حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 10
حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 6
حديث غدير ميدان صفين ميں
حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 8
حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 9
بقلم محمد محمديان تبريزى
مۆرخين نے لکھا ہے کہ زيد بن ارقم عمر کے آخري لمحوں تک يہ شہادت نہ دينے پر متأسف تھا اور ندامت و پشيماني کا اظہار کرتا رہتا تھا-
حديث غدير ميدان رحبہ ميں
احمد بن حنبل کي داستان
اہل سنت کے حنبلي فرقے کے امام احمد بن حنبل نے اميرالمۆمنين (ع) کي گواہ جوئي اور شہادت طلبي کي ايک داستان نقل کي ہے- وہ لکھتے ہيں: على ـ رضى الله عنه ـ نے (کوفہ کے ايک ميدان) "ميدان رحبہ" ميں لوگوں کو اکٹھا کيا اور فرمايا:
"أنشد الله كل امرئ مسلم سمع رسول الله صلى الله عليه و آله و سلم يقول يوم غدير خم ما سمع لما قام"-
تم کو اللہ کي قسم ديتا ہوں جس نے غدير خم کے دن رسول اللہ (ص) کا کلام سنا ہے وہ اٹھ کر شہادت دے-
احمد بنحنبل مزيد لکھتے ہيں: ابوالطفيل نے روايت کي ہے کہ 30 افراد اٹھے ليکن ابونعيم کہتا ہے کہ بڑي تعداد ميں لوگوں نے اٹھ کر گواہي دي کہ انھوں نے غدير خم کے مقام پر حضرت رسول اللہ (ص) کو علي (ع) کا ہاتھ پکڑ کرديکھا ہے جو فرما رہے تھے: "کيا تم جانتے ہو کہ ميں مۆمنين پر ان سے زيادہ اختيار کا مالک ہوں؟"، (غدير کے مقام پر جمع ہونے والے) لوگوں نے کہا: کيوں نہيں اے رسول خدا (ص)- اس کے بعد رسول اللہ (ص) نے فرمايا: "جس کا ميں مولا ہوں يہ علي اس کے مولا ہيں، خدايا! دوست رکھ ان کے دوست رکھنے والوں کو اور دشمن رکھ انہيں دشمن رکھنے والوں کو-
اس حديث کا راوي ابوالطفيل کہتا ہے: ميں لوگوں کے اجتماع سے خارج ہوا جبکہ اس حديث کو تسليم کرنا ميرے لئے دشوار تھا اور ميں شک و ترديد کي حالت ميں تھا؛ چنانچہ زيد بن ارقم کے پاس چلا گيا اور ميں نے وہ سب کچھ کہہ سنايا جو ميں نے اس دن علي (ع) سے ديکھا اور سنا تھا-
-------------
منبع مجله كوثر شماره 2