فاطمہ (س) اپنے والد کي وفات کے بعد زيادہ دن زندہ نہ رہيں
بہت سے قرائن موجود ہيں، جن سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ اسلام کي يہ مثالي خاتون اپنے والد کي وفات کے بعد زيادہ دن زندہ نہ رہيں، نہ صرف يہ کہ آپ کو آرام و سکون ہي نصيب نہيں ہوا بلکہ نہايت ہي رنج و محسن کے ساتھ زندگي بسر کي-
آخر کار روحي و جسمي مصائب و آلام نے آپ کي جان لے لي-
خايفہ دوم ايک گروہ کے ساتھ در فاطمہ (س) پر پہنچے اور چلا کر کہا:
جو لوگ گھر کے اندر ہيں باہر نکل آئيں ورنہ ميں گھر کو اس کے مکينوں کے ساتھ جلا دوں گا- بعض لوگوں نے اسے ظلم سے باز رکھنے کے ليے کہا: اس گھر ميں فاطمہ (س) بھي ہيں-
ليکن خليفہ دوم نے چلا کر کہا : کوئي بھي ہو- ابھي رسول اکرم (ص) کا کفن بھي ميلا نہيں ہوا تھا کہ حالات نے فاطمہ کو يہ کہنے پر مجبور کر ديا کہ ميں نے تم سے زيادہ بد خو کوني مرد نہيں ديکھا- رسول (ص) کا جنازہ تم نے ہمارے پاس چھوڑا اور خود اپنے کام کے چکر ميں چلے گئے- آخر تم ہمارے در پے کيوں ہو؟ اور ہمارا حق ہميں کيوں نہيں ديتے؟ عمر بجائے اس کے فاطمہ (س) کے کلام سے عبرت حاصل کرتے، ابوبکر کے پاس گئے اور ان سے کہا : علي کو حاضر کئے جانے کا حکم صادر کرو- اب قنفذ کے ذريعہ پيغام بھيجا کہ علي (ع) مسجد ميں آئيں، ليکن علي (ع) مسجد ميں نہ آئے تو عمر دوبارہ در فاطمہ (س) پر آئے دروازہ کھٹکٹھايا- فاطمہ (س) باہر نکليں اور شکوہ آميز لہجہ ميں فرمايا:
بابا! اے اللہ کے رسول (ص)! آپ کے بعد ہم ابن خطاب اور ابن قحافہ سے کيا ستم ديکھ رہے ہيں!؟
متعلقہ تحریریں:
جنات سيدہ نے اپنے شوہر سے اونچي زبان ميں بات کي ہو