• صارفین کی تعداد :
  • 4589
  • 2/2/2008
  • تاريخ :

امام محمد باقر (ع) کی علمی ہدایات وارشادات

 

یا محمد باقر

علامہ محمدبن طلحہ شافعی لکھتے ہیں کہ جابرجعفی کابیان ہے کہ میں ایک دن حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام سے ملاتوآپ نے فرمایا اے جابرمیں دنیا سے بالکل بے فکرہوں کیونکہ جس کے دل میں دین خالص ہووہ دنیاکوکچھ نہیں سمجھتا،اور تمہیں معلوم ہوناچاہئے کہ دنیاچھوڑی ہوئی سواری اتاراہواکپڑا اوراستعمال کی ہوئی عورت ہے مومن دنیاکی بقاسے مطمئن نہیں ہوتا اوراس کی دیکھی ہوئی چیزوں کی وجہ سے نورخدااس سے پوشیدہ نہیں ہوتا مومن کوتقوی اختیارکرناچاہئے کہ وہ ہروقت اسے متنبہ اوربیدارکھتاہے سنودنیاایک سرائے فانی ہے نزلت بہ وارتحلت منہ “ اس میں آناجانالگارہتاہے آج آئے اورکل گئے اوردنیاایک خواب ہے جوکمال کے ماننددیکھی جاتی ہے اورجب جاگ اٹھے توکچھ نہیں …

          آپ نے فرمایا تکبربہت بری چیزہے ،یہ جس قدرانسان میں پیداہوگا اسی قدراس کی عقل گھٹے گی ،کمینے شخص کاحربہ گالیاں بکناہے ۔

 

          ایک عالم کی موت کوابلیس نوے عابدوں کے مرنے سے بہترسمجھتاہے ایک ہزارعابدسے وہ ایک عالم بہترہے جواپنے علم سے فائدہ پہنچارہاہو۔

میرے ماننے والے وہ ہیں جواللہ کی اطاعت کریں آنسوؤں کی بڑی قیمت ہے رونے والابخشاجاتاہے اورجس رخسارپر آنسوجاری ہوں وہ ذلیل نہیں ہوتا۔

          سستی اورزیادہ تیزی برائیوں کی کنجی ہے ۔

          خداکے نزدیک بہترین عبادت پاک دامنی ہے انسان کوچاہئے کہ اپنے پیٹ اوراپنی شرمگاہوں کومحفوظ رکھیں۔

          دعاسے قضابھی ٹل جاتی ہے ۔ نیکی بہترین خیرات ہے

          بدترین عیب یہ ہے کہ انسان کواپنی آنکھ کی شہتیردکھائی نہ دے،اور دوسرے کی آنکھ کاتنکانظرآئے ،یعنی اپنے بڑے گناہ کی پرواہ نہ ہو، اوردوسروں کے چھوٹے عیب اسے بڑے نظرآئیں اورخودعمل نہ کرے، صرف دوسروں کوتعلیم دے۔

          جوخوشحالی میں ساتھ دے اورتنگ دستی میں دوررہے ،وہ تمہارابھائی اوردوست نہیں ہے (مطالب السؤل ص 272) ۔

          علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام نے فرمایاکہ جب کوئی نعمت ملے توکہوالحمدللہ اورجب کوئی تکلیف پہنچے توکہو”لاحول ولاقوۃ الاباللہ“ اورجب روزی تنگ ہوتوکہواستغفراللہ ۔

          دل کودل سے راہ ہوتی ہے،جتنی محبت تمہارے دل میں ہوگی ،اتنی ہی تمہارے بھائی اوردوست کے دل میں بھی ہوگی

تین چیزیں خدانے تین چیزوں میں پوشیدہ رکھی ہیں :

   1 ۔ اپنی رضااپنی اطاعت میں ،کسی فرمانبرداری کوحقیرنہ سمجھو شایداسی میں خداکی رضاہو۔

 2۔ اپنی ناراضی اپنی معصیت میں کسی گناہ کومعمولی نہ جانوتوشایدخدا اسی سے ناراض ہوجائے

3 ۔ اپنی دوستی یااپنے ولی، مخلوقات میں کسی شخص کوحقیرنہ سمجھو، شایدوہی ولی اللہ ہو (نورالابصار ص 131 ،اتحاف ص 93) ۔

          احادیث آئمہ میں ہے امام محمدباقرعلیہ السلام فرماتے ہیں انسان کوجتنی عقل دی گئی ہے اسی کے مطابق اس سے قیامت میں حساب وکتاب ہوگا۔

         ایک نفع پہنچانے والاعالم سترہزارعابدوں سے بہترہے ،عالم کی صحبت میں تھوڑی دیربیٹھنا ایک سال کی عبادت سے بہترہے خداان علماء پررحم وکرم فرمائے جواحیاء علم کرتے اورتقوی کوفروغ دیتے ہیں ۔

          علم کی زکواۃ یہ ہے کہ مخلوق خداکوتعلیم دے جائے ۔ قرآن مجیدکے بارے میں تم جتناجانتے ہواتناہی بیان کرو۔

          بندوں پرخداکاحق یہ ہے کہ جوجانتاہواسے بتائے اورجونہ جانتاہواس کے جواب میں خاموش ہوجائے ۔ علم حاصل کرنے کے بعداسے پھیلاو،اس لیے کہ علم کوبند رکھنے سے شیطان کاغلبہ ہوتاہے ۔

          معلم اورمتعلم کاثواب برابرہے ۔  جس کی تعلیم کی غرض یہ ہوکہ وہ … علماء سے بحث کرے ،جہلاپررعب جمائے اورلوگوں کواپنی طرف مائل کرے وہ جہنمی ہے ،دینی راستہ دکھلانے والااورراستہ پانے والادونوں ثواب کی میزان کے لحاظ سے برابرہیں۔ جودینی راستہ دکھلانے والااورراستہ پانے والادونوں ثواب کی میزان کے لحاظ سے برابرہیں ۔

          جودینیات میں غلط کہتاہواسے صحیح بنادو، ذات الہی وہ ہے، جوعقل انسانی میں نہ سماسکے اورحدودمیں محدودنہ ہوسکے ۔

 

          اس کی ذات فہم وادراک سے بالاترہے خداہمیشہ سے ہے اورہمیشہ رہے گا، خداکی ذات کے بارے میں بحث نہ کرو،ورنہ حیران ہوجاؤگے ۔ اجل کی دوقسمین ہیں ایک اجل محتوم،دوسرے اجل موقوف، دوسری سے خداکے سواکوئی واقف نہیں، زمین حجت خداکے سواکوئی واقف نہیں ،زمین حجت خداکے بغیرباقی نہیں رہ سکتی۔

          امت بے امام کی مثال بھیڑکے اس گلے کی ہے،جس کاکوئی بھی نگران نہ ہو۔

 

یا محمد باقر

 

          امام محمدباقرعلیہ السلام سے روح کی حقیقت اورماہیت کے بارے میں پوچھاگیاتوفرمایاکہ روح ہواکی مانندمتحرک ہے اوریہ ریح سے مشتق ہے ، ہم جنس ہونے کی وجہ سے اسے روح کہاجاتاہے یہ روح جوجانداروں کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے ،وہ تمام ریحوں سے پاکیزہ ترہے۔

 

…روح مخلوق اورمصنوع ہے اورحادث اورایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے والی ہے۔

…وہ ایسی لطیف شئے ہے جس میں نہ کسی قسم کی گرانی اورسنگینی ہے نہ سبکی، وہ ایک باریک اوررقیق شئے ہے جوقالب کثیف میں پوشیدہ ہے،اس کی مثال اس مشک جیسی ہے جس میں ہوابھردو،ہوابھرنے سے وہ پھول جائے گی لیکن اس کے وزن میں ا ضافہ نہ ہوگا۔۔ روح باقی ہے اوربدن سے نکلنے کے بعدفنا نہیں ہوتی، یہ نفخ صورکے وقت ہی فناہوگی۔

 

آپ سے خداوندعالم کے صفات بارے میں پوچھاگیاتوآپ نے فرمایا،کہ وہ سمیع وبصیرہے اورآلہ سمع وبصرکے بغیرسنتااوردیکھتاہے،رئیس معتزلہ عمربن عبیدنے آپ سے دریافت کیاکہ”من یحال علیہ غضبی“ ابوخالدکابلی نے آپ سے پوچھاکہ قول خدا”فامنواباللہ ورسولہ والنورالذی انزلنا“ میں،نورسے کیامرادہے؟آپ نے فرمایا”واللہ النورالائمۃ من آل محمد“ خداکی قسم نورسے ہم آل محمدمرادہیں۔

 

 آپ سے دریافت کیاگیاکہ یوم ندعواکل اناس بامامہم سے کون لوگ مرادہیں آپ نے فرمایاوہ رسول اللہ ہیں اوران کے بعدان کی اولادسے آئمہ ہوں گے، انہیں کی طرف آیت میں اشارہ فرمایاگیاہے جوانہیں دوست رکھے گااوران کی تصدیق کرے گاوہی نجات پائے گااورجوان کی مخالفت کرے گاجہنم میں جائے گا، ایک مرتبہ طاؤس یمانی نے حضرت کی خدمت مین حاضرہوکریہ سوال کیاکہ وہ کونسی چیزہے جس کاتھوڑااستعمال حلال تھا اورزیادہ استعمال حرام،آپ نے فرمایاکہ وہ نہرطالوت کاپانی تھاجس کاصرف ایک چلوپیناحلال تھا اوراس سے زیادہ حرام پوچھاوہ کون ساروزہ تھاجس میں کھاناپیناجائزتھا،فرمایاو ہ جناب مریم کا روزہ صمت تھا جس میں صرف نہ بولنے کاروزہ تھا ،کھاناپیناحلال تھا، پوچھاوہ کون سی شئے ہے جوصرف کرنے سے کم ہوتی ہے بڑھتی نہیں، فرمایاکہ وہ عمرہے ۔ پوچھاوہ کون سی شئے ہے جوبڑھتی ہے گھٹتی نہیں ،فرمایاوہ سمندرکاپانی ہے ،پوچھاوہ کونسی چیزہے جوصرف ایک باراڑی پھرنہ اڑی،فرمایاوہ کوہ طورہے جوایک بارحکم خداسے اڑکربنی اسرائیل کے سروں پرآگیاتھا۔ پوچھاوہ کون لوگ ہیں جن کی سچی گواہی خدانے جھوٹی قراردی،فرمایاوہ منافقوں کی تصدیق رسالت ہے جودل سے نہ تھی۔

 

          پوچھابنی آدم کا 1/3 حصہ کب ہلاک ہوا،فرمایاایساکبھی نہیں ہوا،تم یہ پوچھوکہ انسان کا 1/4 حصہ کب ہلاک ہواتومیں بتاؤں کہ یہ اس وقت ہواجب قابیل نے ہابیل کوقتل کیا،کیونکہ اس وقت چارآدمی تھے آدم،حوا،ہابیل اورقابیل ،پوچھاپھرنسل انسانی کس طرح بڑھی فرمایاجناب شیث سے جوقتل ہابیل کے بعدبطن حواسے پیداہوئے۔