• صارفین کی تعداد :
  • 4164
  • 12/16/2013
  • تاريخ :

يتيموں کي رکھوالي اور حفاظت

یتیموں کی رکھوالی اور حفاظت

شہادت امام حسين (ع) کے بعد زينب کبري (س) کي تين ذمہ دارياں

يتيموں کي رکھوالي آپ کي دوسري اہم ذمہ داري تھي کہ جب خيمے جل کر راکھ ہو گئے اور آگ خاموش ہوئي تو  زينب کبري (س) بيابان ميں بچوں اور بيبيوں کو جمع کرنے لگيں-جب ديکھا تو امام حسين (ع) کي دو بيٹيوں کو بچوں کے درميان ميں نہيں پايا - تلاش ميں نکليں تو ديکھا کہ دونوں بغل گير ہو کر آرام کر رہي تھيں ؛ جب نزديک پہنچيں تو ديکھا کہ دونوں بھوک وپياس اور خوف وہراس کي وجہ سے رحلت کر چکي تھيں- -1-

بچوں کي بھوک اور پياس کا خيال

اسيري کے دوران عمر سعد کي طرف سے آنے والا کھانا بالکل ناکافي تھا جس کي وجہ سے بچوں کو کم پڑتا تھا - تو آپ اپنا حصہ بھي بچوں ميں تقسيم کرتي تھيں اور خود بھوکي رہتي تھيں- جس کي وجہ سے آپ جسماني طور پر سخت کمزور ہو گئي تھيں جس کے نتيجے ميں آپ کھڑي ہو کر نماز شب نہيں پڑ سکتي تھيں- 2-

فاطمہ صغريٰ کي حفاظت

دربار يزيد ميں ايک مرد شامي نے جسارت کے ساتھ کہا : حسين کي بيٹي فاطمہ کو ان کي کنيزي ميں دے دے - فاطمہ نے جب يہ بات سني تو اپني پھوپھي سے لپٹ کر کہا : پھوپھي اماں ! ميں يتيم ہو چکي کيا اسير بھي ہونا ہے ؟!!

فَقَالَتْ عَمَّتِي لِلشَّامِيِّ كَذَبْتَ وَ اللَّهِ وَ لَوْ مِتُّ وَ اللَّهِ مَا ذَلِكَ لَكَ وَ لَا لَهُ فَغَضِبَ يَزِيدُ وَ قَالَ كَذَبْتِ وَ اللَّهِ إِنَّ ذَلِكَ لِي وَ لَوْ شِئْتُ أَنْ أَفْعَلَ لَفَعَلْتُ قَالَتْ كَلَّا وَ اللَّهِ مَا جَعَلَ اللَّهُ لَكَ ذَلِكَ إِلَّا أَنْ تَخْرُجَ مِنْ مِلَّتِنَا وَ تَدِينَ بِغَيْرِهَا فَاسْتَطَارَ يَزِيدُ غَضَباً وَ قَالَ إِيَّايَ تَسْتَقْبِلِينَ بِهَذَا إِنَّمَا خَرَجَ مِنَ الدِّينِ أَبُوكِ وَ أَخُوكِ قَالَتْ زَيْنَبُ بِدِينِ اللَّهِ وَ دِيْنِ أ بِي وَ دِيْنِ أَخِي اهْتَدَيْتَ أَنْتَ وَ أَبُوكَ وَ جَدُّكَ إِنْ كُنْتَ مُسْلِماً قَالَ كَذَبْتِ يَا عَدُوَّةَ اللَّهِ قَالَتْ لَهُ أَنْتَ أَمِيرٌ تَشْتِمُ ظَالِماً وَ تَقْهَرُ لِسُلْطَانِكَ فَكَأَنَّهُ اسْتَحْيَا وَ سَكَتَ وَ عَادَ الشَّامِيُّ فَقَالَ هَبْ لِي هَذِهِ الْجَارِيَةَ فَقَالَ لَهُ يَزِيدُ اعْزُبْ وَهَبَ اللَّهُ لَكَ حَتْفاً قَاضِياً فَقَالَ الشَّامِيُّ مَنْ هَذِهِ الْجَارِيَةُ فَقَالَ يَزِيدُ هَذِهِ فَاطِمَةُ بِنْتُ الْحُسَيْنِ وَ تِلْكَ زَيْنَبُ بِنْتُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ الشَّامِيُّ الْحُسَيْنُ ابْنُ فَاطِمَةَ وَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ الشَّامِيُّ لَعَنَكَ اللَّهُ يَايَزِيدُ تَقْتُلُ عِتْرَةَ نَبِيِّكَ وَ تَسْبِي ذُرِّيَّتَهُ وَ اللَّهِ مَا تَوَهَّمْتُ إِلَّا أَنَّهُمْ سَبْيُ الرُّومِ فَقَالَ يَزِيدُ وَ اللَّهِ لَأُلْحِقَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَضُرِبَ عُنُقُهُ-3-- ( جاری ہے )


متعلقہ تحریریں:

پيغمبر حضرت خديجہ کي وفات کے موقع پر

حضرت نرجس (س)  بادشاہ روم کي بيٹي ہيں