طفل کي ولادت کے بعد سيدہ نرجس کا غائب ہوجانا
امام حسن عسکري (ع) کي پھوپھي سيدہ حکيمہ بنت الجواد (ع) کہتي ہيں: کہ ميں امام حسن عسکري (ع) نے مجھے افطار کے لئے اپنے گھر آنے کي دعوت دي چنانچہ ميں امام (ع) کي خدمت ميں حاضر ہوئي اور افطار کے بعد ميرے بھتيجے امام حسن (ع) نے فرمايا: پھوپھي جان! آج ہمارے پاس رہيں کيونکہ خداوند متعال عالم وجود کو آخري حجت کے نور سے منور فرمائے گا-
ميں صبح تک نرجس خاتون (س) کے ساتھ رہي- فجر کے بعد سيدہ نرجس (س) نے نماز ادا کي تو ميں نے ديکھا کہ شدت درد سے تڑپ رہي ہيں- امام حسن عسکري (ع) اپنے کمرے سے باہر آئے اور فرمايا: پھوپھي جان! ان کے لئے سورہ قدر کي تلاوت کريں-
ميں نے اس سحرگاہ کو ايک عجيب چيز ديکھي؛ وہ يہ کہ طفل نے ـ جو ابھي دنيا ميں نہيں آيا تھا ـ ميرے ساتھ ساتھ سورہ قدر کي آخري لفظ تک، تلاوت کي؛ ميں ہراساں سي ہوئي تو امام (ع) نے مجھ آواز دي اور فرمايا: پھوپھي جان کيا آپ اللہ کي قدرت سے حيرت زدہ ہوئي ہيں؛ وہي ہے جس نے طفوليت کے دور مں ہميں علم و حکمت بيان کرنے کي صلاحيت اور تکلم کي طاقت عطا کي اور بڑي عمر ميں ہميں روئے زمين پر اپني حجت قرار ديا؛ حيرت کي کيا بات ہے؟-
ابھي امام (ع) کا کلام مکمل نہيں ہوا تھا کہ نرجس خاتون ميري آنکھوں سے اوجھل ہوئيں؛ گويہ ايک پردہ ميرے اور ان کے درميان حائل ہوا، اور دوسري روايت ميں ہے کہ: اس کے بعد کچھ لمحات ناقابل بيان کيفيت مجھ پر طاري ہوئي، گويا ميرے فہم و ادراک کي قوت سلب ہوئي اور ميں نہيں سمجھ پارہي تھي کہ ميرے ارد گرد کيا ہورہا ہے، جب ميري حالت معمول پر آئي تو چيختي چلاتي بہت تيز رفتاري سے امام (ع) کے کمرے کي طرف دوڑي، ميں کچھ کہنا چاہتي تھي ليکن امام (ع) نے فرمايا: پھوپھي جان واپس چلي جائيں، آپ انہيں اسي جگہ پائيں گي جہاں آپ کي آنکھوں سے اوجھل ہوئي تھيں-
واپس گئي تو ہميں ايک دوسرے سے الگ کرنے والا پردہ ہٹ گيا تھا، ميري نظر اس خاتون گرامي پر پڑي اور ديکھا کہ ان کا چہرہ نور ميں ڈوبا ہوا ہے حتي کي ميري آنکھيں چندھيا گئيں؛ اور اسي وقت مجھے وہ عظيم الشان طفل سجدے کي حالت ميں نظر آيا جو اللہ کي حمد و ثناء ميں مشغول تھا-
منبع:
بحار ج 51 و 52، امام المهدي، آيت الله سيد محمد كاظم قزويني ص 191
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
امام مہدي (عج) کے بارے ميں منقولہ احاديث
خصائص و امتيازات امام عصر