حضرت امام موسي کاظم عليہ السلام کي حيات طيبہ پر ايک نظر(حصه دوم )
امام جعفر صادق عليہ السلام سے کسب فيض کرنے والے شاگردوں کي تعداد ہزاروں ميں ہے جن ميں ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہيں - آپ کے ممتاز شاگردوں ميں ہشام بن حکم، محمد بن مسلم ، ابان بن تفلب ، ہشام بن سالم ، مفصل بن عمر اور جابربن حيان کا نام خاص طور سے ليا جا سکتا ہے - ان ميں سے ہر ايک نے بڑا نام پيدا کيا مثال کے طور پر ہشام بن حکم نے اکتيس کتابيں اور جابربن حيان نے دو سو زائد کتابيں مختلف علوم و فنون ميں تحرير کي ہيں - جابربن حيان کو علم کيميا ميں بڑي شہرت حاصل ہوئي اور وہ بابائے علم کيميا کے نام سے مشہور ہيں - اہل سنت کے درميان مشہور چاروں مکاتب فکر کے امام بلاواسطہ يا بالواسطہ امام جعفر صادق عليہ السلام کےشاگردوں ميں شمار ہوتے ہيں خاص طور پر امام ابوحنيفہ نے تقريبا" دوسال تک براہ راست آپ سے کسب فيض کيا - آپ کے علمي مقام کا اعتراف کرتے ہوئے امام ابوحنيفہ نے کہا ہے : " ميں نے جعفر ابن محمد سے زيادہ پڑھا لکھا کوئي اور شخص نہيں ديکھا-"
ايک اور مقام پر امام ابوحنيفہ نے امام جعفر صادق عليہ السلام کي خدمت ميں گزارے ہوئے دو سالوں کے بارے ميں کہا :
لولا السنتان - لھک نعمان
اگر يہ دوسال نہ ہوتے تو نعمان ہلاک ہوجاتا
امام جعفر صادق عليہ السلام کي سيرت اور اخلاقي کمالات کے بارے ميں مورخين نے بہت کچھ لکھا ہے -
آپ کي ايک اہم خصوصيت يہ تھي کہ آپ لوگوں کے ساتھ انتہائي محبت اور مہرباني کے ساتھ پيش آتے تھے اور حاجت مندوں کي ضرورتوں کو پورا کيا کرتے تھے اور لوگوں کو بھي اپني باتوں کي نصيحت کرتے تھے - آپ فرماتے ہيں :
اپنے رشتے داروں کے ساتھ احسان کرو اور اپنے بھائيوں کے ساتھ نيکي کرو چاہے وہ سلام کرنے يا خندہ پيشاني کے ساتھ سلام کا جواب دينے کي صورت ميں ہي کيوں نہ ہو -
امام جعفر صادق عليہ السلام کي زندگي کو تين ادوار ميں تقسيم کيا جا سکتا ہے - پہلا دور وہ ہے جو آپ نے اپنے دادا امام زين العابدين عليہ السلام اور والد امام محمد باقر عليہ السلام کے زير سايہ گزارا يہ دور سن تراسي ہجري سے لے کر ايک سو چودہ ہجري قمري تک پھيلا ہوا ہے -
دوسرا دور ايک سو چودہ ہجري سے ايک سو چاليس ہجري قمري پر محيط ہے اس دور ميں امام جعفر صادق عليہ السلام کو اسلامي علوم و معارف پھيلانے کا بھرپور موقع ملا جس سے آپ نے بھرپور فائدہ اٹھايا - اس دور ميں آپ نے چارہزار سے زائد شاگردوں کي تربيت کي اور مکتب شيعہ کو عروج پر پہنچايا - تيسرا دور امام کي آخري آٹھ سال کي زندگي پر مشتمل ہے -
اس دور ميں آپ پر عباسي خليفہ منصور دوانيقي کي حکومت کا سخت دباو تھا اور آپ کي ہر قسم کي نقل و حرکت پر مستقل نظر رکھي جاتي تھي - عباسيوں نے چونکہ خاندان پيغمبر کي حمايت و طرفداري کے نعرے کي آڑ ميں اقتدار حاصل کيا تھا شروع شروع ميں عباسيوں نے امام عليہ السلام پر دباو نہيں ڈالا اور انہيں تنگ نہيں کيا ليکن عباسيوں نے آہستہ آہستہ اپنے قدم جمانے اور اقتدار مضبوط کرنے کے بعد امويوں کي روش اپنا لي اور ائمہ معصومين عليہم السلام اور ان کے محبين کو تنگ کرنے اور ان پر ظلم و ستم کرنے کا سلسلہ شروع کرديا اور اس ميں وہ امويوں کو بھي پيچھے چھوڑ گئے -
متعلقہ تحریریں:
اہل سنت علماء کا امام صادق عليہ السلام کے علم کا اعتراف
" پيشوائے صادق " ميں حضرت امام جعفر صادق کے متعلق بيان