ظالم شير اور ہاتھي
پاکستان کے جنگل کا ہے قصہ پيارے بچو
آؤ سن لو پاک وطن کے چاند ستارے بچو
رہتا تھا ايک شير وہاں پہ لمبے بالوں والا
لمبي سي تھي دم اس کي اور چھوٹے کانوں والا
جنگل کے ہر حيواں کو تگني کا ناچ نچايا
ظلم وہاں پہ کرکے اس نے سب کو خوب ڈرايا
جب بھي بھٹ سے باہر آتا سب ہي ڈرتے چھپتے
بلي گيدڑ بھالو مرغي بندر سانبھر کتے
سانپ بھي اپنے کوہ ميں اپنے بچو کو سمجھاتا
ساتھ ميں طوطا الو بھي بچوں کو خوب ڈراتا
يوں ہي خوف کا ڈيرا ہوتا جنگل ميں ہر سمت
ہر حيواں تقدير کو روتا جنگل ميں ہر سمت
اک دن دبکے سب بيٹھے تھے روز ہوں جيسے بيٹھيں
خالي خالي اور خاموشي سے سب چيزيں ديکھيں
ايسے ميں اک لمبا موٹا حيواں سب نے ديکھا
ايسے لمبا ايسے موٹا جيسے کوہِ ہمالہ
آگے بڑھ کے سب سے بولا، ديکھو ميں ہوں ہاتھي
الله آنے قوت بھي دي ہے اور ہوں سب کا ساتھي
يوں جو پيار سے بولا ہاتھي سب ہي ہو گئے حيراں
سب نے خوب شکايت کي کہ جور يہاں ہے ارزاں
ہاتھي نے جو ظالم شير کو ديکھا تو يوں بولا
آجا ميرے مد مقابل زور سے وہ چنگھاڑا
آگے بڑھ کے سونڈ ميں پکڑا شير کو اور گھمايا
ايسے پٹخا کہ ياد آگئے شير کو تائي تايا
اک دو لاتيں ظالم شير کو ماريں تو وہ بھاگا
موٹے ہاتھي سے ڈر کر بس اپنا رستہ ناپا
يوں چھٹکارا پايا سب نے ظالم شير سے بچو
مل جل کر پھر جشن منايا حيوانوں نے بچو!
بندر شاخ پہ جھول کہ گايا، تان کے اپني چھاتي
ہاتھي سب کا ساتھي ہے بھئي ہاتھي سب کا ساتھي
بشکريہ ؛ بزم ساتهي
متعلقہ تحريريں:
چاند تارا
منا
دونوں شير
گنتي کاش ميں ہوتا تھانيدار