• صارفین کی تعداد :
  • 4857
  • 8/10/2008
  • تاريخ :

امام زمانہ کا قیام

یا ابا صالح المهدی

 حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے روز قیام کے سلسلے میں مختلف روایتیں پائی جاتیں ہیں بعض میں نو روز کا دن قیام کے آغاز کا دن ہے دیگر روایت میں روز عاشورہ ۔ کچھ روایتوں میں سنیچر کا دن اور کچھ میں جمعہ قیام کے لئے دن معین ہے ۔ ایک ہی زمانے میں نو روز اور عاشورا کے درمیان اشکال نہیں ہے اس لئے کہ نو روز شمسی اعتبار سے اور عاشورا قمری لحاظ سے حساب ہو جائے گ ا۔ لہٰذا دو روز کا ایک ہونا ممکن ہے۔

اور ان دو روز (عاشورا و نو روز) کا ایک زمانہ میں واقع ہونا ممکن ہے جو کچھ مشکل اور مانع ہے وہ ہفتہ میں دو دن بعنوان قیام کا ذکر کرنا ہے لیکن اس طرح کی روایت بھی قابل توجیہ ہے،اس لئے کہ اگر اس روایت کی سند صحیح ہو تو ایسی صورت میں روز جمعہ والی حدیث کو قیام و ظہور کے دن پر حمل کیا جائے گا اور وہ جو شنبہ کو قیام کا دن کہتی ہے نظام الٰہی کے اثبات اور مخالفین کی نابودی کا دن سمجھا جائے گا ۔جاننا چاہئے کہ جو روایتیں شنبہ کا دن تعیین کرتی ہیں وہ سند کے لحاظ سے مورد تامل ہیں ۔ لیکن روز جمعہ والی روایت اس اعتبار سے بے خدشہ ہے ۔

اس سلسلے میں اب روایات ملاحظہ ہوں۔

  امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: ہمارے قائم جمعہ کے دن قیام کریںگے ۔

امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ حضر ت قائم عاشور کے دن شنبہ کو رکن و مقام کے درمیان کھڑے ہیں اور جبرئیل (ع) آنحضرت کے سامنے کھڑے لوگوں کو ان کی بیعت کی دعوت دے رہے ہیں۔

امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: روز عاشورہ شنبہ کے دن حضرت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہالشریف) قیام کریں گے یعنی جس دن امام حسین (علیہ السلام) شہید ہوئے ہیں۔

 نیز آنحضرت  -ص- فرماتے ہیں کہ: کیا جانتے ہو کہ عاشور ہ کون سا دن ہے ؟ یہ و ہی دن ہے جس میں خداوند عالم نے آدم و حوا کی توبہ قبول کی۔ اسی دن خدا نے بنی اسرائیل کے لئے دریا شگاف کیا اور فرعون اور اس کے ماننے والوں کو غرق کیا موسیٰ (علیہ السلام) فرعون پر غالب آئے اسی دن حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پیدا ہوئے حضرت یونس (علیہ السلام) کی قوم کے توبہ او ر جناب عیسی (علیہ السلام) کی ولادت اور حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے قیام کا دن ہے۔

اسی مضمون کی امام محمد باقر (علیہ السلام) سے ایک دوسری روایت بھی نقل ہوئی ہے۔ لیکن اس روایت میں ابن بطائنی کی و ثاقت جو سلسلہ سند میں واقع ہوا ہے مورد خدشہ ہے ۔

امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: تیسوئیں کی شب حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہالشریف) کے نام سے آواز آئے گی اور روز عاشورا حسین بن علی کی شہادت کے دن قیام کریں گے ۔

اسی طرح آنحضرت فرماتے ہیں کہ :نوروز کے دن ہم اہل بیت ( علیہم السلام ) کے قائم ظہور کریں گے۔

الف)اعلان ظہور

حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہالشریف) کے ظہور کا اعلان سب سے پہلے آسمانی منادی کے ذریعہ ہوگا اس وقت آنحضرت جب کہ قبلہٴ کعبہ سے ٹیک لگائے ہوں گے اورحق کی دعوت کے ساتھ اپنے ظہور کا اعلان کریں گے۔

امیر الموٴمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: جب منادی آسمانی آواز دے گا کہ حق آل محمد کی طرف ہے اگر تم لوگ ہدایت و سعادت کے خواہاں ہو تو آل محمد کے دامن سے متمسک ہو جاوٴ۔

امام محمد باقر (علیہ السلام) اس سلسلے میں فرماتے ہیں:کہ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) مکہ میں نماز عشاء کے وقت ظہور کریں گے جب کہ پیغمبر -ص- کا پرچم، تلوار اور پیراہن ہمراہ لئے ہوں گے اور جب نماز عشاء پڑھ چکیں گے توآوازدیں گے :اے لوگو! تمہیں خدا اور خدا کے سامنے (روز قیامت) کھڑے ہونے کو یاد دلاتا ہوں ۔ جب کہ تم پر دنیا میں اپنی حجت تمام کر چکا ہے .

انبیاء بھیجے ، قرآن نازل کیا۔ خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ اس کا کسی کو شریک قرار نہ دو اور اس کے پیغمبروں کی اطاعت کرو ۔ جس کے زندہ کرنے کو قرآن نے کہا ہے اسے زندہ کرو اور جس کے نابود کرنے کا حکم دیا ہے اسے نابود کرو راہ ہدایت کے ساتھی بنو اور تقویٰ و پر ہیز گاری اختیار کرو اس لئے کہ دنیا کے فنا زوال اور دواع کا وقت آچکا ہے ۔

میں تمہیں اللہ ، رسول ، کتاب عمل اور باطل کی نابودی رسول اللہ کی سیرت کے احیاء کی دعوت دیتا ہوں اس وقت ۳۱۳  افراد انصار کے درمیان ظہور کریںگے ۔

ب) پرچم قیام کا نعرہ

ہر حکومت کا ایک نشان ہوتا ہے تاکہ اسی کے ذریعہ پہچانی جائے اس طرح قیام و انقلاب بھی ایک مخصوص پرچم رکھتے ہیں کہ اس کا مونو گرام ایک حد تک اس کے رہبروں کے مقاصد کو نمایاں کرتا ہے حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا عالمی انقلاب بھی مخصوص مو نوگرام کا ہوگا اور اس پر شعار لکھا ہوگا ۔اگر چہ مونوگرام کے شعار کے بارے میں اختلاف ہے لیکن ایک باب سب میں مشترک ہے وہ یہ کہ لوگوں کو حضرت کی اطاعت کی دعوت دے گا۔

ابھی اس سلسلے میں چند نمونہ کے ذکرپہ اکتفاء کرتے ہیں :

ایک روایت میں ہے کہ حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے پرچم پر لکھا ہوگا ۔

”کان کھلا رکھو اور حضرت کی اطاعت کرو۔“

دوسری جگہ ملتا ہے کہ پر چم مہدی کا نعرہ ”البیعة لِللہ “بیعت خدا کے لئے ہے ۔

ج)قیام سے کائنات کی خوشحالی

روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کا قیام انسانون کی خوشحالی کا باعث ہوگا اس خوشحالی کا بیان مختلف طریقوں سے ہے بعض روایتوں میں زمین اور آسمان والوں کی خوشی ہے اور بعض میں مردوں کی خوشحالی مذکور ہے ایک روایت میں قیام کے لئے استقبال کا تذکرہ  ہے دوسری روایتوں میں مردوں کے زندہ ہونے کی آرزو کا تذکرہ ہے یہاں پر اس کے چند نمونے ذکر کرتا ہوں ۔

رسول خدا فرماتے ہیں کہ: حضرت مہدی کے قیام سے تمام اہل زمین و آسمان پرندے درندے دریا کی مچھلیاں خو شحال و شاد ہوں گی ۔

اس سلسلے میں حضرت امیر الموٴمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں : کہ اس وقت حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے جب آپ کا نام مبارک زبان زد خاص و عام ہوگا اور لوگوں کے وجود حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے عشق سے سرشار ہوں گے اس طرح سے کہ ان کے نام کے سوا کوئی اور نام نہ زبان زد ہوگا اور نہ یاد رہ جائے گا اور ان کی دوستی سے اپنی روح کو سیراب کریں گے۔

 روایت میں ”یَشْرِبُوْنَ حُبَّہالشریف“کی تعبیر سے یعنی ان کی محبت سے اپنی پیاس بجھائیں گے اس روایت میں حضرت سے ارتباط وتعلق کو خوشگوار پینے کے پانی سے تشبیہ دی گئی ہے کہ لوگ جسے الفت اور پوری رغبت سے پیتے ہیں اور حضرت مہدی کا عشق ان کے وجود میں نفوذ کر جائے گا۔

حضرت امام رضا (علیہ السلام) ظہور سے قبل کے تلخ حوادث اور فتنوںکو شمار کرتے ہوئے ظہور کے بعد فرج اور کشادگی کے بارے میں فرماتے ہیں کہ: اس وقت لوگوں کو اس طرح فرج و سکون حاصل ہوگا کہ مردے دوبارہ زندگی کی تمنا کریںگے۔

امام جعفرصادق (علیہ السلام) اس سلسلے میں فرماتے ہیں کہ:گویا میں منبر کوفہ کی بلندی پر بیٹھا ہوا دیکھ رہا ہوں اور رسول خدا کی زرہ ڈالے ہوئے ہیں اس وقت حضرت کے بعض حالات بیان فرمائے اور اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: کہ کوئی مومن قبر میں نہیں بچے گا کہ اس کے دل میں خوشی و مسرت داخل نہ ہوئی ہو اس طرح سے کہ مردے ایک دوسرے کی زیارت کو جائیں گے اور حضرت کے ظہور کی ایک دوسرے کو مبارک باد دیں گے ۔

بعضی روایتوں میں ”تلک الفرجہ“کی لفظ آئی ہے یعنی برزخ کے باشیوں کے لئے حضرت کے ظہور سے کشایش پیدا ہوگی اس نقل کے مطابق رہبری و انقلاب کی عظمت اس درجہ ہے کہ ارواح پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔

د)محرومین کی نجا ت

شک نہیں کہ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہالشریف) کا قیام عدالت کی بر قراری اور انسانی سماج سے تمام محرومیت کی بیخ کنی ہے اس حصے میں حضرت کے قیام کے وقت مظلوموں کے سلسلے میں جوآپ کا اقدام ہوگا کہ محروموں کی پناہ کا باعث ہو اُسے بیان کریں گے۔

رسول خدا فرماتے ہیں کہ: میری امت سے مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) ظہور کریں گے خدا انھیں انسانوں کا ملجاء بنا کر بھیجے گا اس زمانے میں لوگ نعمت وآسائش میں زندگی گذاریں گے ۔

رسول خدا نے فریاد رسی کو کسی گروہ ،ملت اور طائف سے مخصوص نہیں کیا ہے ؛بلکہ کلمہ (ناس) یعنی لوگ،کے ذریعہ تمام انسانوں کا نجات دھندہ جاناہے اس بناء پر ان کے ظہور سے پہلے شرائط کچھ ایسے ہوجائیں گے کہ دنیا کے تمام انسان ظہور کی تمنا کریں گے جابر کہتے ہیں کہ: امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا: کہ حضرت مہدی مکہ میں ظہور کریں گے .

خدا وند عالم ان کے ہاتھوں سے سرزمین حجاز کو فرج عطا کرے گا اور حضرت بنی ہاشم کے تمام قیدیوں کو آزاد کریں گے۔“

ابو ارطات کہتا ہے کہ:حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ)(مکہ سے) مدینہ کے عازم ہوں گے اور اسراء بنی ہاشم کو آزاد ی دلائیں گے پھر کوفہ جائیں گے اور بنی ہاشم کے اسراء کو آزاد کریں گے ۔

شعرانی کہتا ہے کہ: جب حضرت مہدی غرب کی سر زمین پر پہنچیں گے تواندلس کے لوگ ان کے پاس جاکے کہیں گے اے حجة اللہ (خدا کی حجت) جزیرہ اندلس کی مدد کیجئے کہ وہاں کے لوگ اور جزیرہ تباہ ہو گیا ہے ۔

مھدی مشن ڈاٹ کام