• صارفین کی تعداد :
  • 3174
  • 4/16/2011
  • تاريخ :

مستحکم گھرانے کيلئے مياں بيوي کي صفات و عادات سے استفادہ

مسلمان خاتون

يہ سب احکامات، مرد وعورت کي طبيعت و مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے صادر کيے گئے ہيں۔ مرد و عورت دونوں کے مزاج و فطرت کي اپني اپني خصوصيات ہيں۔ گھرانے کے اندر مردوں کے فرائض، کاموں اور مردانہ حوصلے اور جذبے کي عورت سے ہرگز توقع نہيں کرني چاہيے اور اِسي طرح گھر کے ماحول ميں بيوي کي نسوانہ خصوصيات کي مرد سے اميد نہيں رکھني چاہيے۔ دونوں کي اپني اپني فطري اور روحي صفات و خصوصيات ہيں کہ عالم بشريت، معاشرے اور مرد و عورت کے اجتماعي نظام کي مصلحت يہي ہے کہ گھرانے ميں دونوں کي خصوصيات و عادات کا اپنے اپنے مقام پر خاص خيال رکھا جائے۔ اگر ان کا خيال رکھا جائے تو شوہر بھي خوشبخت ہوگا اور بيوي بھي خوشحال رہے گي۔ ايسے ماحول ميں کسي کو کسي پر ظلم کرنے، زبردستي اپني بات منوانے اور دوسرے سے اپني خدمت کرانے کاکوئي حق نہيں ہوگا۔ بعض مرد حضرات يہ خيال کرتے ہيں کہ يہ عورت کي ذمہ داري ہے کہ وہ اپنے سے مربوط تمام کاموں کو انجام دے۔ البتہ گھر کے ماحول ميں شوہر اور بيوي ايک دوسرے سے محبت کرتے ہيں اور وہ اپنے ذاتي شوق اور ميل سے ايک دوسرے کے کاموں اور امور کو انجام ديتے ہيں ۔ اپنے ميل و رغبت سے کسي کام کو انجام دينے کا اِس بات سے کوئي تعلق نہيں ہے کوئي (شوہر) يہ خيال کرے يا اِس طرح کا رويہ اختيار کرے کہ اُس کي بيوي کي يہ ذمہ داري ہے کہ وہ اپنے شوہر کي ايک نوکراني کي مانند خدمت کرے۔ اسلام ميں ايسي چيز کا کوئي وجود نہيں ہے!

 

کتاب کا نام  : عورت ، گوہر ہستي 

تحریر   :حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ 

ترجمہ  :  سيد صادق رضا تقوي 

 پیشکش : شعبۂ تحریر  و پیشکش تبیان 


متعلقہ تحریریں :

شوہر کا انتخاب

معاشرتي زندگي ميں حجاب کے فوائد

معاشرتي زندگي ميں خواتين کي فعاليت کي اساسي شرط

اجتماعي فعاليت اورحجاب و حدود کي رعايت

اسلام خواتين کے کمال، راہ ِحصول اور طريقہ کار کو معين کرتا ہے