امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (29)
جب تحکیم کے بعد معاویہ کے سپاہی ضحاک بن قیس نے حجاج کے قافلہ پر حملہ کر دیا اور حضرت کو اس کی خبر دی گئی تو آپ نے لوگوں کو جہاد پر آمادہ کرنے کے لیے یہ خطبہ ارشاد فرمایا :
اے وہ لوگو! جن کے جسم یکجا اور خواہشیں جُدا جُدا ہیں تمہاری باتیں تو سخت پتھروں کو بھی نرم کر دیتی ہیں، اور تمہارا عمل ایسا ہے کہ جو دشمنوں کو تم پر دندان آز تیز کرنے کا موقعہ دیتا ہے۔ اپنی مجلسوں میں تو تم کہتے پھرتے ہو کہ یہ کر دیں گے اور وہ کر دیں گے فاور جب جنگ چھڑ ہی جاتی ہے، تو تم اس سے پناہ مانگنے لگتے ہو، جو تم کو مدد کے لئے پکارے اس کی صدا بے دقعت اور جس کا تم جیسے لوگوں سے واسطہ پڑا ہو، اس کا دل ہمیشہ بے چین ہے ۔ حیلے حوالے ہیں غلط سلط اور مجھ سے جنگ میں تاخیر کرنے کی خواہشیں ہیں۔ جیسے نادہند مقروض اپنے قرض خواہ کو ٹالنے کی کوشش کرتا ہے۔ ذلیل آدمی ذلت آمیز زیادتیوں کی روک تھام نہیں کر سکتا اور حق تو بغیر کوشش کے نہیں ملا کرتا۔ اس گھر کے بعد اور کون سا گھر ہے۔ جس کی حفاظت کرو گے اور میرے بعد اور کس امام کے ساتھ ہو کر جہاد کرو گے۔ خدا کی قسم جسے تم نے دھوکا دے دیا ہو اس کے فریب خوردہ ہونے میں کوئی شک نہیں اور جسے تم جیسے لوگ ملے ہوں تو اس کے حصہ میں وہ تیر آتا ہے جو خالی ہوتا ہے اور جس نے تم کو (تیروں کی طرح) دشمنوں پر پھینکا ہو، اس نے گویا ایسا تیر پھینکا ہے، جس کا سوفار لُوٹ چکا ہو اور پیکان بھی شکستہ ہو ۔ خدا کی قسم! میری کیفیت تو اب یہ ہے نہ میں تمہاری کسی بات کی تصدیق کر سکتا ہوں اور نہ تمہاری نصرت کی آس مجھے باقی رہی، اور نہ تمہاری وجہ سے دشمن کو جنگ کی دھمکی دے سکتا ہوں۔ تمہیں کیا ہو گیا، تمہارا مرض کیا ہے اور اس کا چارہ کیا ہے اس قوم (اہلِ شام ) کے افراد بھی تو تمہاری ہی شک و صورت کے مرد ہیں، کیا باتیں ہی باتیں رہیں گی۔ جانے بُوجھے بغیر اور صرف غفلت و مدہوشی ہے ۔ تقویٰ و پرہیز گاری کے بغیر (بلندی کی) حرص ہی حرص ہے ۔ مگر بالکل ناحق۔
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (24)
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (23)