ولادت امام (عج) اور شيعہ اور سني محدثين کا اختلاف
شيعہ اور سني محدثين کے درميان واحد اختلاف يہ ہے کہ اہل سنت امام (عج) کي ولادت کے منکر ہيں اور کہتے ہيں کہ رسول اللہ (ص) نے جس شخصيت کے آنے کي بشارت دي ہے وہ ابھي پيدا نہيں ہوئے ہيں اور مستقبل ميں پيدا ہونگے- (1) جبکہ شيعيان آل رسول (ص) استدلال کے ذريعے بھي اور يقيني منقولہ دلائل کي بنا پر بھي، معتقد ہيں کہ "امام مہدي (عج) سنہ 255 ہجري ميں امام حسن عسکري (ع) کي صلب سے، متولد ہوئے ہيں- اور دو غيبتوں (صغري اور کبري) کے مالک ہيں- (2)
امام (عج) کي ولادت پر دلالت کرنے والي ايک دليل يہ ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمايا:
{من مات ولم يعرف امام زمانه مات ميتة الجاهلية}- (3)
"يعني جو بھي اپنے زمانے کے امام کو پہچانے بغير مر جائے وہ جاہليت و شرک کي موت مرا ہے"- اور اگر امام زمانہ پيدا نہ ہوئے ہوں تو امام حسن عسکري (ع) کي شہادت کے بعد رسول اللہ (ص) کا يہ ارشاد (معاذاللہ) بے معني ہوگا-
ادھر سني مۆرخين کي قابل توجہ تعداد نے اپني کتب ميں حضرت امام زمانہ (عج) کي ولادت ثبت کي ہے اور اس کو ايک حقيقت قرار ديا ہے- ان مۆرخين کي تعداد 100 تک بتائي گئي ہے- (4)
اہل سنت نے امام مہدي (عج) کي ولادت اور حيات کي تصديق کرنے کے بعد اس موضوع ميں اختلاف کيا ہے کہ امام (عج) کس امام (ع) کي اولاد سے ہيں؟ (جاری ہے)
حوالہ جات:
1- ابن ابي الحديد، شرح نهج البلاغه، ج 7، ص 94، و ج 10، ص 96-
2- يہ بات شيعہ علماء منجملہ شيخ عباس قمي نے منتہي الآمال ميں نيز شيخ سليمان قندوزي حنفي نے ينابيع المودہ ج 3، ص 249-
3- يہ حديث اٹھارہ متون ميں ـ جو ايک دوسرے کے قريب ہيں ـ شيعہ اور سني علماء سے نقل ہوئي ہے اور سني علماء نے اس کو متواتر قرار ديا ہے اور اہل سنت کے 70 منابع سے نقل ہوئي ہے مثال کے طور پر: 1ـ مسند ابي داۆد م 204- 2ـ نقض العثمانيه اسکافي نے اپني کتاب المناقب کے صفحہ 11 و 12 پر بحوالہ ابن ابي الحديد، ج 13، ص 242 نقل کي ہے- ـ 3- مسند احمد بن حنبل، م 241، ج 2، ص 83 و 154 و ص 111، از ابن عمر و ص 296 از ابوهريره-
4- ابن حجر هيثمي، الصواعق المحرقه، ط 2، قاهره، 1358 ه ص 208، شبراوي الاتحاف بحب الاشراف، ط 2، قم ، منشورات الرضي ، 1363 ه - ش- ص 179-
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
قرب ظہور کي علامتيں احاديث کي روشني ميں
امام مہدي (عج) کے بارے ميں منقولہ احاديث