وحی کی حقیقت اور اہمیت ( کلام الہی)
۱ کلام الہی:
صحیح بخاری کے شارحین بدر الدین عینی اور کرمانی نے بیان کیا ہے:
واما بحسب اصلطاح المتشرعة: فھو کلام اللہ المنزل علی نبی من انبیائہ (1)
شریعت کی اصطلاح میں وحی اللہ کا وہی کلام ہے جو اس کے انبیاء میں سے کسی پر نازل ہوا ہو۔
راغب اصفہانی کا قول ہے:
ویقال للکلمة الالھیة التی تلقی الی انبیائہ (2)
وحی کے معنوں میں سے ایک وہ کلام الہی ہے جو اس کے انبیاء کی طرف القاء کیا گیا ہے۔
تفسیر المنار کے موٴلف نے وحی کے خاص معنی بیان کرتے ہوئے کہا ہے:
ولہ (الوحی) معنی خاص ھواحد الاقسام الثلاثة للتکلیم الالہی
وغیر ھذہ الثلاثة من الوحی العام لایعد من کلام اللہ تعالیٰ التشریحی (3)
اس میں انہوں نے وحی کا خاص معنی کلام الہی بیان کیا ہے البتہ تشریعی ہونے کی قید لگائی ہے۔
ڈاکٹر حسن ضیاء نے بھی اصطلاحی مفہوم کی اسی تعبیر کاذکر کیا ہے:
وزبدة القول ان الوحی شرعاً القاء اللہ کلام اوالمعنی فی نفس الرسول بخفاء وسرعة (4)
اس میں انہوں نے اصطلاحی معنی میں تھوڑی سی وسعت پیدا کرتے ہوئے کلام الہی کے علاوہ القاء مفہوم اور معنی کو بھی وحی کا شرعی معنی بتایا ہے:
عصر حاضر کے علماء میں تقی عثمانی اور ذوقی نے اصطلاحی مفہوم کو بالترتیب یوں بیان کیا ہے:
”کلام اللہ المنزل علی نبی من انبیائہ “
”اللہ تعالیٰ کا وہ کلام جو اس کے کسی نبی پر نازل ہو“ (5)
” وحی کلام الہی ہے جو عالم غیب سے عالم شہادت کی جانب بذریعہ ایک مقرب فرشتہ کے جنہیں جبرئیل کہتے ہیں رسولوں کے پاس پہنچایا جاتا ہے۔ “(6)
حوالہ جات:
1- عینی بدرالدین ابی محمد محمود بن احمد(م۸۵۵) عمدةالقاری لشرح صحیح البخاری،ج۱ص۱۸کرمانی صحیح البخاری بشرح الکرمانی ،موسسہ المطبوعات الاسلامیہ قاہرہ،الجزالاول :ص۱۴
2- راغب اصفہانی:” معجم المفردات الفاظ القرآن“ص۵۱۵
3- تفسیر المنارج،ج۱۱،۱۷۹
4- وحی اللہ،ص۵۲
5- علوم القرآن،ص۲۹
6- شاہ ذوقی مولانا:القاء الہام اور وحی،اقبال اکیڈیمی لاہور ص۱۳
کتاب کا نام : وحی کی حقیقت اور اہمیّت
مصنّف : ”سید حسنین عباس گردیزی“
پیشکش : الحسنین ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
تحفظ عقیدہ ختم نبوت اور امت مسلمہ
پیغمبر اسلام، ایک ہمہ گیر اور جامع الصفات شخصیت