• صارفین کی تعداد :
  • 3482
  • 4/12/2011
  • تاريخ :

قرآنِ کریم اور عورت کا مقام

قرآنِ کریم اور عورت

ہوسٹن اسمتھ اپنی کتاب "مذاہبِ عالم" میں کہتا ہے کہ عرب میں قبلِ اسلام اور بعدِ اسلام عورتوں کی حالت پر تاریخی تحقیق کرنے سے یہ نکتہ بڑی وضاحت سے آشکار ہوتا ہے کہ اسلام پر عورتوں کی تحقیر اور عورت کے مقام کی توہین کا الزام مکمّل طور پر غلط ہے۔ اسلام سے پہلے کے حالات پر نظر رکھتے ہوئے، جب یہاں تک کہ نوزائیدہ بچّی بھی ایک مصیبت اور بدبختی شمار کی جاتی تھی، یہ واضح ہوجاتا ہے، نزولِ قرآن کے ساتھ نوزائیدہ بچّیوں کے زندہ درگور کرنے کی ممانعت ایک اصلاحی اقدام اور عظیم انقلاب تھا جو عورتوں کی حالت کی بہبودی کا سبب بنا۔

تاریخی اسناد سے ثابت ہے کہ جس وقت قرآنِ کریم نازل ہوا، اُس وقت معاشرے میں پیدا ہونے والی بچّیوں کو اُن کی پیدائش کے فورًا بعد زندہ درگور کرنا رائج اور عام تھا۔ مرد اور عورتیں بچّی کی پیدائش پر غمگین ہوتے اور ماتم کرتے تھے۔ ایسے معاشرتی حالات میں قرآن اعلان کرتا ہے کہ بچّی کی ولادت پر شرمندگی اور اُسے قتل کرنا ایک قبیح فعل ہے

(سورۂ النحل:۱۶، آیات:۵۷۔۵۹)

 قرآنِ کریم نے بار بار اِس عمل کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور اُنھیں متنبّہ کیا ہے کہ جس کسی نے بھی اِس مذموم فعل کا ارتکاب کیا ہے، وہ جاہل اور نادان ہے اور اُس کا یہ عمل اُس کے خلاف لکھا جائے گا۔ "یقینًا خسارے میں پڑگئے وہ لوگ جنھوں نے اپنی اولاد کو نادانی کی بِنا پر بغیر سمجھے بوجھےقتل کرڈالا۔" (سورۂ اَنعام:۶، آیت۱۴۰)

قد خسر الذين قتلوا أولادهم سفها بغير علم.

یہاں اِس نکتے کی طرف توجّہ دینا بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ قرآن اور اُس کا قانون بچّیوں کے زندہ درگور کرنے کے خلاف اور عورتوں کے حقوق کے دفاع کا اوّلیں لائحۂ عمل ہے۔

ہوسٹن اسمتھ مزید کہتا ہے کہ اسلام نے ایک شہری کے طور پر عورتوں کے حقوق ثابت کیے ہیں اور اُنھیں تعلیم کا حق، راے دہی کا حق، معاشرتی امور میں شرکت کا حق، کمانے کا حق اور صنعت کا حق دیا ہے۔ قرآن نے مرد و عورت کی مکمّل برابری کے امکان کا راستہ کھلا رکھا ہے۔ ایسی برابری جو مسلمان اقوام کی رسوم و رواج کے جدیدیت اختیار کرنے پر ظاہر ہوتی جاتی ہے۔

قرآن بار بار مردوں اور عورتوں کو مخاطَب کرکے کہتا ہے:

"اَلمُسلِمِینَ وَالمُسلِمَات"، "اَلمُؤمِنِینَ وَالمُؤمِنَات"۔

(مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مومن مرد اور مومن عورتیں) اور دینی فرائض کو اِن دونوں پر لازم قرار دیتا ہے۔

إن المسلمين و المسلمات و المؤمنين و المؤمنات و القانتين و القانتات و الصادقين و الصادقات و الصابرين و الصابرات و الخاشعين و الخاشعات و المتصدقين و المتصدقات و الصائمين و الصائمات و الحافظين فروجهم و الحافظات و الذاكرين الله كثيرا و الذاكرات أعدّ الله لهم مغفرة و أجرا عظيما.

"بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مومن مرد اور مومن عورتیں،فرماں بردار مرد اور فرماں بردار عورتیں اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور خشوع کرنے والے مرد اور خشوع کرنے والی عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور بکثرت خدا کو یاد کرنے والے مرد اور یاد کرنے والی عورتیں، اِن سب کے لیے اللہ تعالٰی نے مغفرت اور اجرِ عظیم تیّار کر رکھا ہے۔"

قرآنِ کریم بہت ساری آیات میں بڑے شفّاف طور پر فرماتا ہے:

جنسیت اور مذکّر و مؤنّث ہونے کا روحانی اور معنوی پہلوؤں میں آدمی کی روحانیت کے درجے سے کوئی ربط نہیں، بلکہ کسی انسان کے روحانی درجے کا مکمّل تعلّق اُس کے کردار اور ایمان کی کیفیت سے وابستہ ہے۔

من عمل صالحا من ذكر أو أنثى و هو مؤمن فلنحيينّه حياة طيبة و لنجزينهم أجرهم بأحسن ما كانوا يعملون.

"جو شخص نیک عمل کرے گا، خواہ مرد ہو یا عورت، بشرطے کہ وہ مومن ہو، تو ہم اُسے ضرور پاک زندگی بسر کرائیں گے اور اُن کے اچّھے کاموں کے عوض میں اُن کو اجر دیں گے"  

ام ٹی او ڈاٹ او آ ڑ جی


متعلقہ تحریریں :

معاشرتي زندگي ميں حجاب کے فوائد

معاشرتي زندگي ميں خواتين کي فعاليت کي اساسي شرط

اجتماعي فعاليت اورحجاب و حدود کي رعايت

اسلام خواتين کے کمال، راہ ِحصول اور طريقہ کار کو معين کرتا ہے

مسلمان عورت ، استعمار اور ہمارا عزم ( تیسرا حصّہ )