• صارفین کی تعداد :
  • 6577
  • 1/20/2008
  • تاريخ :

امام سجاد (ع) کی عبادت

یا علی بن الحسین

عبادت

 آپ   کی مخصوص صفت جس سے آپ زین العابدین اور سیدالساجدین مشھور ھوئے وہ عبادت ھے .باوجود یہ کہ آپ کربلا کے ایسے بڑے حادثے کو اپنی انکھوں سے دیکھ چکے تھے . باپ بھائیوں اور عزیزوں کے دردناک قتل کے مناظر برابر آپ کی آنکھوں میں پھرا کرتے تھے اس حالت میں کسی دوسرے خیال کاذھن پرغالب آنا عام انسانی فطرت کے لحاظ سے بھت مشکل ھے مگر باپ   کے اس غم وصدمہ پر جس نے عمر بھر سید سجاد علیہ السّلام کو رلایا اگر کوئی چیز غالب آئی تو وہ خوف خدا اور عبادت میں محویت تھی . یھاں تک کہ اس وقت آپ   کے تصورات کی دنیا بدل جاتی تھی ، چھرہ کارنگ متغیر ھوجاتا تھا اور جسم میں لرزہ پڑجاتا تھا کوئی سبب پوچھتا تو فرماتے تھے کہ خیال کرو , مجھے کس حقیقی سلطان کی خدمت میں حاضر ھونا ھے .

 

اس دور میں کہ جب دنیا کے دل پر دنیوی بادشاھوں کی عظمت کااثر تھا اور خالق کو بالکل بھول چکی تھی، سیّد سجاد علیہ السّلام ھی تھے جن کی زندگی خالق کی عظمت کااحسا س پیدا کرتی تھی .

 

 صحیفئہ سجّادیہ یازبور آلِ محمد علیہ السّلام

  حضرت امام زین العابدین علیہ السّلام کو زمانہ اس کی اجازت نھیں دے سکتا تھا کہ وہ اپنے  داداعلی ابن ابی طالب(ع) کی طرح خطبوں (تقریروں ) کے ذریعہ سے دُنیا کوعلوم ومعارف اور الٰھیات وغیرہ کی تعلیم دییں، نہ ان کے لئے اس کاموقع تھا کہ وہ اپنے بیٹے امام محمد باقر یااپنے پوتے جعفر صادق کی طرح شاگردوں کے مجمع میں علمی ودینی مسائل حل کریں اور دنیا کو اچھی باتوں کی تعلیم دیں . یہ سب باتیں وہ تھیں جو اس وقت کی فضا کے لحاظ سے غیر ممکن تھیں .

 

 اس لئے امام زین العابدین علیہ السّلام نے ایک تیسرا طریقہ اختیار کیا جو بالکل پر امن تھا اور جسے روکنے کادنیا کی کسی طاقت کو کوئی بھانہ نھیں مل سکتا تھا۔ وہ طریقہ یہ تھا کہ تمام دنیا والوں سے منہ موڑ کر وہ اپنے خالق سے مناجات کرتے اور دعائیں پڑھتے تھے . مگر یہ مناجاتیں اور دعائیں کیا تھیں ? الٰھیات کاخزانہ , معارف وحقائق کاگنجینہ، خالق اور مخلوق کے باھمی تعلق کاصحیح آئینہ۔ ان دعاؤں کا مجموعہ صحیفہ کاملہ , صحیفہ سجادیہ اور زبور آلِ محمد کے ناموں سے اس وقت تک موجود ھے .

 وفات

  افسوس ھے کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السّلام کی یہ خاموش زندگی بھی ظالم حکومت کوناگوار ھوئی اور اموی بادشاہ ولید بن عبدالملک نے آپ کو زھردلوا دیا اور اس طرح۲۵محرم ۹۵ھ شھر مدینہ میں شھادت ھوئی . امام محمد باقر علیہ السّلام نے اپنے مقدسّ باپ   کی تجھیز وتکفین کاانتظام کیااور جنت البقیع میں حضرت امام حسن علیہ السّلام کے پھلو میں دفن کیا.