• صارفین کی تعداد :
  • 4929
  • 8/11/2008
  • تاريخ :

 حکیم جاماسپ اوراطلاع ظہورامام مہدی علیہ السلام

اللهم عجل لو لیک الفرج

جاماسپ نامہ کے  اشعار کا ترجمہ

  شاہ گستاسپ نے حکیم جاماسپ سے دریافت کیا کہ دنیا میں انسان وحیوان کوکس وقت نجات حاصل ہوگی اوراس کی علامتیں کیا ہیں توحکیم جاماسپ نے جواب دےا کہ بادشاہ اوراس کے وزےرآگاہ ہوں کہ مستقبل کازمانہ خوف ترسےدگی میں بسرہوگا ترکستان کے گرگ چہرے بھیڑئے ایران پریلغارکریںگے اوردیندارافرادکمزور وضعیف ہوجائیں گے خلق اللہ بکثرت موت کی نےند سوجائے گی اورزندگی ابتراوردشوارہوجائے گی ظلم تشددنیامیں اس قدہوگا جواس سے پہلے کبھی نہ ہواہوگا اس کے بعد ترک ونازی اوررومی درےائے دجلہ وفرات کے کنارے شدےد جنگ کرےںگے اےسے عالم میں بادشاہ دےن پہنچے گا اس خوف وہراس کے عالم میں خدائے عزوجل سے دعاکی جائے گی قبول ہوگی اے بادشاہ ےہ وہ زمانہ ہوگا کہ جب بدکرداری عام ہوگی مردمردوںپر اورعورتےں عورتوں پر قناعت کرلےںگی مرگ مفاجات بکثرت ہوگی اےسے بھےانک عالم میں وہ نےک بزرگ شخصےت ظاہرہوگی جس کی ہداےت واعانت سرزمےن ایران سے بدی اورگمراہی دورہوگی اورسچادےن رواج پائے گا اورجواس کے سچے دےن کو قبول نہ کرے گا وہ زلزلہٴ عظےم سے دوچارہوگا آسمان سے خون برسے گااورعظےم قحط دنیامیںرونماہوگا اس کے بعد اللہ کاکرم ہوگا العلم عندہ لےعلم الغےب الااللہ (حکیم جاماسب پہلوی ) حکیم موصوف نے علم نجوم کے ذرےعہ سے اپنے اشعارمیںمختلف قرانوں کاذکرکرتے ہوئے اس طرح دجال کے خروج کی اطلاع دی کہ  :

ازین چوں فتادہ زخاکی قراں  
دگربارہ ازگردش اختراں
 چون آئنددرروس وکیوال بہ ثور
زحل ارلودفصل چارم زبرج آفتاب

بمیزاں بودزہرہ باآفتاب

بودماہ مریخ زبرج آفتاب

ہماں تیرسوزند درزیرمہر

چےسن گویندآں کاروان سپہر

کہ یک چشم مردم زبوم عرب

بیاید کندرو ز دیں از چو شب
بگوید نخستین کہ پیغمبرم

دگربارہ گویدکہ خودداورم

فراواں کندخلق عالم ہلاک

خویزداں نداردکسی ترس وباک

 

        گذشتہ اشعارمیں قران کاحوالہ دیتے ہوے حکیم موصوف نے بتایاکہ سرزمین عرب سے ایک آنکھ والاانسان برامدہوگاجوپہلےخودکونبی اورپھرخداکہےگااورمخلوق کوکثےرتعدادمیںقتل کرے گا اسی کواحادےث میںدجال کہاہے۔

دوسرے مقام پرمسلسل نظم میں حکیم ارشادفرماتے ہیںکہ  :

 

چون آید بسرباز دور زحل
شود از قدیم جہاں مبتدل

بمیزاں رسد دور چو مشتری

جہاں را دگرگوں شو داد ری

شدہ چوں ہزار از مدار فلک

زسی صد فزوں بس بود گیر دیک

ز تایخ ختم ملوک عجم

بدیں گونہ باشد نہ بیش ونہ کم

 

        ان اشعارمیں ایران میں بشہنشاہیت کے خاتمے کی اطلاع دی گئی ہے سال کاحوالہ شمسی اعتبارسے ہے شاید

        دوسری نظم میں حکیم موصوف نے بالکل آخرزمانہ کی اطلاعات نظم کی ہیں اورسرزمےن ایران کی تباہی اورحضرت امام مہدی علےہ السلام کے ظہورکی خبراس طرح نظم کی ہے اس نظم میں چےنےوںکے حملہ کاخاص طور سے تذکرہ  ہے ۔

چنینن گفت جاماسپ روشن رواں
بدانید دوران آخرزماں

ہمہ کش شوندغرق محنت چناں

چہ دارندہ چہ مردم خاص عام

بہ ہشتادوہشتم سپاہی زچین

بحد سمرقند و ماچین و چین

بہ ہشتادو نہ کشور نیم ر در

ستانند تا دامن اسپروز

گہی نظم تاریخ ایران نگر

کنند بینان جملہ زیر و زبر

سراسر برد بوم  وپراں کند

مکان پلنگ او شیراں کند

چہ قحط دست وتنگی بہ ایران تسمین

کجا لشکر ترک و ماچین و چین

 

کافی اشعارکے بعد فرماتے ہیں اوراطلاع ظہوردےتے ہیں۔

شہی آیدازجانب ملک روم
یگردسرتخت تاتاروروم

ذرایازدہ ماہ شاہی کند

کہ مہدی کہ صاحب زماں دررسد

سراسرپرآبادداردزمین

ازاںپس کہ آیدہماںشاہ دیں

ہز اروںدرودوہزاروںسلام

زمابادبروح پیغمبران

 

مھدی مشن ڈاٹ کام