امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت ( حصّہ دوّم )
جناب زيد بن زين العابدين (ع) نے کوفہ کي حدود ميں انقلاب برپا کيا وھاں کے لوگوں نے ان کے ساتھ عھد و پيمان کيا اور آپ کي بيعت کي، ليکن چند افراد کے سوا کوفيوں نے آپ کے ساتھ وفا نہ کي، جس کي وجہ سے اس عظيم سپوت اور بھادر و جري نوجوان کو بڑي بيدردي کے ساتھ شھيد کر ديا گيا۔ ان ظالموں نے آپ کي قبر پر دو مرتبہ پاني چھوڑ ديا تاکہ لوگوں کو آپ کي قبر مبارک کے بارے ميں پتہ نہ چل سکے، ليکن وہ چند دنوں کے بعد پھر آئے قبر کو کھود کر جناب زيد کي لاش کو سولي پر لٹکا ديا اور کچھ دنوں تک اسي حالت ميں لٹکتي رھي اور کہا پر وہ لاش خشک ھو گئي۔ کہا جاتا ھے کہ جناب زيد کي لاش چار سالوں تک سولي پر لٹکتي رھي۔ جناب زيد کا ايک انقلابي بيٹا تھا ان کا نام يحيي تھا ۔ انھوں نے انقلاب برپا کيا ليکن کامياب نہ ھو سکے اور خراسان چلے گئے۔ پھر جناب يحيي بني اميہ کے ساتھ جنگ کرتے ھوئے شھيد ھو گئے۔ آپ کي محبت لوگوں کے دلوں ميں گھر کرتي چلي گئي۔ آپ کي شھادت کے بعد خراسان کے عوام کو پتہ چلا کہ خاندان رسالت کے ان نوجوانوں نے ايک ظالم حکومت کے خلاف جھاد کيا اور خود اسلام اور مسلمانوں کا دفاع کرتے ھوئے شھيد ھو گئے۔ ا س زمانے ميں خبريں بہت دير سے پھنچا کرتي تھيں۔ جناب يحيي نے امام حسين عليہ السلام اور جناب زيد کي شھادت کو از سر نو زندہ کر ديا۔ لوگوں کو بعد ميں پتہ چلا کہ آل محمد (ص) نے بني اميہ کے خلاف کس پاکيزہ مقصد کے تحت قيام کيا تھا۔
مورخين لکھتے ھيں جب جناب يحيي شھيد ھوئے تو خراسان کے عوام نے ستر روز تک سوگ منايا۔ اس سے معلوم ھوتا ھے انقلابي سوچ رکھنے والے لوگوں کا اثر پھلے ھي سے تھا ليکن جوں جوں وقت گزرتا جاتا ھے لوگوں کے اذھان ميں انقلابي اثرات گھر کرتے جاتے ھيں۔ ايک انقلابي اپنے اندر کئي انقلاب رکھتا ھے۔ بہر حال خراسان کي سرزمين ايک بڑے انقلاب کيلئے سازگار ھو گئي۔ لوگ بني اميہ کے خلاف کھلے عام نفرت کرنے لگے ( جاري ہے )