رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 9
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 5
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 6
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 7
رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو 8
... بعض مۆرخين نے اس موضوع کو حق شناسي کے پہلو پر زور ديا ہے [کہ ابوطالب (ع) نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي پرورش کي تھي اور اب جو ابوطالب (ع) محتاج تھے تو آپ (ع) نے ان کا معاشي بوجھ کم کيا تھا]، بعض مۆرخين نے لکھا ہے کہ مکہ ايک بھاري سال آيا اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے چچا عباس اور چچا حمزہ کو تجويز دي کہ ابوطالب (ع) کے بچوں کو اپنے پاس لے جائيں... ليکن بچپن سے ہي علي (ع) پر رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي عنايت خاصہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي سرپرستي کا مقصد علي (ع) کے نشوونما کي نگراني اور آپ (ع) کي تربيت اور پرورش سے عبارت تھا اور اس کي وجوہات معنوي اور روحاني تھيں- رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے آپ کي تربيت کي تا کہ بعد ميں آپ (ع) کو وہي منصب سونپيں جو موسي (ع) نے ہارون کو سونپا تھا اور بعد ميں علي (ع) کے وزير، ناصر و مددگار اور وزير ہوں- حضرت علي علي عليہ السلام رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے زير نگراني اپني پرورش و تربيت کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہيں: "وَ لَقَدْ قَرَنَ اللَّهُ بِهِ صَلّى اللّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ مِنْ لَدُنْ أَن كانَ فَطِيما اءَعْظَمَ مَلَكٍ مِنْ مَلاَئِكَتِهِ، يَسْلُكُ بِهِ طَرِيقَ الْمَكارِمِ، وَ مَحاسِنَ اءَخْلاقِ الْعالَمِ، لَيْلَهُ وَ نَهارَه وَ لَقَدْ كُنْتُ اءَتَّبِعُهُ اتِّباعَ الْفَصِيلِ اءَثَرَ اءُمِّهِ، يَرْفَعُ لِي فِي كُلِّ يَوْمٍ مِنْ اءَخْلاقِهِ عَلَما، وَ يَأْمُرُنِي بِالاقْتِداءِ بِهِ وَ لَقَدْ كانَ يُجاوِرُ فِي كُلِّ سَنَةٍ بِحِراءَ، فَاءَراهُ وَ لا يَراهُ غَيْرِي- (13)
---------
مآخذ
13ـ نهج البلاغه، اميرالمۆمنين عليہ السلام خطبه قاصعه، 192