حضرت امام مہدی (عج) کے صفات اور نشانیاں
تمام مخلوقات بعض ذاتی ،عرضی ،یا اعتباری صفات کی حامل ہونےکے ساتھ ساتھ مشترکہ یا منفرد صفات کی بھی حامل ہوتی ہیں جن سے وہ دیگراجناس و انواع میں شامل ہوسکتی ہیں یا پھر ان سے ممتاز ہوجاتی ہیں ۔یہ نظام امتیاز جو مخلوقات کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے نظام خلقت کی عظیم حکمت اور بقاي عالم کی بنیاد ہے ۔
مابہ الاشتراک یا قدر مشترک ایسی چیز ہے فردیا افراد اس میں شریک ہیں اور اس کی صحت کا معیار کثیر افراد پر ایک لفظ عام یا مفہوم کلی کا صادق آنا ہے جیسے انسان ،ناطق ،مسلمان ،ضاحک وغیرہ ۔
مابہ الافتراق و الامتیازحقیقی ،عرضی ،اور اعتباری صفات کو کہتے ہیں جن کے لحاظ سے افراد ایک دوسرے سے الگ اورامتیاز حاصل کرتے ہیں اور مستقل ہوجاتے ہیں ۔
بدیھی ہے کہ کسی فرد کی صفات بہت زیادہ اور قابل احصاء نہ ہوں لیکن شناخت کے موقع پر کسی فرد یا نوع کی ایسی صفات بیان کرنی چاہیں جن سے وہ دوسروں سے صاف الگ دکھائي دے مثال کے طور پر اگرگھر کا پتہ لکھنا ہے تو صوبہ شہر ضلع اور محلے کانام لکھنا ضروری ہے ۔
اگرآپ کسی کی شکل وشمایل پہچنوانا چاھتے ہیں تو آپ کو مورد نظر فرد کی صورت کے صفات ،رنگ ،آنکھوں ،ابرو ،قدوقامت اور دیگر صفات کا ذکر کرنا ہوگا اسی طرح اگر آپ کسی کا حسب و نسب بیان کررہے ہيں تو باپ ،ماں ،اجداد ،وجدات کے نام ذکر کرنے ہونگے اور اگر آپ عملی صفات معلوم کرنا چاھتےہیں تو اصلاحی اقدامات،جنگوں ،عزوات ،معاھدے ،کام کاج ، تاریخی مواقف ،سلوک و معاشرتی زندگي وغیرہ پر روشنی ڈالنی ہوگي اسی طرح آپ اگر علمی صفات معلوم کرنا چاھتےہیں تو علمی وفکری روش ،ایمان و عقیدہ اور سماجی و سیاسی نطریات سے آگہی حاصل کرنا ضروری ہے ۔اسی طرح اگر آپ اخلاقی اوصاف کا علم حاصل کرنا چاھتےہیں تو آپ کو اپنے مطلوبہ فرد کے ،شجاعت سخاوت عفو وبخشش ،تواصع ،صبر و شکیبائي ،عدل وانصاف کے ساتھ ساتھ دیگراخلاقی صفات کایعنی فضائل و رذائل کا جائزہ لینا پڑے گا ۔
آپ جس قدر ان صفات کو واضح طور پر بیان کریں گے آپ کا مورد نظر شخص اتنی ہی اچھی طرح سے پہچاناجاے گا ۔
حضرت مھدی موعود علیہ السلام کے صفات و نشانیوں کو پہچاننے کے بارے میں یہ کہنا ضروری ہے کہ آپ کو پہچاننا دولحاظ سے ضروری ہے ،ایک شرعی فریضے کے لحاظ سے کیونکہ اپنے زمانے کے امام کو پہچاننا سب پر واجب ہے کیونکہ روایت میں آیا ہےکہ من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میۃ الجاھلیہ ۔جو اپنے زمانے کے امام کو پہچانے بغیر مرجاے وہ گویا جاھلیت کی موت مرا ہے ۔
دوسراامر یہ ہے کہ انسان کے لئے حق و باطل کو پہچاننا اور ان میں فرق کرنا ضروری ہے ۔اسی طرح ان لوگوں کو بھی پہچاننا ضروری ہےجو مھدویت کے جھوٹے دعوے کرتے ہیں ،کیونکہ ان جھوٹے افراد کو پہچان کر یہ یقین کیا جاسکتا ہےکہ وہ مھدی موعود کی صفات کے حامل نہیں ہیں ۔
احادیث و روایات میں حضرت مھدی علیہ السلام کی جوصفات ذکر کی گئي ہیں انسان اگر ان پر غور کرے اورانہیں مدنظر رکھے تو حضرت کو پہچاننے میں کوئي غلطی نہیں کرے گا اورلوگوں کے جھوٹے دعووں سے دھوکہ نہیں کھاے گا ۔اگر ہم یہ مشاھدہ کرتے ہیں کہ کچھ لوگ مھدویت کے جھوٹے دعویداروں کے ہاتھوں دھوکہ کھاگئے ہیں تو اسکی وجہ صرف یہ ہے یہ لوگ سچے مھدی موعود کی نشانیوں سے آگاہ نہیں ہیں اور غفلت کا شکارہوگئے ہيں ۔یا انہوں نے حضرت کے بعض عام صفات کو خاص صفات سمجھ لیا اور عام و خاص صفات کو پہچاننے میں غلطی کی ۔ایسا بھی ہوتا ہےکہ بعض لوگ مادی اور دنیوی اھداف ومقاصد کے تحت نیز سیاسی محرکات کی بناپر مھدویت کے جھوٹے دعووں کو دیکھتے دانستہ قبول کرلیتے ہیں اور ان کی ترویج کرتے ہيں ۔
ورنہ جواوصاف و نشانیاں حضرت امام زمانہ علیہ السلام کے لئے بیان کی گئي ہیں آپ کے علاوہ کسی پر صادق نہيں آتیں (یعنی شیعوں کے بارھویں امام ،حضرت امام حسن عسکری کے فرزند علیھما السلام کے علاوہ کسی پر صادق نہيں آتیں )اور یہ نشانیاں مثل آفتاب روشن ہیں ان میں کسی کے غلطی کرنے کا امکان نہیں پایا جاتا ۔
بزرگ علماء اور دانشوروں نے جن کے ثقہ ہونے کے تصدیق علماء علم رجال و تراجم نے کی ہے انہوں نے معتبر ومستند کتابوں میں مھدی موعود کی بے شمار نشانیاں ذکر کی ہیں چونکہ اس مختصر مقالہ میں ان احادیث کا ذکر ممکن ہیں لھذا ہم اپنے احصاء ناقص کے مطابق صرف یہ ذکر کریں گے کہ مھدی موعود کی صفات کے بارے کتنی حدیثیں وارد ہوئي ہیں۔اس کی تفصیلات آپ کو ہماری کتاب منتخب الاثر میں مل جائيں گي ۔
1۔ مھدی موعود خاندان اور ذریت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہیں ۔اس بارے میں 389 احادیث وارد ہوئي ہیں ۔
2۔ مھدی موعود رسول اللہ کے ہم نام اور ہم کنیت ہیں اس بارے میں 48 احادیث وارد ہوئي ہیں ۔
3۔ آپ کے خدوحال اور صورت کے بارے میں اکیس احادیث آئي ہیں ۔
4۔ حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی اولاد سے ہیں ۔اس بارے میں دوسو چودہ حدیثیں وارد ہوئي ہيں ۔
5۔ مھدی موعود حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی اولاد سے ہیں ۔اس بارے میں ایک سو بانوے حدیثیں وارد ہوئي ہیں ۔
6۔ مھدی موعود حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین علیھماالسلام کی اولاد سے ہیں ۔اس بارے میں ایک سو سات احادیث وارد ہوئي ہیں ۔
7۔ مھدی موعود حضرت امام حسین علیہ السلام کی نویں پشت سے ہیں ۔اس بارے میں ایک سو اڑتالیس حدیثیں وارد ہوئي ہيں ۔
8۔ امام حسین علیہ السلام کی اولاد میں ہیں ۔اس بارے میں 185 حدیثیں وارد ہوئي ہیں ۔
9۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی اولاد میں ہیں ۔ایک سو پچاسی حدیثیں ۔حضرت امام باقر علیہ السلام کی ساتویں پشت میں ہیں ۔ایک سو تین حدیثیں ۔
10۔ حضرت امام صادق علیہ السلا م کی چھٹی پشت میں ہیں ۔ننانوے حدیثیں ۔
11۔ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی پانچوین پشت میں ہیں ۔اٹھانوے حدیثیں ۔
12۔ حضرت امام رضاعلیہ السلام کی چوتھی پشت میں ہیں ۔پچانوے حدیثیں