• صارفین کی تعداد :
  • 3044
  • 4/9/2011
  • تاريخ :

اسلام میں تربیت کی روش

بچہ

 اسلام دیگر مسائل کی طرح تربیت میں بھی اپنی خاص روش وطریقہ کار رکھتاہے بقول شھید مطہری ایک مکتب جو واضح اھداف و مقاصد اور ھمہ گیر قوانین کا حامل ہے اور جدید قانونی اصطلاح کے مطابق اقتصادی و سیاسی نظام کا حامل ہے ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس کے پاس تعلیم و تربیت کا خاص نظام موجود نہ ہو ۔

تعلیم و تربیت کے مسئلے کو ہمشہ سے اسلامی تمدن میں مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے بلکہ یہ امر اسلامی تھذیب و تمدن کا رکن رہا ہے اور دین جو تمدن اسلامی کی بنیاد ہے اس سے تعلیم و تربیت کا کبھی نہ ٹوٹنے والا رشتہ قائم ہے  اور مسلمانوں نے ہمیشہ سے قرآن و سنت نبوی (ص) سے تعلیمی اور تربیتی روشیں اخذ کی ہیں ۔

دراصل تربیت اسلامی ایمان و عمل صالح ،شریعت و سنت کی نگرانی کی اساس پر مسلمانوں کے لے اخلاق حسنہ و معنوی اقدار کے حصول کا منبع رہی ہے رسول اسلام صلی اللہ علیہ آلہ وسلم نے انسان کے لۓ ایسی تعلیمات اور اصول وضوابط پیش کۓ جو اس زمانے تک ادیان الھی کے سوا وہ بھی محدود سطح پر کہیں اور موجود نہیں تھے اور ان تعلیمات و اصول وضوابط کا سرچشمہ قرآن اور دیگر امور تھے جو وحی و الھام سے آپ (ص) کو حاصل ہوتے تھے اور یہی امور آپ (ص) کی سنت کے طور پر خلوہ گر ہوۓ ہیں  ۔

اسلامی تربیت کا نظام متوازن نظام ہے جس کا ھدف انسان کو ایسے اقدار سے آشنا کرانا ہے کہ انسان اپنی دنیوی زندگي کے لۓ یہ سمجھے کہ وہ ھمیشہ کے لۓ دنیا میں رھے گا اور دینی لحاظ سے یہ سوچے کہ وہ کسی بھی لمحے درگاہ حق میں پہنچ سکتا ہے لھذا اسلام نے انسانی زندگي اور آخرت سے متعلق کسی بھی امر کو نظر انداز نہیں کیا ہے  ۔

اولاد کی تربیت کے بارے میں اسلام نے بہت زیادہ تاکید کی ہے اسی تاکید کی بناپر بہت سے علما و دانشوروں نے تعلیم و تربیت کے موضوع پر اپنی کتابوں میں اولاد کی تربیت پر قلم فرسائي کی ہے  ۔

اسلام نے تمام مکاتب فکر سے زیادہ عورت کی حمایت کی ہے یہ صرف دعوی نہیں ہے بلکہ قرآن و اسلامی کتب پر اجمالی نگاہ ڈالنے سے بھی ہمارا دعوی ثابت ہوجاتاہے اس کے علاوہ مسلمانوں نے اھل کتاب کے ساتھ جو رواداری کا رویہ اختیار کر رکھا تھا وہ مفاھمت آمیز زندگي کے اصول پر مبنی تھا جس سے قرون وسطی کا یورپ بالکل بے خبر تھا  شاید اسی رواداری کی بناپر بہت سے اھل کتاب اسلام کی طرف کھنچتے چلے آۓ اور انہوں نے اسلام کے دائرہ رحمت میں پناہ لے لی بقول مرحوم زرین کوب اس کا مرکز عراق وشام نہیں بلکہ قرآن کریم تھا ۔

جاری ہے

بشکریہ : الحسنین ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

میرا  بد صورت جیون ساتھی

میرا  بد صورت جیون ساتھی  ( حصّہ دوّم )

بچہ اور ریڈیو ٹى وی

ذہنی سکون کو کم یا تباہ کرنے والے عوامل

اپنی زندگی کو آرام بخش بنائیں