حضرت امام جعفر صادق کي عظيم شخصيت
علامہ ذيشان حيدر جوادي حضرت امام جعفر صادق کي مدح بيان کرتے ہوۓ کہتے ہيں کہ
خلاق دو عالم کا ايسا شہ کار امام صادق ہيں
سرکار رسالت کا زندہ کردار امام صادق ہيں
اسلام کے ہر منصب کيلئے اقرار امام صادق ہيں
اور کفر کے ہر مذہب کيلئے انکار امام صادق ہيں
قدرت نے عطا کي ہے ان کو پروازِ نظر کي وہ طاقت
مذہب کي ہر اک خدمت کے ليئے تيار امام صادق ہيں
گردين خدا پر حملہ ہو بن جاتے ہيں يہ مذہب کي سپر
باطل جو اُٹھائے سر اپنا تلوار امام صادق ہيں
سب اہل ستم ان سے بھاگے ٹھہرا نہ کوئي ان کے آگے
فرار ہيں سارے اہل ستم کرّار امام صادق ہيں
منصور کا ناصر کوئي نہيں اس رہ کا مسافر کوئي نہيں
اب قافلہء حق کے تنہا سالار امام صادق ہيں
جو دينِ خدا کا ہو جو يا اس کے لئے ہيں قرآں گويا
دشمن کے ليئے اک فولادي ديوار امام صادق ہيں
ايمان کي ہر حکمت اُن سے اسلام کي ہر وسعت اُن سے
ہے علم اگر اک نقطہء باپرکار امام صادق ہيں
جو امتِ حق ميں شامل ہو جو جنتِ حق ميں داخل ہو
لازم ہے اُسے يہ ياد رہے سردار امام صادق ہيں
مالک سے اگر تصديق نہيں پھر کوئي بشر صديق نہيں
اور دہر کي ہر سچائي کا معيار امام صادق ہيں
جعفر کے معني نہر کے ہيں- گويا قدرت کي طرف سے اشارہ ہے کہ آپ کے علم و کمالات سے دنيا سيراب ہو جائيگي- امام جعفر (ع) صادق کي تاريخ ولادت 17 ربيع الاوّل پر سب کو اتفاق ہے مگر سال ولادت ميں اختلاف ہے روايت رجال کے بموجب سنہ ولادت 8ظ ھ ہے جبکہ محمد ابن ِ يعقوب کليني اور شيخ صدق کا اتفاق 83 ھ پر ہے- آپ نے بہ فضل ِ خدا 65 سال عمر پائي اور مدتِ امامت 34 سال رہي ( 114 ھ تا 148ھ) چہاردہ معصومين ميں طويل عمر اور عہد امامت کے حوالہ سے آپ کي امتيازي خصوصيت ہے- آپ کي مادر گرامي جناب اُمِ فروہ بنت ِ قاسم بن محمد بن ابو بکر تھيں- اپني والدہ کي عظمت کا ذکر کرتے ہوئے خود امام صادق(ع) نے فرمايا'' ميري والدہ ايک با ايمان با تقويٰ اور نيک خاتون تھي-'' ( احمد علي -1) صاحب مروج الذھب کے حوالہ سے ان معظمہ کي عظمت اور مرتبہ کے لئے يہ ہي کافي ہے کہ خود امام باقر نے آپ کے والد قاسم سے اپنے لئے خواستگار ي کي تھي- آپ کي مشہور کنيت عبد الله ہے اور بے شمار القاب ميں ( الصادق) زيادہ مشہور ہے- آپ کے 7 بيٹے يعني اسماعيل ، عبد الله، موسيٰ ( بن کاظم (ع)) اسحاق، محمد(الديباج) ، عباس اور علي ، اور تين بيٹياں ام فروہ، اسماء و فاطمہ تھيں- آپ کے دو ازواج مطہرات ميں ايک فاطمہ بنت الحسين امام زين العابدين کي پوتي تھيں-
امام صادق(ع) کے دورِ امامت ميں بني اميہ کے سلاطين ميں ہشام بن عبدالملک ، وليد بن يزيد بن عبد الملک ، يزيد بن وليد ، مروان حمار اور خاندان بني عباس کے 2، افراد ابو العباس السفاح اور منصور دوانيقي تھے- ان ميں عبدالملک کے بيس سال کا عہد اور منصور دوانيقي کے دس سال شامل ہيں- ( رئيس احمد -2)
منصوردوانيقي ايک خود سر اور ظالم حکمران تھا- آئمہ اہلبيت اور ان کے دوستوں پر حاکمان وقت کے مظالم کے سلسلے ميںصرف اتنا کہنا کافي ہے کہ '' ايک سيل خوں رواں ہے حمزہ سے عسکري تک'' منصور نے امام کو قتل کرنے کي کئي مرتبہ کوشش کي- بالآخر اس کے حکم پر حاکم بن سليمان نے آپ کو زہر دے ديا جس سے 15 رجب 148 ھ کو آپ کي شہادت واقع ہوئي- بعض مورخين کے بموجب تاريخ شہادت 15 شوال ہے- ( عنايت حسين جلالوي-3)
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
جعفري ثقافت ميں تصور " زمانہ "