شرير لڑکا
جعفري اک شرير لڑکا ہے
مدرسے وقت پر نہيں جاتا
نام مشہور ہے شرارت ميں
چھوٹے بھائي بہن سے لڑتا ہے
دال پکي اگر کبھي گھر ميں
ديدہ لگتاہے کھيل ميں اس کا
جو بھي پڑھتا ہے بھول جاتاہے
بد بلا نے وہ گُل کھلائے ہيں
جتنے لڑکے ہيں اس سے ڈرتے ہيں
دن چڑھے تک پڑا يہ سو تاہے
کو ئي ڈر سے اٹھا نہيں سکتا
وقت يوں رائگاں جو کھوتا ہے
پڑھنے لکھنے سے جي چراتاہے
ماسڑ کي ہے جھڑکياں کھاتا
انگلياں اٹھتي ہيں جماعت ميں
اپنے ماں باپ سے جھگڑتا ہے
ہانڈي آئي زميں پہ پل بھر ميں
ياد کرتا نہيں سبق اپنا
ماسٹر جي کي مار کھاتا ہے
سارے ہمسائے تنگ آئے ہيں
دور ہي سے سلام کر تے ہيں
يوں ہي بےکا ر وقت کھوتا ہے
وقت پر پڑھنے جا نہيں سکتا
فيل ہر امتحاں ميں ہو تا ہے!
شاعر کا نام : اختر شيراني
پيشکش: شعبہ تحرير و پبشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
شملے کي ريل گاڑي