• صارفین کی تعداد :
  • 4777
  • 5/2/2011
  • تاريخ :

قرآن کریم کس طرح معجزہ ہے؟

بسم الله الرحمن الرحیم

قرآن کریم کی عظمت کے سلسلہ میں چند نامور افراد یہاں تک کہ ان لوگوں کے اقوال بھی نقل کریں گے کہ جن لوگوں پر قرآن کریم سے مقابلہ کرنے کا الزام بھی ہے :

ابو العلاء معرّی (جس پر قرآن کریم سے مقابلہ کرنے کا الزام بھی ہے) کہتا ہے: اس بات پر سبھی لو گ متفق ہیں (چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلمان) کہ حضرت محمد (ص) پر نازل ہونے والی کتاب نے لوگوں کی عقلوں کو مغلوب اور مبہوت کردیا ہے، اور ہر ایک اس کی مثل و مانند لانے سے قاصر ہے، اس کتاب کا طرز ِبیان عرب ماحول کے کسی بھی طرز بیان سے ذرہ برابر بھی مشابہت نہیں رکھتا ، نہ شعر سے مشابہ ہے، نہ خطابت سے، اور نہ کاہنوں کے مسجع سے مشابہ ہے،اس کتاب کی کشش اور اس کا امتیاز اس قدرعالی ہے کہ اگر اس کی ایک آیت دوسرے کے کلام میں موجود ہو تو اندھیری رات میں چمکتے ہوئے ستاروں کی طرح روشن ہوگی!“۔

 ولید بن مغیرہ مخزومی ( جو شخص عرب میں حسن تدبیر کے نام سے شہرت رکھتا تھا) اور دور جاہلیت میں مشکلات کو حل کرنے کے لئے اس کی فکر اور تدبیر سے استفادہ کیا جاتا تھا، اسی وجہ سے اس کو ”ریحانہ قریش“ (یعنی قریش کا سب سے بہترین پھول) کہا جاتا تھا، یہ شخص پیغمبر اکرم (ص) سے سورہ غافر کی چند آیتوں کو سننے کے بعد قبیلہ ”بنی مخزوم“ کی ایک نشست میں اس طرح کہتا ہے:

” خدا کی قسم میں نے محمد  (ص) سے ایسا کلام سنا ہے جو نہ انسان کے کلام سے شباہت رکھتا ہے اور نہ پریوں کے کلام سے، ”إنَّ لَہُ لحلاوة، و إِنَّ علیہ لطلاوة و إنَّ اعلاہ لمُثمر و إنَّ اٴسفلہ لمغدِق، و اٴنَّہ یَعلو و لا یُعلی علیہ“ (اس کے کلام کی ایک مخصوص چاشنی ہے، اس میں مخصوص خوبصورتی پائی جاتی ہے، اس کی شاخیں پُر ثمر ہیں اور اس کی جڑیں مضبوط ہیں، یہ وہ کلام ہے جو تمام چیزوں پر غالب ہے اور کوئی چیز اس پر غالب نہیں ہے۔ (1)

 کارلائل  یہ انگلینڈ کا مورخ اور محقق ہے جو قرآن کے حوالہ سے کہتا ہے: ”اگر اس مقدس کتاب پر ایک نظر ڈالی جائے تو اس کے مضا مین بر جستہ حقائق اور موجودات کے اسراراس طرح موجزن ہیں جس سے قرآن مجید کی عظمت بہت زیادہ واضح ہوجاتی ہے، اور یہ خود ایک ایسی فضیلت ہے جو صرف اور صرف قرآن مجید سے مخصوص ہے، اور یہ چیز کسی دوسری علمی، سائنسی اور اقتصادی کتاب میں دیکھنے تک کو نہیں ملتی، اگرچہ بعض کتابوں کے پڑھنے سے انسان کے ذہن پر اثر ہوتا ہے لیکن قرآن کی تاثیر کا کوئی موازنہ نہیں ہے، لہٰذا ان باتوں کے پیش نظر یہ کہا جائے کہ قرآن کی ابتدائی خوبیاں اور بنیادی دستاویزات جن کا تعلق حقیقت، پاکیزہ احساسات، برجستہ عنوانات اور اس کے اہم مسائل و مضامین میں سے ہے ہر قسم کے شک و شبہ سے بالاتر ہیں، وہ فضائل جو تکمیل انسانیت اور سعادت بشری کا باعث ہیں اس میں ان کی انتہا ہے اور قرآن وضاحت کے ساتھ ان فضائل کی نشاندہی کرتا ہے۔ (2)

 

بشکریہ اسلام ان اردو ڈاٹ کام

حوالہ جات :

(1) مجمع البیان ، جلد۱۰ ،سورہٴ مدثر 

(2) مقدمہ سازمانہای تمدن امپراطوری اسلام


متعلقہ تحریریں:

کیا قرآن کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت میں منحصر ہے؟

’’اعجاز قرآن ‘‘ پر سچے واقعات

’’اعجاز قرآن ‘‘ پر سچے واقعات (حصہ دوّم)

’’اعجاز قرآن ‘‘ پر سچے واقعات (حصّہ سوّم)

پہلا نظریہ :  قرآن معجزہ نہیں ہے یعنی قرآن کی مانند اور مثل لانا ناممکن نہیں ہے !