رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 16
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 12
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 13
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 14
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 15
رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: اور علي بن ابي طالب ميرے بھائي اور برادر، ميرے بعد صاحب امر اور حاکم و سرپرست، دنيا و آخرت ميں ميرے پرچم کے مالک، ميرے شفاعت اور حوض کے مالک ہيں اور ہر مسلمان کے مولي اور سرپرست ہيں اور ہر مۆمن کے امام ہيں اور ہر پرہيزگار کے قائد و رہبر ہيں اور ميري حيات ميں اور ميرے انتقال کے بعد ميرے اپنوں اور امتيوں ميں ميرے جانشين اور خليفہ ہيں- ان کا محب ميرا محب اور ان کا دشمن ميرا دشمن ہے اور ان کي ولايت سے ہي ميري امت امت مرحومہ کے مقام پر فائز ہوئي اور ان کي دشمني کي بنا پر ان کي مخالفت باعث لعنت بني-
قال رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم: "اَنَا مَدينةُ العلمِ و علي بابُها و مَن ارادَ العِلمَ فَارادها ببابِها"- (26)
ميں علم کا شہر ہوں اور علي اس کا دروازہ ہيں اور جو علم تک پہنچنا چاہے اس تک دروازے سے ہي داخل ہوکر پہنچے گا-
رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور اميرالمۆمنين (ع) کے درميان برادرانہ تعلق تھا اور مختلف سني منابع ميں عائشہ ام المۆمنين سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اپني حيات شريفہ کے آحري لمحات ميں فرمايا: ميرے لئے ميرا دوست (خليل) بلا لاۆ- کہتي ہيں کہ ميں نے اپنے والد کو بلوايا اور حفصہ ام المۆمنين نے اپنے والد کو بلوايا جنہيں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے واپس کرديا اور فرمايا: ميرا دوست ميرے پاس بلا لاۆ چنانچہ علي (ع) کو بلايا گيا اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے آنکھيں کھوليں اور بازو کھول کر علي (ع) کو گلے لگايا...
..............
مآخذ
26ـ اسدالغابہ ج4 ص22- محب الدين طبري، ذخائرالعقبي، ص 131 / تاريخ طبري، ج 3، ص 1172.