ایران کے نباتات ( حصہ پنجم)
بادام
لاوفر کا خیال ہے کہ بادام کی اصل کاشت گاہ ایران ہے اور یہیں سے یہ یورپ اور چین تک جا پہنچا ۔ چینی بادام کو " پوتان " اور بوادام کہتے ہیں اور یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بادام ایران سے چین لایا گیا تھا ۔
انجیر
لاوفر کے بقول انجیر کا پھل ہندوستان اور ایران سے چین میں لایا گیا ۔ چینی اس پھل کو آژی ، آژیت یا آژیر کہتے ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ الفاظ اصل میں فارسی زبان سے لیۓ گۓ ہیں یا بہت مشابہت رکھتے ہیں ۔
انار
اے ۔ ڈی کینڈول نے بڑی تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ انار کی جو اقسام آج دنیا میں پائی جاتی ہیں ، نباتات شناسی کے اصولوں کے مطابق یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ پھل سب سے پہلے ایران اور اس کے ہمسایہ ممالک میں کاشت کی گئیں ۔ یہاں سے یہ پھل مغربی ممالک اور چین لے جایا گیا ۔
لاوفر مزید لکھتا ہے کہ یہ پھل ایک اندازے کے مطابق تیسری صدی قبل مسیح میں چین تک پہنچا ۔
کھجور
کھجور کو فارسی زبان میں " خرما " کہا جاتا ہے ۔ ساسانی دور حکومت میں اس پھل کو ایران سے چین لے جایا گیا ۔ چین میں اسی پھل کو " خرمنگ " کہا جاتا ہے جو خرما سے ماخوذ ہے ۔ یونانی زبان میں اسے " خرماس " کہتے ہیں ۔ دنیا کے مختلف علاقوں میں کجھور کے لیۓ مخصوص نام اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ پہلے پہل کھجور ایرانی علاقوں میں پائی جاتی تھی جو بعد میں اطراف کے ممالک سے ہوتی ہوئی دنیا کے دوسرے ممالک تک پہنچی ۔
چقندر
فارسی میانہ میں اسے " گوندرو " کہا جاتا ہے ۔ چینی زبان میں اس کے لیۓ " گئون دا آر " کا لفظ رائج ہے جو فارسی سے اخذ شدہ ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق چقندر تیسری سے چوتھی صدی قبل مسیح میں " تہ آنگ " کے عہد میں ایران سے چین لایا گیا ۔
کرفس
یہ سبزی بختیاری پہاڑی علاقوں میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہے اور خیال یہ کیا جاتا ہے کہ شاید یہ بھی ایران میں ہی سب سے پہلے دریافت کی گئ ہو ۔
مزید ایرانی نباتات کے نام
مندرجہ بالا پھلوں اور سبزیوں کے علاوہ بہت سی نباتات ہیں جو سب سے پہلے ایران میں دریافت ہوئیں ۔ ان نباتات میں پالک، دھنیا، کپاس، تل، شاہ دانہ، گوبھی اور شلغم، زیرہ، زیتون، گاجر، زعفران، گل سرخ یا ورد، گل نرگس، گل لالہ و غیرہ و غیرہ ۔
ترتیب و پیشکش : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
ایران کے نباتات
سامانی دور حکومت
تاج کیانی
اسلامی جمہوریہ ایران
عربوں کی آمد کے موقع پر ایران کے حالات