ہمارا آئین
ہمارا اور ہمارے ملک و انقلاب کا اصل منشور ہمارا یہي آئین (قانون اساسي ) ہے کہ جس ميں ہر وہ بات کہ جو کسي قوم کي ترقي کیلئے لازمي ہے، مستحکم اور مناسب انداز ميں درج ہے جبکہ انقلاب کا معنوي منشور امام خمیني رح اور شہدا کے وصیت نامے ہيں ،ان شہدا کے وصیت ناموں کا مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ یہ لوگ کہ جنہوں نے میدان جنگ ميں اپني جانیں قربان کيں ،کس راہ ميں کي ہيں ( وہ کس منزل کا حصول چاہتے تھے) ؟ان کي خوا ہشات کيا تھيں؟ آیا یہ ممکن ہے کہ اتنے شہدا کي قربانیوں اور ایک ملت کي آرزووں کو پس پشت ڈال دیا جائے ؟؟ ان شہدا اور انکے وصیت ناموں نے ہماري اصل راہ کو متعيّن کر ديا ہے اوراسي راہ ميں قدم اٹھانا ہماري سعادت اور خوش نصیبي کي ضمانت ہے اورہمیں اسي راہ پراپنا سفر جا ري رکھنا چاہئے ۔جب ميں اپنے ملک کے گذشتہ دو، تین سالوں کا جائزہ لیتا ہوں تو الحمدللہ محسوس کرتا ہوں یہ ملت واقعاً با ايمان، وفادار، مخلص اور غيرتمند ہے بلکہ ان صفات ميں دوسري اقوام کیلئے نمونہ ہے۔ حکومتي عہدیداروں ميں بھي چند ايک کے علاوہ سب ہي اپني پوري توجہ اور توانائي کو اس ملک کي ترقي و خوشحالي کيلئے صرف کر رہے ہيں، یہ سب اپني جگہ لیکن دوسري طرف دشمن ایک بڑے طبقے کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، اُس نے ہمارے نوجوانوں سے امید لگائي ہے ، نوجوان وہ طبقہ ہے کہ جو پورے ملک ميں کثير تعداد ميں موجود ہے اور ہماري قوت کا مظہر ہے۔ یہ نوجوان چاہے یونیورسٹي سے تعلق رکھتے ہوں یا وہ جو تعلیمي اداروں ميں نہيں گئے اور کام ميں مشغول ہيں ،ہمارے ملک و انقلاب کیلئے باعث قوت ہيں، دشمن انہي پر نظر جمائے ہوئے ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ان نو جوانوں کے احساسات و جذبات سے کھیلنا سب سے زیادہ آسان کام ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ بہت محتاط رہيں ۔
ولي امر مسلمین حضرت آیت اللہ سید علي خامنہ اي کے خطابات سے اقتباس
متعلقہ تحریریں:
ہمارا وظیفہ
دشمن کے ہتھکنڈ ے
اعليٰ حکّام کو لاحق خطرات
وقت کي ضرورت
ایک حسّاس مرحلہ