شب برات
پھر ايک سال ميں جا کر شب برات آئي
شرير لڑکے مچاتے ہيں شور گليوں ميں
نکل کے گھر سے پٹاخے چلا رہا ہے کوئي
کسي نے ديکھي نہ ہو آگ کي چھڑي کي بہار
کسي کے ہات ميں جلتي ہوئي چھچھوندر ہے
گلي گلي ميں جو گھر گھر انار چھٹتے ہيں
خوشي کے مارے کہيں گيت گا رہا ہے کوئي
کسي غريب کو پيسے نہيں ملے گھر سے
نہ چيختا ہے نہ چلاتا ہے نہ بکتا ہے
گھروں ميں عورتيں حلواپکار ہي ہيں کہيں
ثواب بھيجيں گي مُردوں کي پاک جانوں کو
فرشتے آئے ہيں سب کا حساب لکھنے کو
ہمارے رزق کي بھي آج ہي خبر ليں گے
فضول آگ کا يہ کھيل اچھي بات نہيں
مزے مزے کي نئي پياري پياري رات آئي
ہر ايک محو ہے شعلوں کي رنگ رليوں ميں
جلا کے ہات ميں مہتاب لا رہا ہے کوئي
تو آ کے ديکھ لے وہ آج پھلجھڑي کي بہار
کسي کے ہاتھ ميں اک روشني کا چکر ہے
يہ شعلے ناچتے ہيں يا ستارے لٹتے ہيں
پٹاخے لينے کو تيزي سے جا رہا ہے کوئي
جبھي تو خون کے آنسو ہيں بے طرح برسے
کھڑا ہوا بڑي حسرت سے سب کو تکتا ہے
کھلارہي ہيں کہيں اور کھارہي ہيں کہيں
عدم کے ملک ميں برسوں کے ميہمانوں کو
ہر اک کي عمر کي پچھلي کتاب لکھنے کو
جو اگلے سال ملے گا وہ درج کر ليں گے
شب برا ت ہے يہ ايسي ويسي رات نہيں
شاعر کا نام : اختر شيراني
پيشکش: شعبہ تحرير و پبشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
سورج کي کرنوں کا گيت (ايک انگريزي نظم کا لفظي ترجمہ)