زينب کبري(س) نے يتيموں کي رکھوالي اور حفاظت
شہادت امام حسين (ع) کے بعد زينب کبري (س) کي تين ذمہ دارياں
زينب کبري(س) نے شہامت اور جرئت کے ساتھ مرد شامي سے مخاطب ہوکر کہا: خدا کي قسم تو غلط کہہ رہا ہے ، تمھاري کيا جرئت کہ تو ميري بيٹي کو کنيز بنا سکے؟!!
يزيد نے جب يہ بات سني تو غضبناک ہوا اور کہا: خدا کي قسم يہ غلط کہہ رہي ہے - ميں اگر چاہوں تو اس بچي کو کنيز ي ميں دے سکتا ہوں-
زينب کبري (س) نے کہا : خدا کي قسم تمھيں يہ حق نہيں ہے ؛ مگر يہ کہ ہمارے دين سے خارج ہو جائے-
يہ بات سن کر يزيد نے غصے ميں آکر کہا : ميرے ساتھ اس طرح بات کرتي ہو جبکہ تيرے بھائي اور باپ دين سے خارج ہو چکے ہيں -
زينب کبري(س) نے کہا:اگرتو مسلمان ہو اور ميرے جد اور بابا کے دين پر باقي ہو تو تواورتيرے باپ داداکو ميرے باپ دادا کے ذريعے ہدايت ملي تھي-
يزيد نے کہا : تو جھوٹ بولتي ہو اے دشمن خدا -
زينب کبري(س) نے فرمايا: تو ايک ظالم انسان ہو اور اپني ظاہري قدرت اور طاقت کي وجہ سے اپني بات منوانا چاہتے ہو-
اس بات سے يزيد سخت شرمندہ ہوا اور چپ ہو گيا-
اس وقت مرد شامي نے يزيد سے دوبارہ کہا :اس بچي کو مجھے دو -
يزيد نے اس سے کہا :خاموش ہوجا !خدا تجھے نابود کر ے -
اس شامي نے کہا: آخر يہ بچي کس کي ہے؟!
يزيد نے کہا: يہ حسين کي بيٹي ہے - اور وہ عورت زينب بنت علي ابن ابيطالب ہے - اس مرد شامي نے کہا : حسين !!فاطمہ اور علي (ع) کا بيٹا؟! جب ہاں ميں جواب ملا تو کہا: اے يزيد ! خدا تجھ پر لعنت کرے ! پيامبر(ص) کي اولادوں کو قتل کرکے ان کي عترت کو اسير کرکے لے آئے ہو!خدا کي قسم ميں ان کو ملک روم سے لائے ہوئے اسير سمجھ رہا تھا -
يزيد نے کہا : خدا کي قسم ! تجھے بھي ان سے ملحق کروں گا - اس وقت اس کا سر تن سے جدا کرنے کا حکم ديا -( ختم شد)
حوالہ جات :
1 - معالي السبطين في احوال الحسن والحسين ج2ص88،89-
2 - مھدي پيشوائي ، شام سرزمين خاطرہ ہا ،ص 175-
3 - بحار،ج45 ص 136،137-
بشکریہ شفقنا ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں :
فاطمہ (س) اپنے والد کي وفات کے بعد زيادہ دن زندہ نہ رہيں
حضرت نرجس (س) بادشاہ روم کي بيٹي ہيں