پانی کی اقسام واحکام
پانی کی دو قسمیں ھیں
(۱)مطلق
(۲)مضاف
مضاف ومطلق پانی کسے کھتے ھیں؟
” مضاف “وہ پانی ھے جو کسی چیز سے حاصل کیا جائے مثلا تربوز کا پانی ،ناریل کا پانی ،گلاب کا عرق وغیرہ اس پانی کو بھی مضاف کھتے ھیں جو کسی دوسری چیز سے آلودہ ھو مثلا گدلا پانی جو اس حد تک مٹیالا ھو کہ پھر اسے پانی نہ کہا جا سکے ۔ ان کے علاوہ پانی کو ” آب مطلق “ کہتے ھیں۔
مطلق پانی کی قسمیں
1۔ کُر پانی
2۔ قلیل پانی
3۔ جاری پانی
4۔ بارش کا پانی
5۔ کنویں کا پانی
۱۔ کُر پانی
مشھور قول کی بناء پر کُر اتنا پانی ھے جو ایک ایسے برتن کو بھر دے جس کی لمبائی ، چوڑائی اور گھرائی ھر ایک ساڑھے تین بالشت ھو۔ تاھم کُر پانی کا وزن کے لحاظ سے تعیّن کرنا اشکال سے خالی نھیں ھے ۔
اگر کوئی چیز عَین نجس ھو مثلا پیشاب یا خون یا وہ چیز جو نجس ھوگئی ھو جیسے کہ نجس لباس ایسے پانی میں گر جائے جس کی مقدار ایک کُر کے برابر ھو اور اس کے نتیجے میں نجاست کی بُو ، رنگ یا ذائقہ پانی میں سرایت کر جائے تو پانی نجس ھو جائے گا لیکن اگر ایسی کوئی تبدیلی واقع نہ ھو تو نجس نھیں ھوگا ۔
اگر کسی نجس چیز کو ایسے نل کے نیچے دھوئیں جو ایسے ( پاک ) پانی سے ملا ھوا ھو جس کی مقدار ایک کُر کے برابر ھو اور اس چیز کا دھوون اس پانی سے متصل ھو جائے جس کی مقدار کُر کے برابر ھو تو وہ دھوون پاک ھو گا بشرطیکہ اس میں نجاست کی بُو ، رنگ یا ذائقہ پیدا نہ ھو اور نہ ھی اس میں عین نجاست کی آمیزش ھو ۔
پانی کا ایک کُر کے برابر ھونا دو طریقوں سے ثابت ھو سکتا ھے ۔ ( ۱) انسان کو خود اس بارے میں یقین یا اطمینان ھو (۲ ) دو عادل مرد اس بارے میں خبر دیں ۔
۲۔ قلیل پانی
ایسے پانی کو قلیل پانی کھتے ھیں جو زمین سے نہ اُبلے اور جس کی مقدار ایک کُر سے کم ھو ۔
جب قلیل پانی کسی نجس چیز پر گرے یا کوئی نجس چیز اس پر گرے تو پانی نجس ھو جائے گا ۔ البتہ اگر پانی نجس چیز پر زور سے گرے تو اس کا جتنا حصہ اس نجس چیز سے ملے گا نجس ھو جائے گا لیکن باقی پاک ھو گا ۔
۳۔ جاری پانی
جاری پانی وہ ھے جو زمین سے اُبلے اور بھتا ھو ۔ مثلاً چشمے کا پانی ۔
جاری پانی اگرچہ کُر سے کم ھی کیوں نہ ھو نجاست کے ملنے سے تب تک نجس نھیں ھوتا جب تک نجاست کی وجہ سے اس کی بُو ، رنگ یا ذائقہ بد ل نہ جائے ۔
ندی یا نھر کے کنارے کا پانی جو ساکن ھو اور جاری پانی سے متصل ھو ، جاری پانی کا حکم نھیں رکھتا ۔
حما م اور بلڈنگ کے نلکوں کا پانی جو ٹونٹیوں اور شاوروں کے ذریعے بھتا ھے اگر اس حوض کے پانی سے مل کر جوان نلکوں سے متصل ھو ایک کُر کے برابر ھو جائے تو نلکوں کا پانی بھی کُر پانی کے حکم میں شامل ھو گا ۔
جو پانی زمین پر بھہ رھا ھو لیکن زمین سے اُبل نہ رھا ھو اگر وہ ایک کُر سے کم ھو اور اس میں نجاست مل جائے تو وہ نجس ھو جائے گا لیکن اگروہ پانی تیزی سے بھہ رھا ھو اور مثال کے طور پر اگر نجاست اس کے نچلے حصے کو لگے تو اس کا اوپر والا حصہ نجس نھیں ھوگا ۔
۴۔ بارش کا پانی
جو چیز نجس ھو اور عین نجاست اس میں نہ ھو اس پر جہاں جہاں ایک بار بارش ھو جائے پاک ھو جاتی ھے ۔ لیکن اگر بدن اور لباس پیشاب سے نجس ھو جائے تو بناء بر احتیاط ان پر دو بار بارش ھونا ضروری ھے مگر قالین اور لباس وغیرہ کا نچوڑنا ضروری نھیں ھے ۔ لیکن ھلکی سی بوندا باندی کافی نھیں ھے بلکہ اتنی بارش لازمی ھے کہ لوگ کھیں کہ بارش ھو رھی ھے ۔
جس نجس زمین پر بارش ھوجائے وہ پاک ھو جاتی ھے اور اگر بارش کا پانی زمین پر بھنے لگے اور اندرونی چھت کے اس مقام پر جا پھنچے جو نجس ھے تو وہ جگہ بھی پاک ھو جائے گی بشرطیکہ ابھی بارش ھو رھی ھو ۔
۵۔ کنویں کا پانی
ایک ایسے کنویں کا پانی جو زمین سے اُبلتا ھو اگرچہ مقدار میں ایک کُر سے کم ھو نجاست پڑنے سے اس وقت تک نجس نھیں ھوگا جب تک اس نجاست سے اس کی بُو ، رنگ یا ذائقہ بدل نہ جائے لیکن احتیاط مستحب یہ ھے کہ بعض نجاستوں کے گرنے پر کنویں سے اتنی مقدار میں پانی نکال دیں جو مفصّل کتابوں میں درج ھے ۔
پانی کے احکام
مضاف پانی کی مقدار اگرچہ ایک کُر کے برابر ھو اگر اس میں نجاست کا ایک ذرّہ بھی پڑ جائے تو نجس ھو جاتا ھے ۔ البتہ اگر ایسا پانی کسی نجس چیز پر زور سے گرے تو اس کا جتنا حصہ نجس چیز سے متصل ھو گا نجس ھو جائے گا اور جو متصل نھیں ھوگا وہ پا ک ھو گا مثلا اگر عرق گلاب کو گلاب دان سے نجس ھاتہ پر چھڑ کا جائے تو اس کا جتنا حصہ ھاتہ میں لگے گا نجس ھو گا اور جو نھیں لگے گا وہ پاک ھو گا ۔
اگر و ہ مضاف پانی جو نجس ھو ایک کُر کے برابر پانی یا جاری پانی سے یوں مل جائے کہ پھر اسے مضاف پانی نہ کہا جا سکے تو وہ پاک ھو جائے گا ۔
اگر ایک پانی مطلق تھا اور بعد میں اس کے بارے میں یہ معلوم نہ ھو کہ مضاف ھو جانے کی حد تک پھنچا ھے یانھیں، تو وہ مطلق پانی تصورکیا جائے گا یعنی نجس چیز کو پاک کرے گا اور اس سے وضو اور غسل کرنا بھی صحیح ھو گا اور اگر پانی مضاف تھا اور یہ معلوم نہ ھو کہ وہ مطلق ھوا یا نھیں ، تو وہ مضاف متصور ھوگا یعنی کسی نجس چیز کو پاک نھیں کرے گا اور اس سے وضو اور غسل کرنا بھی باطل ھو گا ۔
اگر کسی نجس چیز کو بہ مقدار کُر پانی یا جاری پانی میں پاک کیا جائے تو وہ پانی جو باھر نکالنے کے بعد اس سے ٹپکے پاک ھو گا ۔
جو پانی پھلے پاک ھو اور یہ علم نہ ھو کہ بعد میں نجس ھوا یا نھیں، وہ پاک ھے اور جو پانی پھلے نجس ھو اور معلوم نہ ھو کہ بعد میں یہ پاک ھوا یا نھیں ، وہ نجس ھے ۔
کُتّے ، سوّر اور غیر کتابی کافر کا جھوٹا بلکہ احتیاط مستحب کے طور پر کتابی کافر کا جھوٹا بھی نجس ھے اور اس کا کھانا پینا حرام ھے ۔
Ishraaq.net
متعلقہ تحریریں:
بیت الخلا ء کے احکام