• صارفین کی تعداد :
  • 5796
  • 7/29/2016
  • تاريخ :

امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت

يا جعفر صادق عليہ السلام


اس وقت ھم مسئلہ امامت و خلافت پر گفتگو کر رھے ھيں۔ مسئلہ صلح امام حسن عليہ السلام پر بات چيت ھو چکي امام رضا (ع) کي ولي عہدي کے بارے ميں ھم گفتگو کريں گے۔ اس سلسلے ميں کئي سوالات بھي پيدا ھوتے ھيں، جن کا جواب دينا بہت ضروري ھے۔ حضرت امير (ع) حضرت امام حسن عليہ السلام اور حضرت امام رضا عليہ السلام، حضرت امام صادق عليہ السلام کي خلافت حقہ کے بارے ميں کچھ اعتراضات سننے کو آئے ھيں، ميں چاھتا ھوں ان کا تفصيل کے ساتھ جواب دوں، ايسا جواب کہ جس کے بعد کسي قسم کا ابھام نہ رھے۔ ليکن ميں اس وقت امام جعفر صادق (ع) کے بارے ميں گفتگو کروں گا۔ امام عليہ السلام کے بارے ميں دو سوالات ھمارے سامنے پيش کئے گئے ھيں۔ پہلا سوال يہ ھے کہ حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام کا دور امامت بني اميہ کي حکومت کے آخري ايام اور بني عباس کے اوائل اقتدار ميں شروع ھوتا ھے۔
سياسي اعتبار سے امام عليہ السلام کے لئے بھترين موقعہ ھاتھ ميں آيا۔ بني عباس نے تو اس موقعہ پر بھر پور طريقے سے فائدہ اٹھا ليا۔  امام عليہ السلام نے ان سنھري لمحوں سے استفادہ کيوں نھيں کيا۔ بني اميہ کا اقتدار زوال پذير تھا۔ عربوں اور ايرانيوں، ديني اور غير ديني حلقوں ميں بني اميہ کے بارے ميں شديد ترين مخالفت وجود ميں آ چکي تھي۔ ديني حلقوں ميں مخالفت کي وجہ ان کا علانيہ طور گناھوں کا ارتکاب کرنا تھا۔ ديندار طبقہ کے نزديک بني اميہ فاسق وفاجر اور نالائق لوگ تھے۔ اس کے علاوہ انھوں نے بزرگان اسلام اور ديگر ديني شخصيات پر جو مظالم ڈھائے ھيں وہ انتھائي قابل مذمت اور لائق نفرت تھے۔ اس طرح کي کئي مخالف وجوھات نفرت واختلاف کا باعث بن چکي تھيں" خاص طور پر امام حسين عليہ السلام کي شھادت نے بني اميہ کے ناپاک اقتدار کو خاک ميں ملا ديا۔ پھر رھي سھي کسر جناب زيد بن علي ابن الحسين اور يحيي بن زيد کے انقلابات نے نکال دي۔ مذھبي اور ديني اعتبار سے ان کا اثر و رسوخ بالکل ناپيد ھوگيا تھا۔ بني اميہ علانيہ طور پر فسق وفجور کے مرتکب ھوئے تھے، عياشي اور شرابخوري ميں تو انھوں نے بڑے بڑے رنگين مزاج حکمرانوں کو پيچھے چھوڑ ديا تھا۔ يھي وجہ ھے کہ لوگ ان سے سخت نفرت کرتے تھے۔ اور ان کو لادين عناصر سے تعبير کيا جاتا تھا۔ کچھ حکران ظلم و ستم کے حوالے سے بہت ظالم وسفاک شمار کيے جاتے تھے ان ميں ايک نام سلاطين بني اميہ کا ھے۔  عراق ميں حجاج بن يوسف اور خراسان ميں چند حکمرانوں نے ايراني عوام پر مظالم ڈھائے۔ وہ لوگ بني اميہ کے مظالم کو ان مظالم کا سر چشمہ قرار ديتے تھے۔ اس لئے شروع ھي سے اسلام اور خلافت ميں تفريق قائم کي گئي خاص طور پر علويوں کي تحريک خراسان ميں غير معمولي طور پر موثر ثابت ھوئي ۔ اگر چہ يہ انقلابي لوگ خود تو شھيد ھو گئے ليکن ان کے خيالات اور ان کي تحريکوں نے مردہ قوموں ميں جان ڈال دي اور ان کے نتائج لوگوں پر بہت اچھے مرتب ھوئے ( جاري ہے )