رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 13
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 9
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 10
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 11
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 12
... (اے پيغمبر ! جو اللہ کي طرف سے آپ پر اتارا گيا ہے، اسے پہنچا ديجئے اور اگر آپ نے ايسا نہ کيا تو اس کا کچھ پيغام پہنچايا ہي نہيں)، تو آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے نے دوستوں اور دشمنوں کے درميان علي (ع) کا ہاتھ پکڑ کر بلند کيا اور تين مرتبہ فرمايا: "مَن كُنتُ مولاهُ فهذا علي مولاه اللّهم والِ مَن والاه و عادِ مَن عاداهُ اللهمَّ انتَ تَعلمُ اِنّي اُحبّه فاحبَّ مَن اَحبّه و اَبغضِ مَن ابغضَهُ" (19)-
ميں جس کا مولا اور سرپرست ہوں يہ علي بھي اس کے مولا اور سرپرست ہيں؛ خدايا! دوست رکھ انہيں دوست رکھنے والے کو اور دشمن رکھ ان سے دشمني کرنے والے کو؛ خداوندا! تو جانتا ہے کہ ميں انہيں دوست رکھتا ہوں پس ان کے محبين سے محبت رکھ اور ان کے دشمنوں سے دشمني فرما-
مولانا جلال الدين بلخي رومي کہتے ہيں:
زين سبب پيغمبر با اجتهاد
نام خود، نام علي «مولا» نهاد
گفت: هر كس را منم مولا و دوست
ابن عمّ من علي مولاي اوست
كيست مولا؟ آنكه آزادت كند
بند رقّيت زپايت بركند
اي گروه مۆمنان! شادي كنيد
همچو سرو و سوسن آزادي كنيد.(20)
اس سبب سے پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے بڑي کوشش سے
علي کا نام مولا رکھا
فرمايا جس کا ميں سرپرست اور دوست ہوں
ميرے چچا زاد بھائي بھي اس کے سرپرست اور دوست ہيں
مولا کون ہے؟ وہ جو تمہيں آزاد کردے
غلامي کي زنجير تمہارے پاğ سے کھول دے
اے گروہ مۆمنين! خوشياں مناۆ
سرو اور سوسن کي مانند آزادي مناۆ
عائشہ ان مخالفين ميں سے تھيں جو علي (ع) سے پيغمبر صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي محبتوں کو چھپانے کي کوشش ميں مصروف رہتي تھيں اور عام طور پر علي (ع) سے مخالفت اور دشمني کرتي نظر آتي تھيں ليکن ...
........
مآخذ
19ـ احمدبن حنبل، مسند، ج 1، ص 118.
20ـ مولانا جلال الدين محمّد مولوي.