امام حسین علیہ السلام کا وصیت نامہ (حصّہ دوّم)
آئندہ حوادث سے امام کی آگاہی
عمر اطرف“ اور ”ام سلمیٰ“ کے جواب میں امام حسین کے فرمان اور اسی طرح کے دیگر فرامین جو مختلف مواقع پر ارشاد فرمائے گئے، سے معلوم ہوتا ہے کہ امام تمام مصائب و آلام سے آگاہ تھے۔ اپنے خاندان کی اسارت (قید و بند)، اپنے قتل، اپنی قبر کی جگہ اور اسی طرح کی دیگر جزئیات سے آپ کاملاً آگاہ تھے ہم امام کی اس آگاہی کو فقط علم امامت سے (جو علم کلام کی بحث ہے) مستند نہیں سمجھتے بلکہ اس خاص مورد میں امام کی یہ آگاہی علم امامت سے ہٹ کر عادی اور عمومی طریقے سے اپنے پدر بزرگوار اور جد بزرگوار کے ذریعے بھی (حاصل) تھی البتہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعض ازواج مطہرات اور بعض صحابہ کرام کو بھی اس بات سے آگاہی حاصل تھی۔ چنانچہ عالمی اسلامی انقلاب کے اس عظیم رہبر نے شہادت اور دیگر مشکلات و آلام سے مکمل آگاہی کے باوجود اپنا الہٰی فریضہ انجام دینے، اسلام کا ترقی کی منازل تک لے جانے اور اسلام و قرآن کی حفاظت کے لئے یزید کی جابر و ظالم حکومت سے مسلح جدوجہد کرنے کا عزم کیا۔ جناب ام سلمیٰ کے جواب میں امام کا فرمان کچھ اختلاف کے ساتھ احادیث اور تاریخ کی چند کتابوں میں نقل ہوا ہے۔۱ ممکن ہے کہ ان تمام کتب نے یہ مطلب ایک ہی منبع و مصدر سے نقل کیا ہو۔ جو اطمینان و رسوخ کے اعتبار سے موردِ تردید ہو۔ ہم بھی اس روایت کے موٴثر ہونے یا اس کی تائید پر کوئی اصرار نہیں کرتے اور نہ ہی ہمارے نزدیک آئندہ کے حالات سے امام کی آگاہی فقط اسی روایت سے ثابت ہے۔ اس لئے کہ سینکڑوں ایسی روایات میں جو شیعہ و سنی راویوں نے نقل کی ہیں اور جن میں گزشتہ پیغمبروں بشمول پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر الموٴمنینں کے توسط سے حادثہٴ کربلا کے بارے میں خبر دی گئی ہے۔ ( جاری ہے )