• صارفین کی تعداد :
  • 2980
  • 12/20/2009
  • تاريخ :

ظلم کے مقابلے میں کربلا کے درس پرعمل کی ضرورت

یا ابا عبدالله الحسین (ع)

محرم ، خون کی شمشیر پر فتح کا مہینہ آ چکا ہے یہ وہ مہینہ ہے جو دنیا کی تمام نسلوں اور ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کو پیغام دیتا ہے کہ زندگی گذارنی ہے تو آزاد رہ کرگذارو، ظلم و ستم اور استبداد کے سامنے کبھی بھی سر نہ جھکاؤ اور نہ ہی ذلت آمیز زندگی تحمل کرو کیونکہ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے ۔ اس میں شک نہيں کہ اگر کربلا نہ ہوتی تو آج ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے کسی ميں بھی ہمت نہ ہوتی ۔ کربلا نے دنیا کے تمام انسانوں کو یہ حوصلہ دیا ہے کہ وہ کم تعداد میں رہنے کے با وجود بھی ظالموں کی کثرت سے ٹکرا سکتے ہيں اگر ایمان اور اللہ پر بھروسہ ہے تو بڑی سے بڑی جنگی مشینریوں کو ناکام بنا کر ہر دور کے یزید کے لئے روسیاہی کا اسباب فراہم کر سکتے ہيں کیونکہ یزید و حرملہ کربلا کے بعد اب کسی شخص کے نام ہی نہيں رہ گئے بلکہ یہ ظلم و بربریت اور سفاکی کی علامت بن چکے ہيں کربلا کے بعد بھی ديگر آئمہ طاہرین کے دور میں یزید و حرملہ پیدا ہوتے رہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے مگر یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اس طرح کے یزیدوں اورحرملاؤں سے مقابلہ کرنے اور ان کی ناک رگڑنے کے لئے ہر دور میں مکتب حسینیت کے پیرو بھی موجود رہے ہيں ۔ موجودہ دور میں بھی یزید اور حرملہ اپنے اپنے انداز میں موجود ہیں جو معصوم اور بے گناہوں کا خون پوری بے دردی کے ساتھ بہا رہے ہيں آج عراق، افغانستان اور سرزمین فلسطین میں معصوم بچوں خواتین اور بے گناہ شہریوں کا خون بہانے والے کوئي اور نہيں بلکہ وقت کے یزیدی اور حرملہ صفت جلاد ہيں۔

جنھیں آج کی خبری اصطلاح میں امریکی، صہیونی اور نیو کا نزیا سامراجی کہا جاتا ہے جب کہ دوسری طرف جذبہ ایمانی سے سرشار نہتے وبے سہار لوگ جن میں فلسطینی عراقی اور افغانی سبھی شامل ہيں عصر حاضرے کے یزیدیوں اور یزیدی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہيں کیونکہ ان کے سامنے کربلا موجود ہے اور کربلا تو وہ ابدی کارنامہ ہے جو ہر دور کے استبداد اور ظلم کے بانیوں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے بقول جوش ملیح آبادی ۔

تحریر: علی عباس رضوی( اردو ریڈیو تہران ) 


متعلقہ تحریریں:

عالم اسلام اور مغرب کے مابین تعلقات

اسلامی جمہوریہ ، قائد انقلاب اسلامی کے نقطہ نگاہ سے