میرا بد صورت جیون ساتھی
پہلی بار جب میں نے اسے یونیورسٹی کی بالکونی میں دیکھا تو مجھے لگا کہ یہی تو ہے وہ ، جس کا میں مدت سے منتظر تھا ۔ ایک عرصہ تک میں اس کا چال چلن دیکھتا رہا ۔ بہت ہی نیک اور اچھی لڑکی تھی ۔ کسی فضول کام میں دھیان نہیں دیتی تھی اور ہمیشہ اپنی پڑھائی میں مگن رہتی تھی ۔ ایک مہینے کے بعد میں نے فیصلہ کر لیا کہ اپنے گھر والوں سے اس بارے میں بات کروں گا ۔ بالاخر میں نے گھر والوں سے بات کر ہی لی ۔ میرے گھر والوں نے میرے انتخاب کو سراہا اور فیصلہ یہ ہوا کہ رسمی طور پر اس نیک کام میں پیشرفت کی جاۓ ۔ میری اور اس کی ایک تعارفی ملاقات کا انتظام کروایا گیا اور بہت ہی جلد ہم دونوں اور ہمارے گھر والے اس رشتے کے لیۓ راضی ہو گۓ ۔ ایک مہینہ گزرنے کے بعد ہم نے ایک سادہ سا اہتمام کرکے نکاح کی رسم ادا کی ۔ اس کے بعد ہم ایک دوسرے کے لیۓ شرعی طور پر محرم ہو گۓ اور یوں ہم کھل کر ایک دوسرے سے میل ملاپ رکھنے لگے ۔ ابھی ہمارے نکاح کو ہوۓ کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ میرے ذہن میں عجیب و غریب قسم کے خیالات نے جنم لینا شروع کر دیا ۔ مثلا مجھے یوں لگنے لگا جیسے یہ وہ عورت نہیں ہے جو میں چاہتا تھا ، اس کا چہرہ مجھے پسند نہیں ہے ۔ اے کاش میں نے اس قدر جلدی نہ کی ہوتی ۔ میری عجیب سی حالت ہونے لگی اور میرے پاس واپسی کا کوئی راستہ بھی نہیں تھا ۔ میری بیوی میں ایک اچھی خاتون کی تمام خوبیاں موجود تھیں ۔ وہ خوش اخلاق والی تھی، مؤدب، پرہیزگار، باوقار اور ایک خاندانی عورت تھی لیکن مجھے اس کی صورت پسند نہیں تھی ۔
اب ہماری شادی کو تین سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور میری بیوی حاملہ ہے لیکن پھر بھی نہ جانے کیوں میں اپنی بیوی کی خوبصورتی سے راضی نہیں ہوں ۔ میرا خیال تھا کہ شادی کے بعد جب ایک ساتھ کچھ وقت گزار لیں گے ، بچوں والے ہو جائیں گے تب یہ وہم میرے ذہن سے نکل جائیں گے مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا ۔
جاری ہے
تحریر : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
محبت کے فواید و آثار اولاد کی تربیت میں
ديرپا رشتوں کا اثر
ہمارے معاشرے میں جہیز ایک المیہ
اسلام میں طلاق
دنيا ميں ’’خانداني‘‘ بحران کي اصل وجہ!