• صارفین کی تعداد :
  • 3831
  • 2/2/2008
  • تاريخ :

کربلا سے زینب (س) حسین (ع) بن کر چلی ہیں

 

یا زینب کبری

کربلا کی قافلہ سالار زینب (سلام اللہ علیہا)

تاریخ کربلا اور تحریک زینب (ع) میں ایک نیا باب کھلتا ہے زینب اس قافلے کی قافلہ سالار اور بزرگ ہیں کہ جس کے قافلہ سالار امام حسین علیہ السلام تھے جس کے حامی عباس ،(ع)علی اکبر (ع) ۔۔۔ بنی ھاشم اور امام حسین (ع) کے باوفا اصحاب تھے ، وہ غیور مرد جن پر اہل بیت (ع) حرم اور بچوں کو ناز تھا جن کے وجود سے اہل بیت (ع) کو سکون تھا ۔

ایسی حمایت و نگہبانی تھی کہ سید شہدا (ع) کی حیات کے آخری لمحات تک دشمن خیموں کے پاس تک نہ بھٹک سکا، جنگ کے دوران ابو عبداللہ الحسین (ع) کی، لاحول ولا قوۃ الا بااللہ کی آواز سے ان کی ڈھارس بندھی ہوئي تھی حسین (ع) اس طرح انھیں تسلی دے رہے تھے ۔

 

بہترین عزیزوں کی شہادت اور خیموں کی تاراجی کے بعد دشمن کی اذیت و آزار کو برداشت کرنا ہے شہیدوں کے خون میں ڈوبے ہوۓ پامال لاشوں کا نظارہ کرنا ہے ، ان داغ دیدہ لوگوں کاقافلہ رہتی دنیا تک چلتا رہے گا اور اس کی فریاد ابدیت کی بلندی تک پہنچے گی ، یہ اس الہی انقلاب کے پیغام رساں ہیں کہ جس کی قیمت بہترین خلائق کے خون ثاراللہ سے

ادا کی گئی ہے ۔ امام زین العابدین (ع) کے بعد اس قافلہ کی بزرگ خاندان پیغمبر (ص) سے ایک خاتون ہے کہ جس کے عزم و استقلا ل کے سامنے پہاڑ پشیمان، جس کے صبر پر ملائکہ محو حیرت ہیں، یہ علی (ع) کی بیٹی ہے، فاطمہ (س) کی لخت جگر ہے ۔ بنی امیہ کے ظلم کے قصروں کی بنیاد ہلانے والی ہے ، ان کو پشیمان و سرنگوں کرنے والی ہے ۔

 

یہ زینب (س) ہے جو اپنے امام (ع) کے حکم سے اولاد فاطمہ (س) کے قافلہ کی سرپرستی کرتی ہیں ، بڑی مصیبتیں اٹھانے کے بعد امام حسین (ع) اور ان کے فداکار اصحاب کے خونی پیغام کو لوگوں تک پہنچاتی ہیں ۔

 

اب یہ غم زدہ بچوں اور عورتوں کا قافلہ ، جس کے عزیز مارے جاچکے ہیں زینب (ع) کی قافلہ سالاری میں اپنے باشکوہ تاریخی سفر کا آغاز کررہا ہے ۔

 

سوے کوفہ

گیارہ محرم سن 61ہجری کو اہل بیت (ع) کے اسیروں کاقافلہ کربلا سے کوفہ کی طرف روانہ ہوا ، اھل بیت (ع) کے امور کی باگ دوڑ امام زین العابدین (ع) کے ہاتھ میں ہے کیونکہ آپ امام ہیں اور آنحضرت کی اطاعت کرنا سب پر واجب ہے، قافلہ سالار زینب کبری (س) ہیں ، جو امام زین العابدین (ع) کی قریب ترین ہیں اور خواتین میں سب سے بزرگ ہیں ۔

 

ظاہر ہے کہ ان خواتین اور بچوں کو سنبھالنا آسان کام نہیں ہے کہ جنہوں نے عاشور کے دن رنج و مشقت اور غم برداشت کۓ تھے ، دل خراش واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے اپنے عزیزوں کے داغ اٹھاۓ تھے اور اب وہ بے رحم دشمنوں کے محاصرہ میں ہیں اونٹ کی ننگی پیٹھ پر سوار کافر قیدیوں کی طرح لے جایا جارہا ہے ۔

 

خواتین کے احساس و جذبات کا بھی خیال رکھنا ہے اور صورت حال میں امام زین العابدین (ع) کی جان کی حفاظت بھی کرنا ہے جوکہ قافلہ میں زینب کی سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری ہے پیغام کابار آپ پر زیادہ ہے ، لیکن زینب کے حوصلہ میں حد سے زیادہ استقامت اورمقاومت ہے کہ وہ بڑی مشکلوں اور مصائب کے وحشتناک طوفانوں سے ہر گز نہ گھبرائیں اور مقصد امام حسین (ع) کو زندہ جاوید بنانے میں حضرت زینب نے تاریخ کا بے مثال نمونہ پیش کیا ہے اور بنی امیہ کے خاندان کے  مظالم کو برملا کردیا اور قصر یزید بن معاویہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مسمار کرکے رکھ دیا