• صارفین کی تعداد :
  • 3053
  • 9/18/2011
  • تاريخ :

حضرت بلال نبي اکرم (ص) اور اميرالمومنين (ع) کي نظر ميں

حضرت بلال نبی اکرم (ص) اور امیرالمومنین (ع) کی نظر میں

حضرت بلال حبشي کي معارف الہي کے متعلق شناخت اور شائستگي ايسي تھي کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ   وآلہ وسلم نے جنت کو حضرت علي ، سلمان، عمّار اور بلال کي مشتاق جانا - (8) اور اذان کے وقت [ سحري کے وقت ] ان کي اذان  کو ماہ رمضان ميں کھانے پينے سے باز رہنے کا واحد ثبوت قرار ديا - (9)

جس وقت اھل قريش اسلام کے مقابلے ميں کھڑے ہوا کرتے تھے ، اس وقت  حضور اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے بلال سے کہا کہ اذان کے بعد خدا سے دعا کريں کہ انہيں قريش کے  مقابلہ ميں مدد دے -(10) اور جس دن جنت کا ذکر ہوا تو آپ (ص ) نے فرمايا  : جنت ميں حضرت بلال اونٹ پر سوار ہونگے اور اذان کہيں گے - جيسے ہي وہ «اشهَد اَنْ لا اِله اِلاّ اللّه » و «اشهَد اَنَّ محمدا رسولُ اللّه » کے کلمات ادا کريں گے جنت کے لباس ميں سے  آراستہ لباس ان کو پہنايا جاۓ  گا - (11)

مختلف مواقع پر نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي طرف سے حضرت بلال کا دفاع کرنا ہمارے ليۓ سبق آموز اور تاريخ کي زينت ہے -  مثال کے طور پر ايک دفعہ حضور اکرم ص نے ابوبکر سے چاہا کہ وہ بلال اور اس کے دوستوں سے عذر خواھي کريں  اور ايک دوسرے موقع پر جب ابوذر نے بلال کي سياہ صورت کے متعلق بات کي تو نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے مختصر الفاظ ميں اسے تنبيہہ کيا اور فرمايا :  زمانہ جاہليت کا تھوڑا سا تکبر اب بھي تيرے اندر موجود ہے ؟ ! (12)

اس موقع پر ابوذر نے اپني صورت کو  زمين پر رکھا اور بلال سے کہا : سر کو اس وقت تک زمين سے نہيں اٹھاؤ ں گا جب تک آپ اپنا پاğ ميري پر نہيں رکھتے اور پھر بلال سے ايسا کيا -  (13)

بلال بھي صحابي سلمان کي طرح صالح اور برجستہ تھا کہ جن کي حضرت فاطمہ زھرا (س ) کے گھر آمدو رفت تھي - بہت سے مواقع پر نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي طرف سے انہيں کسي کام پر مامور کر ديا جاتا - ايک دن حضور صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے بلال کو پيسے ديۓ اور فرمايا :

«يا بلالُ! ابتع بها طيبا لابنتي فاطمة»؛(14)

اے بلال ! ان پيسوں سے ميري بيٹي فاطمہ  کے جہيز کے ليۓ عطر اور خوشبو کا انتظام کرو -

جب کبھي حضور فاطمہ کے بيٹوں کو ديکھتے کے ليۓ بےتاب ہوتے تو بلال کي طرف منہ کرکے فرماتے :

«يا بلال! ايتني به ولدي الحسن و الحسين»؛(15)

اے بلال ! ميرے بيٹوں حسن و حسين کو ميرے پاس لاؤ -

ايسي گفتگو بلال پر حضور اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے يقين ، اطمينان اور اعتماد کو  ظاہر کرتي ہے -

ايک دن حضرت امام علي عليہ السلام نے حضرت بلال کے متعلق سابقہ پہچان کي بنياد پر انہيں اپنے جيسا قرار ديا اور فرمايا :

سب سے پہلے  اسلام قبول کرنے والے پانچ افراد ہيں : ميں عرب ميں سب سے پہلے ، سلمان عجم ميں پہلے ، صہيب روم ميں سب سے پہلے ، بلال حبشہ ميں پہلے اور خباب نبط ميں سے سب سے پہلے مشرف بہ اسلام  ہوۓ  تھے (16) -

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان

حوالہ جات :

8- شرح نهج البلاغه ابن ابي الحديد، ج10، ص104؛ عوالم العلوم، ج14، ص308-

9- بحارالانوار، ج83، ص131؛ نهاية الاحکام، ج1، ص422 و 524-

10- تاريخ تحول دولت و خلافت، ص107، نقل از التراتيب الاداريۃ، ج1، ص79-

11- بحارالانوار، ج84، ص116؛ ر-ک: مجمع الرجال، ج1، ص281-

12- مختصر تاريخ دمشق، ج5، ص261-

13 -شرح نهج البلاغه، ج11، ص198-

14- بحارالانوار، ج104، ص88؛ دلائل الامامه، ص87-

16-همان، ج22، ص499-


متعلقہ تحريريں:

حضرت عباس کا عِلم

اطاعت و وفا کے پيکر علمدار کربلا کي ولادت با سعادت

قصيدہ بردہ شريف کے خالق امام بوصيري رحمة اللہ عليہ

آسيہ کي تين دعائيں

آسيہ، بنت مزاحم و زوجہ فرعون