• صارفین کی تعداد :
  • 2405
  • 8/13/2012
  • تاريخ :

حضرت خديجہ رضي اللہ تعاليٰ عنہا حرمِ نبوت ميں کيونکر آئيں

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

 جب حضرت خديجہ رضي اللہ تعاليٰ عنہا کے دونوں شوہر يکے بعد ديگرے فوت ہو گئے تو اُن کي شرافت اور مالداري کي وجہ سے مکہ کا ہر شريف اِس کا متمني ہوا کہ حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا سے عقد کرے ليکن ہوتا وہي ہے جو منظورِ خدا ہوتا ہے- خدا کا کرنا ايسا ہوا کہ حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا کو اَشرف الخلائق صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے نکاحِ پُر فلاح ميں آنا نصيب ہوا اور ام المۆمنين کے مکرم لقب سے نوازيں گئيں -

سيّدِ عالم صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کي عمر شريف جن پچيسويں برس کو پہنچي تو آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے چچا ابو طالب نے کہا کہ ميں مالدار آدمي نہيں ہوں جو ميں تم کو مال دے کر تجارت کراۆں اور چونکہ يہ دِن سختي سے گزر رہے ہيں اِس ليے کسبِ معاش ميں لگنے کي ضرورت ہے- لہٰذا تم ايسا کرو جس طرح تمہارے قوم کے دُوسرے لوگ خديجہ کا مال شام لے جا کر بيچتے ہيں اور اِس ميں نفع کماتے ہيں اِسي طرح تم بھي اُن کا مال شام لے جا کر فروخت کر کے نفع حاصل کرو-

جب حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا کو اِس کي خبر لگي کہ محمد بن عبد اللہ الامين کو اُن کے چچا ميرا مال شام لے جا کر فروخت کرنے کو فرما رہے ہيں تو اُنہوں نے آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کي ديانت و اَمانت داري اور معاملہ کي راست بازي کي وجہ سے خود ہي آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے پاس يہ پيغام بھيجا کہ آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم ميرا مال شام لے جائيں - دُوسروں کو جو نفع ديتي ہوں آپ کو اُس سے دُگنا نفع دُوں گي- چنانچہ آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے منظور فرمايا اور اَسبابِ تجارت لے کر شام کو روانہ ہوئے- حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا نے اپنا ايک غلام بھي آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے ساتھ کر ديا تھا جس کا نام ميسرہ تھا- آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے نہايت دانشمندي سے حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا کے مال کي تجارت کي جس کي وجہ سے اُن کو گزشتہ پچھلے سالوں کي بہ نسبت اِس سال بہت زيادہ نفع ہوا-

راستہ ميں ميسرہ نے آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کي بہت باتيں ديکھيں جو عام آدميوں کي نہيں ہوتي ہيں جن کو عربي ميں '' خَوَارِقُ الْعَادَةْ '' کہتے ہيں اور يہ بات بھي پيش آئي کہ جب آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے شام کے سفر ميں ايک درخت کے نيچے قيام فرمايا تو وہاں ايک راہب بھي موجود تھا- اُس نے ميسرہ سے دريافت فرمايا کہ يہ کون صاحب ہيں ؟ ميسرہ نے کہا يہ مکہ کے باشندہ ہيں اور قريشي نوجوان ہيں - راہب نے کہا يہ نبي ہوں گے جس کي وجہ يہ تھي کہ اُس راہب نے آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے اندر نبي آخر الزمان کي وہ علامتيں ديکھ لي تھيں جو پہلي کتابوں ميں لکھي تھيں -

شام سے واپس ہو کر جب مکہ ميں داخل ہو رہے تھے تو دوپہر کا وقت تھا- اُس وقت حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا اپنے بالا خانے ميں بيٹھي ہوئي تھيں - اُن کي نظر آنحضرت صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم پر پڑي تو ديکھا کہ دو فرشتے آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم پر سايہ کيے ہوئے ہيں اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنے غلام ميسرہ سے بھي (اِسي قسم کے ) عجيب عجيب حالات سنے اَور رَاہب کا يہ کہنا بھي ميسرہ نے سُناديا کہ يہ نبي آخرالزماں ہوں گے- لہٰذا حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا نے خود ہي نکاح کا پيغام آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کي خدمت ميں بھيج ديا-

يعليٰ بن اُميہ کي بہن نفيسہ نامي پيغام لے کر گئيں - چنانچہ آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے منظور فرمايا اور آپ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضي اللہ عنہ اور ابوطالب نے بھي بخوشي اِس کو پسند کيا- نکاح کيليے حضرت حمزہ رضي اللہ عنہ اور ابوطالب اور خاندان کے ديگر اکابر حضرت حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا کے مکان پر آئے اور نکاح ہوا- اُس وقت حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا کے والد زندہ نہ تھے وہ پہلے ہي فوت ہو چکے تھے- ہاں اِس نکاح ميں اُن کے چچا عمرو بن اَسد شريک تھے اور اِن کے علاوہ حضرتِ خديجہ رضي اللہ عنہا نے اپنے خاندان کے ديگر اکابر کو بھي بلايا تھا- عمرو بن اَسد کے مشورہ سے 5ظ ظ  درہم مہر مقرر ہوا اور حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا ''اُمّ المۆمنين'' کے مشرف خطاب سے ممتاز ہوئيں - (الاصابہ و اُسد الغابہ)

حضرت ابنِ عباس رضي اللہ تعاليٰ عنہما سے روايت ہے کہ زمانۂ جاہليت ميں مکہ والوں کي عورتيں ايک خوشي کے موقع پر جمع ہوئيں - اُن ميں حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا بھي موجود تھيں - اچانک وہيں ايک شخص ظاہر ہو گيا جس نے بلند آواز سے کہا کہ اے مکہ کي عورتوں ! تمہارے شہر ميں ايک نبي ہو گا جسے'' احمد'' کہيں گے تم ميں سے جو عورت اُن سے نکاح کرسکے ضرور کر لے- يہ باتيں سن کر دُوسري عورتوں نے بھول بھليّو ں ميں ڈال دي اور حضرت خديجہ رضي اللہ عنہا نے گرہ باندھ لي اور اِس پر عمل کر کے کامياب ہو کر رہيں -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

خديجہ دنيا و آخرت ميں پيغمبر خدا کي بيوي