• صارفین کی تعداد :
  • 2061
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

امام رضا عليہ السلام اور خلافت اميرالمۆمنين 1

علی (ع)

حسن خراز سے روايات ہے: ميں نے امام رضا عليہ السلام کو فرماتے ہوئے سنا: ہماري محبت و دوستي کا دعوي کرنے والوں سے بعض لوگوں کا ضرر ہمارے شيعوں کے لئے دجال کے نقصانات سے بھي بڑھ کر ہے-

ميں نے عرض کيا: اے فرزند رسول خدا (ص)! اس بات کا سبب کيا ہے؟

فرمايا: کيونکہ وہ ہمارے دشمنوں کے دوست ہيں اور ہمارے دوستوں کے دشمن ہيں اور جب ايسا ہوجائے تو حق و باطل خلط ملط ہوجاتا ہے اور امر مشتبہ ہوجاتا ہے اور مۆمن کو منافق سے تميز دينا دشوار ہوجاتي ہے-

صفات الشيعہ ص8-

وضاحت: جب شيعہ کہلانا والا شخص اہل بيت عليہم السلام کے دشمنوں کا دوست بھي ہو اور ان کے دوستوں کا دشمن بھي ہو اس کي وجہ سے فتنہ پيدا ہوتا ہے اور فتنے کي تعريف يہ ہے کہ اس کے دوران حق اور باطل ميں تميز کرنا مشکل ہي نہيں بہت سے لوگوں کے لئے ناممکن ہے-

بسم اللہ الرحمن الرحيم

مامون نے حضرت علي ابن موسي الرضا عليہ السلام سے پوچھا: آپ اپنے جد اميرالمۆمنين عليہ السلام کي خلافت کے لئے کيا دليل پيش کرسکتے ہيں؟

امام عليہ السلام نے فرمايا: سورہ مباہلہ ميں لفظ "انفسنا ميرے جد اميرالمۆمنين عليہ السلام کي خلافت کي دليل ہے-

مامون نے کہا: آپ کي دليل درست ہوتي بشرطيکہ آيت ميں "نسائنا" کا ذکر نہ ہوتا!-

امام عليہ السلام نے فرمايا: آپ کا اعتراض بھي صحيح ہوتا بشرطيکہ آيت ميں "ابنائنا" کا ذکر نہ ہوتا-

اور مامون خاموش ہوگيا-

اس سوال اور جواب ميں خاص قسم کي ظرافت اور باريکي ملحوظ رکھي گئي ہے-

حضرت علي ابن موسي الرضا عليہ السلام فرماتے ہيں کہ آيت شريفہ "فمَنْ حَاجَّکَ فيهِ مِنْ بَعْدِ ما جاءَکَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعالَوْا نَدْعُ أَبْناءَنا وَ أَبْناءَکُمْ وَ نِساءَنا وَ نِساءَکُمْ وَ أَنْفُسَنا وَ أَنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْکاذِبينَ"، (سورہ آل عمران آيت 61) ميں لفظ نسائنا سے اميرالمۆمنين عليہ السلام کي خلافت ثابت کي جاسکتي ہے- کيونکہ انفسنا سے اميرالمۆمنين عليہ السلام مراد ہيں اور ان کے سوا کوئي مقصود نہيں ہوسکتا- ...

...........

منبع:القطره: ج1، مناقب امام رضا عليه السلام؛ بحار الانوار: ج36، ص171، ح160-


متعلقہ تحريريں:

فتح مکہ (دوسرا حصّہ)