پپيہے کا گيت
ارے آم پر گانے والے پپيہے
ذرا ويسے ہي تان اونچي لگا دے
ميں اس وقت پڑھنے سے اکتا گيا ہوں
عجب ٹھنڈي ٹھنڈي ہوا آ رہي ہے
پھري رت- بہا ر آئي- پلٹا ز ما نہ
مرا دل ہے تجھ ميں- تراجي کہاں ہے ؟
تري پياري آواز لہرا رہي ہے ؟
ترا گيت سن سن کے حيران ہوں ميں
ترا گيت سب سے الگ ہے نيا ہے
تو اس رت ميں آيا ہے بتلا کہاں سے ؟
ادھر آ پپيہے ! مرے پاس آ جا
وہاں بھي ہيں کيا يونہي آباد بچے
پپيہوں کا گا نا يوں ہي سنتے ہيں وہ؟
مري طرح وہ کھيلتے ہيں چمن ميں ؟
پپيہے ! مجھے ان کا قصہ سنا دے !
تري راگني خواب دکھلا رہي ہے
تري لے سے بے ہو ش ہو جاۆ ں گا ميں !
مرے دل کو بہلانے والے پپيہے
سنا دے ! وہي راگني پھر سنا دے
ہوا کھانے کو باغ ميں آ گيا ہوں
گھٹا چھا رہي ہے گھٹا چھا رہي ہے
پپيہے ! پپيہے ! ذرا گيت گانا
پپيہے ! ذرا پھر سُنا، پي کہاں ہے ؟"
درختوں کي شاخوں ميں تھرّا رہي ہے
نہ حيران ہو تُو کہ ان جان ہوں ميں
پپيہے ! تر ي لے ميں جادو بھرا ہے
پر ستاں سے- جنت سے- يا آسماں سے ؟
مجھے باغ جنّت کا قصہ سنا جا
مري طرح خوش اور دل شاد بچے
يونہي ان کے گيتوں پہ سر دھنتے ہيں وہ؟
يونہي پھرتے ہيں کيا وہ با غ اور بن ميں ؟
دکھا دے ذرا ان کا نقشہ دکھا دے !
پپيہے ! بس اب مجھ کو نيند آ رہي ہے
کتابوں پہ سر رکھ کے سو جاۆ ں گا ميں
شاعر کا نام : اختر شيراني
پيشکش: شعبہ تحرير و پبشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
ہماري زبان