وادى القرى ميں نو مفسد ٹولوں كى سازش
يہاں پر حضرت صالح اور ان كى قوم كى داستان كا ايك اور حصہ بيان كيا گيا ہے جو درحقيقت گزشتہ حصے كا تتمہّ ہے اور اسى پر اس داستان كا اختتام ہوتا ہے _اس ميں حضرت صالح عليہ السلام كے قتل كے منصوبے كا ذكر ہے جو نوكا فراورمنافق لوگوں نے تيار كيا تھا اور خدا نے ان كے اس منصوبے كو ناكام بناديا_
سوال پيدا ہوتا ہے كہ كيا صاعقہ كى وحشت ناك آواز كسى جمعيت كو نابود كرسكتى ہے ؟ اس كا جواب مسلما ًمثبت ہے_ كيونكہ ہم جانتے ہيں كہ آواز كى لہريں جب ايك معين حدسے گزرجائيں تو وہ شيشے كو توڑ ديتى ہيں يہاں تك كہ بعض عمارتوں كو تباہ كرديتى ہيں اور انسانى بدن كے لئے اندر كے آرگا نزم كو بيكار كرديتى ہيں _
ہم نے سنا ہے كہ جب ہوائي جہاز صوتى ديوار توڑ ديتے ہيں اور آواز كى لہروں سے تيز رفتار سے چلتے ہيں تو كچھ لوگ بے ہوش ہوكر گرجاتے ہيں يا عورتوں كے حمل ساقط ہوجاتے ہيں يا ان علاقوں ميں موجود عمارتوں كے تمام شيشے ٹوٹ جاتے ہيں _
فطرى اور طبيعى ہے كہ اگر آواز كى لہروں كى شدت اس سے بھى زيادہ ہوجائے تو آسانى سے ممكن ہے كہ اعصاب ميں، دماغ كى رگوں ميں اور دل كى دھڑكن ميں تباہ كن اختلال پيدا ہوجائے جو انسانوں كى موت كا سبب بن جائے _ آيات قرآنى كے مطابق اس دنيا كا اختتام ميں تباہ كن اختلال پيدا ہوجائے جو انسانوں كى موت كا سبب بن جائے گا_
فرمايا گيا ہے : ""اس شہر وادى القرى ميں نو ٹولے تھے جو زمين ميں فساد برپا كرتے تھے اور اصلاح نہيں كرتے تھے _""
ان نو ميں سے ہر گروہ كا ايك ايك سربراہ بھى تھا اور شايد ان ميں سے ہر ايك كسى نہ كسى قبيلے كى طرف منسوب بھى تھا _ ظاہر ہے كہ جب صالح عليہ السلام نے ظہور فرمايا اور اپنا مقدس اور اصلاحى آئين لوگوں كے سامنے پيش كيا تو ان ٹولوں پر عرصہ حيات تنگ ہونے لگا يہى وجہ ہے كہ قرآن كے مطابق انھوں نے كہا :
"" آئو خدا كى قسم اٹھا كر عہد كريں كہ صالحع اور ان كے خاندان پر شب خون ماركر انھيں قتل كرديں گے پھر ان كے خون كے وارث سے كہيں گے كہ ہميں اس كے خاندان كے قتل كى كوئي خبر نہيں اور اپنى اس بات ميں ہم بالكل سچے ہيں_""
پھر لائق غور بات يہ ہے كہ انھوں نے قسم بھى ""اللہ "" كى كھائي تھى جس سے ظاہر ہوتا ہے كہ وہ بتوںكو پوجنے كے علاوہ زمين وآسمان كے خالق اللہ پر بھى عقيدہ ركھتے تھے اور اپنے اہم مسائل ميں اسى كے نام كى قسم كھاتے تھے يہ بھى واضح ہوتاہے كہ وہ اتنے مغرور اور بدمست ہوچكے تھے كہ اس قدر ہولناك جرم كے ارتكاب كے لئے بھى انھوں نے خدا ہى كا نام ليا گوياوہ كوئي اہم عبادت يا كوئي ايسا كام انجام دينے لگے ہوں جو اللہ كو بہت منظور ہے خدا سے بے خبر مغروراور گمراہ لوگوں كا وطيرہ ايساہى ہوا كرتا ہے _
وہ صالحع عليہ السلام كے ہمنوائوں اور ان كے قوم وقبيلہ سے خوف كھاتے تھے لہذا انھوں نے ايسا منصوبہ بنايا كہ جس سے وہ اپنے مقصد ميں بھى كامياب ہوجائيں اور صالحع كے طرفداروں كے غيظ وغضب كابھى شكار نہ ہوں_ گويا وہ ايك تير سے دو شكار كرنا چاہتے تھے بنابر اين انھوں نے رات كے وقت حملہ كى تركيب سوچى اور طے كرليا كہ جب بھى كوئي شخص ان سے پوچھ گچھ كرے گا تو سب متفق ہوكر قسم اٹھائيں گے كہ اس منصوبے ميں ان كا كوئي عمل دخل نہيں تھا يہاں تك كہ وہ اس وقت موجود بھى نہيں تھے _ كيونكہ ان كي صالحع كے ساتھ مخالفت پہلے سے دنيا كو معلوم تھى _ تاريخوں ميں ہے كہ ان كى سازش كچھ يوں تھى كہ شہر كے اطراف ميں ايك پہاڑ تھا اور پہاڑميں ايك غار تھى جس ميں جناب صالح عليہ السلام عبادت كيا كرتے تھے اور كبھى كبھار وہ رات كو بھى اسى غار ميں جاكر اپنے پروردگار كى عبادت كرتے تھے اور اس سے رازونياز كيا كرتے تھے _
انھوں نے طے كرليا كہ وہاں كمين لگا كر بيٹھ جائيں گے جب بھى صالح وہاں آئيں گے انھيں قتل كرديں گے _ان كى شہادت كے بعد ان كے اہل خانہ پر حملہ كركے انھيں بھى راتوں رات موت كے گھاٹ اتارديں گے پھر اپنے اپنے گھروں كو واپس چلے جائيں گے اگر ان سے اس بارے ميں كسى نے پوچھ بھى ليا تو اس سے لاعلمى كا اظہار كرديں گے _
يہ خالى گھران كے ہيں ؟
ليكن خداوندعالم نے ان كى اس سازش كو عجيب وغريب طريقے سے ناكام بناديا اور ان كے اس منصوبے كو نقش برآب كرديا _
جب وہ ايك كونے ميں گھات لگائے بيٹھے تھے تو پہاڑسے پتھر گرنے لگے اور ايك بہت بڑا ٹكڑا پہاڑ كى چوٹى سے گرا اور آن كى آن ميں اس نے ان سب كا صفايا كرديا _
پھر قرآن پاك ان كى ہلاكت كى كيفيت اور ان كے انجام كو يوں بيان كرتا ہے : ""ديكھو يہ ان لوگوں ہى كے گھر ہيں كہ جو اب ان كے ظلم و ستم كى وجہ سے ويران پڑے ہيں ""_
نہ وہاں سے كوئي آواز سنائي ديتى ہے _
نہ كسى قسم كا شور شرابہ سننے ميں آتا ہے _
اور نہ ہى وہ زرق برق گناہ بھرى محفليں دكھائي ديتى ہيں _
جى ہاں : وہاں پر ظلم وستم كى آگ بھڑكى جس نے سب كو جلاكر راكھ كرديا _
ظالموں كے اس انجام ميں خداوند عالم كى قدرت كى واضح نشانى اور درس عبرت ہے ان لوگوں كے لئے جو علم و آگہى ركھتے ہيں ""_
ليكن اس بھٹى ميں سب خشك و ترنہيں جلے بلكہ بے گناہ افراد، گناہگاروں كى آگ ميں جلنے سے بچ گئے ہم نے ان لوگوں كو بچاليا جو ايمان لاچكے تھے اور تقوى اختيار كرچكے تھے_
بنابريں حضرت صالح كے قتل كى سازش كے بعد ہى عذاب نازل نہيں ہوا بلكہ قوى احتمال يہ ہے كہ خدا كے اس پيغمبر كے قتل كى سازش كے واقعے ميں فقط سازشى ٹولے ہلاك ہوئے اور دوسرے ظالموں كو سنبھل جانے كے لئے مہلت دى گئي ، ليكن ناقہ كے قتل كے بعد تمام ظالم اور بے ايمان گناہگار فنا ہوگئے جيسا كہ سورہ ہود اور سورہ اعراف كى آيات كے ملانے سے يہى نكلتا ہے _
قصص القرآن
منتخب از تفسير نمونه
تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي
مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم
تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى
ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري
پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم
متعلقہ تحریریں:
حضرت صالح عليہ السلام
قبلہ كى تبديلي
ثعلبہ
بنى اسرائيل كى گائے كا واقعہ
حضرت ذَالكفل عليہ السلام