امام جعفر صادق کي ولادت با سعادت
ماہ ربيع الاول کي سترہ تاريخ 82 ھ ق ‘ امام زين العابدين کے گھر ميں امام محمد باقر کے صلب مقدس سے مدينہ منورہ ميں ايک فرزند ارجمند کي ولادت ہوئي جنکا نام نامي جعفر الصادق ہے - جس وقت يہ مولود متولد ہوئے تو دائي نے جو بچے کي پيدائش ميں مدد کرنے کے ليے آئي تھي نے ديکھا کہ بچہ چھوٹا اور کمزور ہے اس نے خيال کيا کہ بچہ بچ نہيں سکے گا باوجوديکہ اسے بچے کے زندہ بچے جانے کے بارے ميں تردد تھا اس نے اس خوشخبري کے عوض ميں تحفہ حاصل کرنے کو فراموش نہ کيا اور بچے کو ماں کے پہلو ميں لٹا کر اس کے والد سے اس خبر کے بدلے ميں تحفہ وصول کرنے کيلئے کمرے سے باہر چلي گئي -
اگر يہ نو مولود لڑکي ہوتا تو دائي ہر گز اس کے والد کو خوشخبري نہ سناتي اور نہ ہي تحفہ طلب کرتي کيونکہ اسے علم تھا کہ کوئي عرب باپ بيٹي کي پيدائش پر تحفہ نہيں ديتا -
ليکن ہر باپ اگرچہ وہ کتنا ہي مفلس کيوں نہ ہو بيٹے کي پيدائش پر دائي کو تحفہ ضرور ديتا تھا اور ہجرت کے تراسي (83) سال بعد بھي عربوں نے دور جاہليت کے اس رواج کو ترک نہيں کيا تھا وہ بيٹي کي پيدائش پر خوش نہيں ہوتے تھے جبکہ بيٹے کي پيدائش پر خوش ہوتے تھے -
دائي نے نو مولود کے والد کو تلاش بسيار کے باوجود گھر ميں نہ پايا - کيونکہ پيدائش کے موقع پر امام محمد باقر گھر ميں نہيں تھے پھر دائي کو کسي نے بتايا کہ بچے کے دادا گھر ميں موجود ہيں اور وہ انہيں مل سکتي ہے لہذا وہ دائي امام زين العابدين سے اجازت لے کر ان کے قريب گئي اور کہا خداوند تعالي نے آپ کو ايک پوتا عطا کيا ہے زين العابدين نے فرمايا اميد ہے کہ اس کے قدم اس گھر کيلئے برکت کا باعث ہوں گے اور اس کے بعد پوچھا کہ يہ خوشخبري اس کے باپ کو دي ہے ؟
دائي نے کہا وہ گھر پر نہيں ہيں ورنہ يہ خوش خبري ان ہي کو ديتي زين العابدين نے فرمايا دل چاہتا ہے اپنے پوتے کو ديکھ لوں ليکن ميں نہيں چاہتا کہ اسے اس کي ماں کے کمرے سے باہر لاؤ ں کيونکہ باہر موسم قدرے ٹھنڈا ہے اور زکام لگنے کا انديشہ ہے -
اس وقت امام زين العابدين نے دائي سے پوچھا کيا ميرا پوتا خوبصورت ہے ؟
دائي ميں يہ کہنے کي ہمت نہ ہوئي کہ ان کا پوتا کمزور اور ناتواں ہے اس نے کہا اس کي نيلي آنکھيں بہت خوبصورت ہيں -
زين العابدين نے فرمايا پس اس طرح تو اس کي آنکھيں ميري ماں رحمة اللہ عليھا کي آنکھوں کي مانند ہيں يزد گرد سوم کي صاحبزادي شہر بانو جو امام زين العابدين کي والدہ تھيں ان کي آنکھيں نيلي تھيں - اس طرح جعفر صادق نے مندل کے قانون کے مطابق نيلي آنکھيں اپني دادي سے ورثہ ميں حاصل کيں -
ايک مشہور روايت کے مطابق يزد گرد سوم کي دوسري بيٹي کيہان بانو جو اپني بہن کے ساتھ اسير کرکے مدائن سے مدينہ لائي گئيں تھيں کي آنکھيں بھي نيلي تھيں اس طرح امام جعفر صادق نے دو ايراني شہزاديوں سے نيلي آنکھيں ورثہ ميں پائي تھيں - کيونکہ کيہان بانو ان کي ناني تھيں - امام علي ابن ابي طالب نے جو مدينہ ميں ايراني حکومت کے خاندان کے قيديوں کے بہي خواہ تھے شہربانوکو اپنے فرزند حسين کے عقد ميں ديا اور کيہان بانو کي حضرت ابوبکر کے بيٹے محمد بن ابو بکر کے ساتھ شادي کي کيونکہ جناب امير حضرت محمد بن ابوبکر کو اپنے بيٹوں کي مانند چاہتے تھے اور مسند نشيں ہونے کے بعد محمد بن ابوبکر کا رتبہ اتنا بلند کيا کہ انہيں مصر کا گورنر مقرر فرمايا جو بعد ميں معاويہ کے حکم پر اسي ملک ميں قتل ہوئے -
محمد بن ابوبکر اور کيہان بانو کے ہاں ايک بيٹا قاسم پيدا ہوا اور قاسم کے ہاں ايک لڑکي پيدا ہوئي جس کا نام ام فروہ تھا ان کا نکاح محمد باقر کے ساتھ ہوا - اس طرح مان کي طرف سے بھي امام جعفر صادق کا رستہ نيلي آنکھوں والي ايک ايراني شہزادي سے جا ملتا ہے ابھي تک مہاجرين مکہ ميں نو مولودي کو دودھ پلانے کيلئے اجرت پر رکھنے کا رواج موجود تھا جعفر صادق کي پيدائش کے وقت ہجرت کو تراسي (83) سال ہو گئے تھے اور اب مہاجرين مکہ کو مہاجرين کے نام سے نہيں پکارا جاتا تھا اور اسي طرح مدينہ کے قديم باشندوں کو انصار کے نام سے نہ پکارا جاتا تھا -
ليکن دوسرے مہاجر خاندانوں کي طرح امام زين العابدين کے خاندان ميں بھي نو مولود کو دائي کے سپرد کرنے کا رواج ابھي تک باقي تھا جعفر صادق کي ولادت پر ان کے والد گرامي بے حد خوش ہوئے اور انہيں دودھ پلانے کيلئے ايک دائي کے بارے ميں سوچنے لگے ليکن ام فروہ نے کہا ميں اپنے بيٹے کو خود دودھ پلا گي -
شايد نومولود کي کمزوري اور ناتواني کو ديکھ کر ماں کو ايسا خيال آيا ہو اور پريشان ہو گئي ہو کيونکہ دائي جتني بھي رحمدل ہو ماں کي طرح نگہداشت نہيں کر سکتي - جعفر صادق کے بچپن کے بارے ميں شيعوں کے ہاں کئي روايات پائي جاتي ہيں ان ميں سے کچھ روايات بغير راوي کے مشہور ہيں اور کچھ روايات کے راوي موجود ہيں -
بغير راوي کے روايات ميں آيا ہے کہ جعفر صادق ختنہ شدہ اور دانتوں کے ساتھ دنيا ميں تشريف لائے - ختنہ شدہ کي روايت کو قبول کيا جا سکتا ہے کيونکہ بعض لڑکے دنيا ميں ختنہ شدہ آئے ہيں -
ليکن اس روايت کي صحت ميں تامل ہے کہ وہ دانتوں کے ساتھ دنيا ميں تشريف لائے - کيونکہ ايک تو علم حياتيات کي رو سے صحيح نہيں اور دوسرا يہ کہ اگر ان کے دانت تھے تو ان کي ماں انہيں دودھ نہيں پلا سکتي تھيں اور تجربہ شاہد ہے کہ جب بچہ دانت نکالتا ہے ماں دودھ دينے ميں تکليف محسوس کرتي ہے اور يہي وجہ ہے کہ جب دانت نکالنا شروع کرتا ہے تو اس کا دودھ چھڑا ليا جاتا ہے -
امام جعفر صادق کي ولادت کے متعلق ايک اور روايت يہ ہے کہ جب آپ اس دنيا ميں تشريف لائے تو باتيں کرنا شروع کر ديں اسي طرح کي ايک روايت ابو ہريرہ صحابي کے زريعے پيغمبر اکرم سے نقل کي گئي ہے کہ انہوں نے کہا ميں پيغمبر اسلام سے سنا ہے کہ ان کي نسل ميں ايک ايسا فرزند پيدا ہو گا جس کا نام صادق ہو گا اور کسي دوسرے کا يہ نام نہ ہو گا اور جہاں کہيں بھي صادق کا نام ليں گے سب سمجھ جائيں گے کہ کہنے والوں کا مطلوب وہي ہے ابوہريرہ سے نقل کي گئي کچھ روايات جھوٹ پر مبني بھي ہيں دن کا کچھ حصہ آپ کے ہمراہ گزارتا تھا بعض جعلي حديثيں گھڑنے والوں نے بہتري اس ميں ديکھي کہ وہ حديثوں کو ابوہريرہ سے منسوب کريں تاکہ پڑھنے والا اور سننے والا دونوں قبول کريں - اور بعض جعلي حديثيں گھڑنے والوں نے شايد پشيماني يا ندامت ضمير کي وجہ سے اعتراف کيا ہے کہ انہوں نے جعلي حديثيں گھڑي ہيں -
يہ بات واضح ہے کہ اس طرح کي روايات تاريخي لحاظ سے قابل قبول نہيں ہيں اور يہ روايات شعيوں کے اپنے امام کے علم اور قدرت مطلق کے بارے ميں اعتقاد کا نتيجہ ہيں چونکہ ان کے ہاں امام منصوص من اللہ اور علم لدني کا مالک ہوتا ہے کہتے ہيں کہ امام بچپن ميں بھي ويسا ہي ہوتا ہے جيسا جواني اور بڑھاپے ميں ‘ ليکن ايک تاريخي محقق جعفر صادق کو پہچاننے کيلئے اہم ترين مسائل کي طرف توجہ ديتا ہے اور ايسي روايات کو خاطر ميں نہيں لاتا -
بشکریہ : الحسنین ڈاٹ کام
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان