امام جعفر صادق(ع) کا خطبہ امامت کے بارے ميں
امام جعفر صادق عليہ السلام کا امامت پر ايک عظيم خطبہ (حصّہ اول)
اللہ تعاليٰ نے اپنے غيب کے علم ميں امام کا انتخاب کيا اور اس کو طہارت سے مخصوص کيا وہ بقيہ اولادِ آدم اور ذُريتِ نوح سے ہے اور آل ابراھيم کا بر گزيدہ ہے اور آل اسماعيل کا خلاصہ ہے اور محمد کا جگر پارہ ہے ھميشہ اللہ کي آنکھ اس کي حفاطت کرتي ہے { تاکہ اس کي عصمت برقرار ہے } اور اپنے پردہ ميں اس کي نگہباني کرتا ہے اور شيطان اور اس کے لشکر کے جال سے اس کو دور رکھتي ہے اور شبہات کي تاريکيوں سے بچاتا ہے ہر فاسق کي سر کشي سے محفوظ رکھتا ہے اور ہر برائي کے ارتکاب سے دور رکھتا ہے مصيبوتوں سے دور رکھتا ہے آفات سے بچاتا ہے لغزشوں سے حفاظت کرتا ہے فواحش سے محفوظ رکھتا ہے اول عمر سے حلم اور نيکي سے متصف ھوتا ہے اور آخرعمر تک عفت علم اور فضل سے تعلق رکھتا ہے اپنے باپ کے امر پر قائم رہتاہے اور باپ کي زندگي ميں گويائي سے خاموش رہتا ہے جب اس کے باپ کي مدت حيات ختم ھوتي ہے اور اس کي امانت کا زمانہ آتا ہے اور ارادہ الہي اس کے حجت قرار دينے سے متعلق ھوتا ہے اور اس کے باپ کي مدت حيات انتہا کو پہنج جاتي ہے تو اس کے بعد امر الہي اس سے متعلق ہوتا ہے اور دين کے معاملات ميں اس س رجوع کياجاتا ہے اللہ اسکو اپنے بندوں پر حجت قرار ديتا ہے اور اپنے شہروں ميں اس سے اپنے دين کو قائم کيا اور اپني روح سے اسکي تائيد کي اور اپنا علم اسکو عطا کيا اور حق و باطل ميں فيصل کرنے والے بيان سے اگاہ کيا اور اپنا راز اس کے سپرد کيا اس اسکو امر عظيم انجام دينے کے ليے بلايا اور اس بيان کي فضيلت سے اس کو آگاہ کيا اور اپني مخلوق کےليے اس کو اپنا نشان قرار ديا اور اہل علم پر اس کو حجت قرار ديا اور اہل دين کے ليے اس روشني بنايا اور اپنے بندوں پر اسکو رکن مستحکم قرار ديا اور اللہ نے لوگوں کے ليے اسکا امام ہونا پسند کيا اپنا راز اس کے سپرد کيا اور اپنے علم کا اسے محافظ بنايا اور اپني حکمت کو اس کے اندر پوشيدہ رکھا اور نگاہ رکھا اور اس کو اپنے دين کے ليے بلايا اس کو امر عظيم کے ليے اور اپنے دين کے طريقوں کو اس سے زندہ کيا اپنے فرائض و حدود کو اس سے باقي رکھا پس امام نے عدل سے اس وقت کام ليا جب صاحبان جہالت حيرت ميں تھے اور جھگڑا کرنے والے لوگ حيران تھے يہ ھدايت ايک چمکدار نورسے کي اور يہ بيان امراض قلبي کو شفا دينے والا ہے اور حق واضح اور بيان روشن ہے اور ہدايت اسي نہج پر تھي اور طريقہ ان کے آباء طاہرين و صادقين کا ہے پس ايسے عالم کے حق سے جاہل نہ ہوگا مگر شقي اور نہ انکار کرے گا مگر گمرا اور نہ روگرداني کريگا اسے مگر اللہ پر جرات کرنے والا . (الكافي، ج1، ص203) (ختم شد)
بشکریہ شيعہ آرٹيکلز
متعلقہ تحریریں:
مالک بن انس کي طرف سے امام صادق کي علمي قابليت کا اعتراف
حضرت امام صادق عليہ السلام کي بڑائي