عورت گھر کی اہم ہستی اور کنبے کا مہکتا پھول
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی نقطہ نگاہ سے عورت گھر کی اہم ہستی اور کنبے کا مہکتا پھول ہے۔ آپ نے مغربی معاشروں میں عورتوں کو در پیش بحرانی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ
اسلامی نظام میں عورت کے حقوق کی بازیابی کے لئے بہت سے اہم اقدامات کئے گئے ہیں تاہم خاندانوں میں عورتوں سے ہونے والے سلوک کے سلسلے میں کچھ مسائل ہنوز موجود ہیں جنہیں قانونی بنیادیں تیار کرکے اور پھر ان پر عمل درآمد کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور یوم نسواں کی مناسبت سے منعقد ہونے والے عورتوں کے اجتماع سے خطاب میں بنت رسول کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور ممتاز خواتین کی شرکت سے اس اجتماع کے انعقاد اور مختلف مسائل منجملہ عورتوں اور کنبے سے متعلق ان کے دقیق اور تجزیاتی نظریات کو کمالات اور بلندیوں کی سمت عورتوں کی پیش قدمی کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں معاشرے کے حساس اور نازک امور کے سلسلے میں صاحب نظر اور فرزانہ خواتین کی تربیت کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس وقت عورتوں کے تعلق سے دنیا کی بے شمار مشکلات کی بنیاد معاشرے میں عورت کی شان و منزلت کے سلسلے میں مغرب کے غلط طرز فکر اور خاندان کے مسئلے میں اس کی کج فہمی کو قرار دیا اور فرمایا کہ ان دونوں مشکلات کی وجہ سے دنیا میں عورتوں کا مسئلہ باقاعدہ ایک بحران میں تبدیل ہو گیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عورتوں کے سلسلے میں مغرب کے ظالمانہ طرز فکر کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ مغرب نے مختلف معاشروں میں جو غلط معیار رائج کیا ہے اس کی بنیاد پر انسان دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔ ایک حصہ مردوں کی صنف پر مشتمل ہے جو مالک و مختار ہے اور دوسرا حصہ عورتوں کی صنف پر مشتمل ہے جسے مفادات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسی غلط زاویہ نگاہ اور طرز فکر کا نتیجہ ہے کہ اگر عورتیں مغربی معاشروں میں کوئی مقام حاصل کرنا چاہتی ہیں تو انہیں حتمی طور پر خود کو ایسے سانچے میں ڈھالنا پڑتا ہے جو مردوں یعنی خود کو مالک و مختار سمجھنے والی صنف کے مزاج سے میل کھاتا ہو اور یہ عورتوں کے حق میں بہت بڑا ظلم اور نا انصافی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے قوموں کے فکری میدان میں اس غلط ثقافت کو رائج کرنے کے لئے مغرب کے اسٹریٹیجک منصوبہ سازوں کی منظم اور تدریجی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ اگر آج کوئی بھی عمومی مقامات پر عورتوں کے آرائشی وسائل کے طور پر استعمال کے خلاف آواز اٹھائے تو اس پر مغرب کے سیاسی و تشہیراتی اداروں کی یلغار ہو جاتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مغرب میں حجاب کی اعلانیہ مخالفت کو عورتوں کے سلسلے میں ظالمانہ طرز فکر کا ایک نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ مغرب والوں کا دعوی ہے کہ حجاب ایک مذہبی چیز ہے اور الحادی سماجوں میں اسے نظر نہیں آنا چاہئے لیکن مغرب والوں کی جانب سے حجاب کی مخالفت کی اصلی وجہ یہ ہے کہ اس سے عورتوں کو "پیش کئے جانے اور ان کی بے آبروئی" کی مغرب کی اسٹریٹیجی کے لئے مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں اور ان کے راستے میں رکاوٹیں آتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دنیا کے سرکاری مراکز کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کنبے کی بنیادوں کے تزلزل، عورتوں کی شرمناک اور دردناک تجارت میں اضافے، ناجائز بچوں کے مسئلے اور بغیر شادی کئے مرد اور عورت کے ایک ساتھ رہنے کو عورت سے غلط فائدہ اٹھانے کے مغربی نقطہ نگاہ کے مذموم عواقب سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کو چاہئے کہ بغیر کسی پردہ پوشی کے علی الاعلان عورت کے سلسلے میں مغرب کے غلط نظریات پر سنجیدہ اور مسلسل تنقید کرے اور عورت کے حقیقی مقام و منزلت کے دفاع کے فریضے پر عمل پیرا رہے۔
بشکریہ اردو ریڈیو تھران
متعلقہ تحریریں :
زبردستی پردہ کروانے کی وضاحت ( حصّہ سوّم )
زبردستی پردہ کروانے کی وضاحت (حصّہ دوّم)
زبردستی پردہ کروانے کی وضاحت
مستحکم گھرانے کيلئے مياں بيوي کي صفات و عادات سے استفادہ
قرآنِ کریم اور عورت کا مقام