معصومہ (س) قم کي زيارت
حضرت معصومہ سلام اللہ عليہا کو خود ان کے مہربان بھائي حضرت امام رضا عليہ السلام نے معصومہ کا لقب عطا فرمايا اور ان کي زيارت کي فضيلت بيان کرتے ہوئے فرمايا: " مَن زارالمعصومہ بقم کمن زارني "يعني جس نے قم ميں حضرت معصومہ (س) کي زيارت کا شرف حاصل کيا گويا اس نے ميري زيارت کا شرف حاصل کيا۔
مہر خبررساں ايجنسي کي اردو سروس نے تاريخ اسلام کے حوالے سے نقل کيا ہے کہ حضرت معصومہ سلام اللہ عليھا کا نام فاطمہ کبري اور ان کے مشہور القاب معصومہ،اُخت الرضا،کريمہ اہلبيت،عالمہ غير معلمہ،ولي اللہ،عابدہ،زاہدہ،عقيلہ،متقيہ،عارفہ کاملہ،مستورہ،عقيلہ الھاشميہ،محدثہ،شفيعہ روزِ جزا،طاہرہ ،راضيہ، راضيّہ، مرضيہ ، تقيّہ،نقيّہ،رشيدہ،سيدہ،حميدہ،برّہ ہيں۔ حضرت امام علي رضا عليہ السلام اور حضرت معصومہ ايک ہي والدہ ماجدہ سے تھے جن کا اسم گرامي حضرت نجمہ خاتون تھا۔ حضرت فاطمہ معصومہ پہلي ذيقعدہ سن 173 ہجري قمري ميں مدينہ منورہ ميں پيدا ہوئيں۔
ناسخ التواريخ کے مطابق لقب:‘‘معصومہ’’ حضرت امام رضا عليہ السلام نے عطا فرمايا تھا لہذا يہ عالمہ غير معلمہ بي بي درجہ عصمت پر فائز ہيں۔
حضرت معصومہ سلام اللہ عليہا کو خود ان کے مہربان بھائي حضرت امام رضا عليہ السلام نے معصومہ کا لقب عطا فرمايا اور ان کي زيارت کي فضيلت بيان کرتے ہوئے فرمايا: " مَن زارالمعصومہ بقم کمن زارني "يعني جس نے قم ميں حضرت معصومہ (س) کي زيارت کا شرف حاصل کيا گويا اس نے ميري زيارت کي۔ حضرت امام محمد تقي عليہ السلام فرماتے ہيں:
" من زار قبر عمّتي بقم فلہ الجن۔
يعني جو بھي قم ميں ميري پھوپھي کي زيارت کرے گا اُس پر جنت واجب ہے۔
حضرت آيت اللہ سيد محمود مرعشي(متوفي ھ ق)اس فکر ميں تھے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہا کي قبر مطہر کا مکان معلوم ہو جائے اسي جستجوکو کامياب بنانے کے ليے اُنہوں نے چاليس راتيں توسّل کے ليے مخصوص کيں( جاري ہے )