امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (26)
جس میں بعثت سے پہلے عرب کی حالت کا ذکر کیا گیا ہے اور پھر اپنی بیعت سے پہلے کے حالات کا تذکرہ کیا گیا ہے
یقینا اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عالمین کے لیۓ عذاب الہی سے ڈرانے والا اور تنزیل کا امانت دار بنا کر اس وقت بھیجا ہے جب تم گروہ عرب بدترین دین کے مالک اور بدترین علاقہ کے رہنے والے تھے۔ کھردرے پتھروں اور زہریلے سانپوں میں تم بود و باش رکھتے تھے تم گدلا پانی پیتے اور موٹا جھوٹا کھاتے تھے ۔ ایک دوسرے کا خون بہاتے اور رشتہ قرابت قطع کیا کرتے تھے ۔ بت تمہارے درمیان گڑے ہوئے تھے اور گناہ تم سے چمٹے ہوئے تھے ۔
اسی خطبہ کا ایک حصہ یہ ہے(بیعت کے ہنگام )
میں نے نگاہ اٹھا کر دیکھا تو مجھے اپنے اہل بیت علیہ السلام کے علاوہ کوئی اپنا معین و مددگار نظر نہ آیا۔ میں نے انہیں موت کے منہ میں دینے سے بخل کیا۔ آنکھوں میں خس و خاشاک تھا مگر میں نے چشم پوشی کی، حلق میں پھندے تھے مگر میں نے غم و غصہ کے گھونٹ پی لئے اور گلوگر تنگی کے باوجود متطل سے زیادہ تلخ حالات پر صبر کیا ۔
یاد رکھو! عمرو عاص نے معاویہ کی بیعت اس وقت نہیں کی جب تک کہ بیعت کی قیمت نہیں طے کر لی ۔ خدا نے چاہا تو بیعت کرنے والے کا سودا کامیاب نہ ہو گا اور بیعت لینے والے کو بھی صرف رسوائی ہی نصیب ہو گی ۔
لہذا اب جنگ کا سامان سنبھال لو اور اس کے اسباب مہیا کر لو کہ اس کے شعلے بھڑک اٹھے ہیں اور لپٹیں بلند ہو چکی ہیں اور دیکھو صبر کو اپنا شعار بنا لو کہ یہ نصرت و کامرانی کا بہترین ذریعہ ہے ۔
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (22)
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب خطبات (21)