شریر لڑکا
ایک تھا لڑکا بڑا شریر
نام تھا اس کا نور نذیر
اک دن اس کا جی للچایا
گاؤں سے چل کر شہر کو آیا
شہر میں آ کر اس نے دیکھا
وہاں کا پیسا ۔ گاؤں جیسا
وہاں کا کھمبا ۔ ویسا ہی لمبا
وہاں کی روٹی ویسی ہی چھوٹی
وہاں کا ڈھول ویسا ہی گول
وہاں کی بلی ویسی ہی کالی
موٹی موٹی آنکھوں والی
ویسے پودے ، ویسے پیڑ
ویسی بکری ، ویسی بھیڑ
دل میں سوچا اور پچھتایا
دوڑا دوڑا گھر کو آیا
شاعر کا نام : صوفی غلام مصطفی تبسم
پیشکش : شعبۂ تحریر و پشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
ٹوٹ بٹوٹ
نہر میں آگ