقص۔( کمی ) تھا اس کا بھی معترف تھا لہٰذا میں نے اپنے والد سے عرض کیا :
میں نے فقہ اسلامی کی کتابوں کو دیکھا مگر انہوں نے مجھ پر غلبہ حاصل کرلیا،اور اپنا دل کھولنے سے میرے لیے انکار کردیا یعنی میں ان کے مطالب ومفاہم کو نہ سمجھ سکا) اور میں نے یہ دد آخری کلمے اتنے دہرائے کہ میرے باپ کی آنکھوں کی پتلیاں ایسی (حیرت سے) گھومنے لگیں کہ جیسے وہ بہت زمانہ سے کسی گہری فکر میں ڈوبی ہوئی ہوں پھر انہوں نے مجھے ایسے دیکھا جیسے تھکا ماندہ ایک طویل سفر سے پلٹتا ہے وہ میری آنکھوں کی طرف دیکھنے لگے، معلوم ہوتا تھا کہ وہ بغیر ہونٹ کھولے پوشیدہ، گہرے رنج وغم کی آواز میں کچھ کہنا چاہتے ہیں؟مجھے بھی آپ کے تجربہ کی طرح تجربہ حاصل ہے، جب میں آپ کی عمر کا تھا، میں نے فقہ اسلامی کی کتابوں کو پڑھا مگر میں کسی مقصد کو آپ کی طرح نہ سمجھ سکا، مگر میں آپ کی ہمت کی داد دیتا ہوں اور فقہ اسلامی کی کتابوں کو سمجھنے سے اپنی عاجزی کا اعتراف کرتا ہوں۔
میری تربیت اور شدید شرم وحیا میرے اور والد کے سوال کے درمیان بعض بچپنے اور مرد ہونے کی خصوصیات کے بارے میں حائل تھی، میں نہیں جانتا تھا کہ بلوغ ایک معین عمر کے علاوہ بھی متحقق ہوتا ہے لہٰذا میں نے اپنے باپ کی بات کو کاٹتے ہوئے عرض کیا۔
توجہ
وہ احکام شریعہ کہ جو دو بریکٹوں ( ) کے درمیان بیان ھوۓ ھیں، ان سے مراد احتیاط ھے، آپ کو اختیار ھے کہ احتیاط واجب کی صورت میں اسی پر عمل کریں یا پھر اس مسئلہ میں کسی دوسرے مجتھد کی تقلید کریں، لیکن اس میں بھی اعلم کی مراعات ھونی چاہئے۔
کتاب مستطاب "آسان مسائل حصہ اول" کو سپرد قرطاس کرنے اور پھر اس کو مجتھد العصر حضرت آیت اللہ العظمی' سید علی الحسینی سیستانی مدظلہ العالی کے فتاوی مطابق سر انجام دینے کا کام آنجناب کے دفتر نجف اشرف (عراق) میں 4 ربیع الاول 1416ھ کو اختتام پہنچا۔
دفترمرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی' سید علی الحسینی سیستانی مدظلہ العالی قم المقدسہ، اسلامی حمھوری ایران
نام کتاب | آسان مسائل (حصہ اول) |
فتاوی | حضرت آیت اللہ العظمی' سید علی سیستانی مدظلہ العالی |
ترتیب | عبد الہادی محمد تقی الحکیم |
ترجمہ | سید نیاز حیدر حسینی |
تصحیح | ریاض حسین جعفری فاضل قم |
ناشر | مؤسسہ امام علی،قم القدسہ، ایران |
کمپوزنگ | ابو محمد حیدری |
متعلقہ تحریریں:
پانی کی اقسام واحکام