نگاہ دہر ہے پھر ابن بوتراب (عج) کی سمت
اُدھر مرور زمانہ اور انقلابات عالم نے فکر انسانی کی کمر میں وہ پیچ و خم ڈالے اور بھلے چنگے دماغ بشر کے ایسے کس بل نکالے کہ آخری مصلح عالم کی یاد پھر سے آنے لگی اِدھر جولانگاہ امت مسلمہ میں اسلحے کی فراوانی کے باوجود ، مذاہب عالم کے مقابلے پر وہ نظریاتی ناتوانی پیدا ہوئی کہ الہامی لفظوں میں نہ سہی اپنے اپنے لہجے میں سب ناد علی (ع) پڑھنے لگے۔ فرزند (ع) لافتیٰ کے آنے کی خبر مصدقہ کے درست اعداد وشمار کی جستجو نے نہ صرف تفسیر وحدیث کے دفتر کھلوا دئے بلکہ'' موعود'' کے مصداق میں مہدی (عج) کے تعین کے دعوؤں کی ناؤ نے عقائد امت کے سمندر میں وہابیت کا بھنور توڑ دیا ۔یہ الگ بات ہے کہ مہدی ( عج) کے اجداد سے بغض کھل کر تشیع کی حمایت نہ کرنے دے مگر ہر طرف سے بلند ہونے والے '' مہدی (عج) ہمارا ہے'' کے نعرہ نے ایک طرف تشیع کا سراور اونچا کر دیا ( جو ویسے بھی منتقم خون حسین (ع) نے کبھی نیچا نہیں ہونے دیا) تو دوسری طرف خلافت ثلاثہ کا بھرم بھی توڑ دیا۔اس لئے کہ مہدی (عج) کسی کا بھی ہو کم از کم خلافت ثلاثہ کا وراث نہیں ہے۔
ممکن ہے جوش ملیح آبادی کے اس مصرع میں یہ معنی بھی چھپے ہوں :
'' ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین (ع) ''
حال ہی میں مسلمانوں کی ایسی ریاستوں اور ملکوں میں بھی امام مہدی عجل اللہ فرجہ شریف کی ذات و حیات پر کتابیں لکھی گئیں اور چھپی ہیں جہاں اس کا تصور بھی محال تھا ۔ کم از کم جزیرہ نمائے عرب میں سعودی انقلاب اور پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کے اتباع سعودیت کے بعد سے اب تک۔
میں یہاں ایسی دو کتابوں کا ذکر کرنا چاہوں گا ایک عربی میں ہے ایک اردو میں ۲۰۰۵ میں عمرہ اور زیارت مدینہ کی سعادت حاصل ہوئی۔ مدینہ سے ہوکے جب مکے پہنچے تو آل رضا صاحب جو حجتہ الاسلام پروفیسر سید ظل صادق زیدی الحسینی صاحب مدظلہ العالی( وکیل آیہ اللہ السید صادق الحسینی شیرازی دام ظلہ) کے عزیز ہیں ،نے اپنی ملاقات میں بتایا کہ ڈاکٹر صاحب بھی آئے ہوئے ہیں ۔میں نے پوچھا کون ڈاکٹر صاحب ؟ (اس لئے کہ لفظ ڈاکٹر علامہ کی طرح مطلق نہیں کہ تبادر صرف علامہ حلی علیہ ا لرحمہ ہی کی طرف ہو۔ یا ملّا کی طرح کہ صرف محمد باقر مجلسی علیہ الرحمہ ہی یاد آئیں۔)۔
کہنے لگے ۔ ڈاکٹر کلب صادق ۔ وہ کہہ رہے تھے کہ جدہ سے جس ٹیکسی میں آئے ہیں اس کے ڈرائیور نے ذکر کیا کہ'' ایک کتاب یہاں چھپی ہے یہیں کے کسی عالم نے لکھی ہے۔ امام مہدی ( عج) پر اور ہم سعودیوں کو اب پتہ چلا کہ امام مہدی (ع) بھی کوئی ہستی ہیں۔''(یہ بیان آل رضا صاحب نے نقل کیا کلب صادق صاحب سے میری ملاقات نہیں ہوئی کہ بیان کی لفظ بلفظ تصدیق بھی ہوجاتی۔ورنہ خیر آل رضا معتمد ہیں)۔
میں نے کہا کہ میں نے وہ کتاب مدینے سے خرید لی ہے اگر انھیں نہیں ملی تو مجھے بتا دیں ۔ پتہ نہیں انھیں خبر ہوئی یا نہیں مگر میں نے دوران سفر ہی میں خاصہ حصہ پڑھ بھی ڈالا۔
پہلے کتاب کا تعارف پھر کچھ بات۔
کتاب:''المہدی (عج) ''۔مصنف : ڈاکٹر محمد احمد اسماعیل المقدم ۔طبع : ریاض ، اسکندریہ ۔صفحات : ۶۵۴
( جاری ہے )
تحریر : سید کمال حیدر رضوی
مہدی مشین ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
امام مہدی (عج) كے عقیدہ پر مسلمانوں كا اجماع
منتظرین کا نمونہ عمل
انتظار کے پھلو
منتظرین کی ذمّہ داریاں
امام زمانہ (علیہ السلام) کے انتظار کی خصوصیات