• صارفین کی تعداد :
  • 2824
  • 7/9/2012
  • تاريخ :

 ابو طالب عليہ السلام ، علي عليہ السلام کے والد ماجد

بسم الله الرحمن الرحیم

ابوطالب (ع) کو اللہ تعالي نے ايک ايسے فرزند سے نوازا جو زمانے کے بہترين فرزند تھے. اس فرزند کي ولادت بھي ايسي ہوئي جس کي مثال اس سے پہلے کبھي بھي نظر نہيں آئي اور بعد ميں ميں بھي نظر نہيں آئے گي. اسي بنا پر وہ اپنے نومولود فرزند کے ساتھ خاص محبت رکهتے تھے. بعثت نبي (ص) سنہ 40 عام الفيل کو واقع ہوئي اور اس وقت علي عليہ السلام کي عمر شريف کے صرف دس برس بيت گئے تھے مگر حضرت ابوطالب نے اپنے اس فرزند کے بارے ميں جو پيشين گوئياں کي ہيں وہ سب ان کے ايمان اور اعتقاد راسخ پر دلالت کرتي ہيں. انہوں نے ايک شعر کے ضمن ميں فرمايا: «علي کي ولادت کے ساتھ ہي کفر کي کمر خم ہوئي اور اس کي شمشير کے ذريعے اسلام کي بنياديں استوار اور مستحکم ہو جائيں گي" حضرت ابوطالب (ع) نے خداوند متعال سے اپنے بيٹے کے لئے نام منتخب کرنے کي درخواست کي تھي اور اسي درخواست کي بنا پر آسمانوں سے ايک «لوح لطيف» نازل ہوئي اور ابراہيم خليل عليہ و علي نبينا و آلہ السلام کے وارث و جانشين حضرت ابوطالب عليہ السلام کي آغوش ميں آپڑي. اس لوح پر لکهي ہوئي تحرير کے ذريعے حضرت ابوطالب اور حضرت فاطمہ بنت اسد عليہما السلام کو پاک و برگزيدہ فرزند کي ولادت کي خوشخبري سنائي گئي تھي اور اس فرزند کا نام «علي» رکها گيا تھا.

* غم ہجران:

شعب ابي طالب (ع) ميں ناکہ بندي کے دوران مؤمن قريش کو شديد صعوبتيں جهيلني پڑيں اور شديد دباؤ اور مشکلات سہہ لينے کي وجہ سے حضرت ابوطالب کمزور ہوگئے چنانچہ ناکہ بندي کے خاتمے کے چھ مہينے بعد بعثت نبوي کے دسويں برس کو حضرت ابوطالب عليہ السلام وفات پاگئے جس کي وجہ سے حضرت رسول اللہ (ص) کو شديد ترين صدمہ ہوا اور بے تاب ہوکر اپنے چچا اور غمخوار کے سرہانے تشريف فرما ہوئے اور ان کے چہرے پر اپنے مقدس ہاتھ پھير پھير کر فرمايا: چچا جان! آپ ني بچپن ميں ميري تربيت کي؛ ميري يتيمي کي دور ميں آپ نے ميري سرپرستي کي اور جب ميں بڑا ہؤا تو آپ نے ميري حمايت اور نصرت کي؛ خداوند متعال ميري جانب سے آپ کو جزائے خير عطا فرمائے. ميت اٹھي تو رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم جنازے سے آگے آگے قبرستان کي طرف روانہ ہوئے اور راستے ميں بھي محسن اسلام کے لئے دعائے خير فرماتے رہے.

تدوين و تکميل و ترجمه: ف.ح.مهدوي ( ابنا ڈاٹ آئي ار )

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

ابو طالب اور رؤيائے صادقہ