صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
سوموار 25 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اردو ادب و ثقافت
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
پیام عشق
سن اے طلب گار درد پہلو! میں ناز ہوں ، تو نیاز ہو جا/میں غزنوی سومنات دل کا، تو سراپا ایاز ہو جا
تنہائی
تنہائی شب میں ہے حزیں کیا/انجم نہیں تیرے ہم نشیں کیا!
ایک شام
خاموش ہے چاندنی قمر کی/شاخیں ہیں خموش ہر شجر کی
جلوۂ حسن
جلوۂ حسن کہ ہے جس سے تمنا بے تاب/پالتا ہے جسے آغوش تخیل میں شباب
انسان
قدرت کا عجیب یہ ستم ہے/انسان کو راز جو بنایا
عشر ت امروز
نہ مجھ سے کہہ کہ اجل ہے پیام عیش و سرور/نہ کھینچ نقشۂ کیفیّتِ شراب طہور
نوائے غم
زندگانی ہے مری مثل رباب خاموش/جس کی ہر رنگ کے نغموں سے ہے لبریز آغوش
کوشش نا تمام
فرقت آفتاب میں کھاتی ہے پیچ و تاب صبح/چشم شفق ہے خوں فشاں اختر شام کے لیے
عاشق ہر جائی (2)
عشق کی آشفتگی نے کر دیا صحرا جسے/مشت خاک ایسی نہاں زیر قبا رکھتا ہوں میں
عاشق ہر جائی (1)
ہے عجب مجموعۂ اضداد اے اقبال تو/رونق ہنگامۂ محفل بھی ہے، تنہا بھی ہے
سلیمی
جس کی نمود دیکھی چشم ستارہ بیں نے/خورشید میں، قمر میں ، تاروں کی انجمن میں
وصال
جستجو جس گل کی تڑپاتی تھی اے بلبل مجھے/خوبئ قسمت سے آخر مل گیا وہ گل مجھے
چاند اور تارے
ڈرتے ڈرتے دم سحر سے/تارے کہنے لگے قمر سے
کلی
جب دکھاتی ہے سحر عارض رنگیں اپنا/کھول دیتی ہے کلی سینۂ زریں اپنا
کی گود میں بلی دیکھ کر
تجھ کو دزدیدہ نگاہی یہ سکھا دی کس نے/رمز آغاز محبت کی بتا دی کس نے
حسن و عشق
جس طرح ڈوبتی ہے کشتی سیمین قمر/نور خورشید کے طوفان میں ہنگام سحر
اختر صبح
ستارہ صبح کا روتا تھا اور یہ کہتا تھا/ملی نگاہ مگر فرصت نظر نہ ملی
طلبۂ علی گڑھ کالج کے نام
اوروں کا ہے پیام اور، میرا پیام اور ہے/عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے
گنڈاسا (حصّہ دوّم)
سارے گاؤں کو معلوم تھا کہ رنگے کا قاتل مولا ہی ہے، مگر مولے کے چند عزیزوں اور تاجے کے سوا کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ سب کچھ ہوا کیسے پھر ایک دن گاؤں میں یہ خبر گشت کرنے لگی
سوامی رام تیر تھ
ہم بغل دریا سے ہے اے قطرۂ بے تاب تو/پہلےگوہر تھا، بنا اب گوہر نایاب تو
حقیقت حسن
خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا/جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا
محبت
عروس شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سے/ستارے آسماں کے بے خبر تھے لذت رم سے
بانگِ درا کی غزل نمبر (12)
مجنوں نےشہر چھوڑا توصحرا بھی چھوڑ دے/نظارے کی ہوس ہو تو لیلی بھی چھوڑ دے
بانگِ درا کی غزل نمبر (11)
سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے غافل ہوں میں/ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں، جاہل ہوں میں
بانگِ درا کی غزل نمبر (10)
کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے/نیازمند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے
بانگِ درا کی غزل نمبر (9)
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں/مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
بانگِ درا کی غزل نمبر (8)
جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں/وہ نکلے میرے ظلمت خانۂ دل کے مکینوں میں
بانگِ درا کی غزل نمبر (7)
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی/ہو دیکھنا تو دیدۂ دل وا کرے کوئی
بانگِ درا کی غزل نمبر (6)
انوکھی وضع ہے، سارے زمانے سے نرالے ہیں/یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والےہیں
بانگِ درا کی غزل نمبر (5)
کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا/اوراسیر حلقۂ دام ہوا کیونکر ہوا
بانگِ درا کی غزل نمبر (4)
لاؤں وہ تنکے کہیں سے آشیانے کے لیے/بجلیاں بے تاب ہوں جن کو جلانے کے لیے
بانگِ درا کی غزل نمبر (3)
عجب واعظ کی دینداری ہے یا رب/عداوت ہے اسے سارے جہاں سے
بانگِ درا کی غزل نمبر (2)
نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی/مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کی تھی
بانگِ درا کی غزل نمبر (1)
گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ/ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ
التجائے مسافر
فرشتے پڑھتے ہیں جس کو وہ نام ہے تیرا/بڑی جناب تری، فیض عام ہے تیرا
اردو اور فارسی میں محاورات کا اشتراک
اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں ہے کہ فارسی اردو کی ماں ہے برصغیر اور فارسی کا رشتہ گزشتہ آٹھ سو برسوں پر محیط ہے۔ خاندان غلامان کی مسلم حکومت کے ساتھ ہی فارسی بھی برصغیر میں آئی۔
گنڈا سا
اکھاڑہ جم چکا تھا۔ طرفین نے اپنی اپنی ”چوکیاں “ چن لی تھیں۔ ”پڑکوڈی“ کے کھلاڑی جسموں پر تیل مل کر بجتے ہوۓ ڈھول کے گرد گھوم رہے تھے۔ انہوں نے رنگین لنگوٹیں کس کر باندھ رکھی تھیں۔
حالی کے نظم فکری کا جائزہ (حصّہ سوّم)
مسد س میں حالی نے قوم کی ترقی و عروج کو نہایت موثر انداز میں بیان کرنے کے بعد اس بات کو بڑے دکھ کے ساتھ بیان کیا ہے۔
حالی کے نظم فکری کا جائزہ (حصّہ دوّم)
اس طرح مغربی اقوام کی تہذیب و تمدن اور انسانی ہمدردی کے چہر ے کو بے نقاب کرتے ہیں تو ان اقوام کا اصلی روپ سامنے آ جاتا ہے۔
ولی دكنی كا سفر دہلی
مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر دكن كو فتح كرنے كا عزم اور منصوبہ لے كر اس سرمین پر پہنچا۔ عالمگیر یا كی جملہ محض كارروائی ہی نہ تھی
مولانا حسرت موہانی کی آپ بیتی
مشاہدات زنداں“ مولانا حسرت موہانی کی آپ بیتی ہے جو ”قید فرنگ‘’ کے نام سے مشہور ہے ۔ اردو کی خود نوشت مختصر سوانح عمریوں میں غالباً یہ سب سے زیادہ مقبول آپ بیتی ہے
ن م راشد – ایک تعارف
اردو کے عظیم شاعر راجا نذر محمد راشد، المعروف بہ ن م راشد 1910ء میں ضلع گوجرانوالا کے قصبے وزیر آباد میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی تھی۔
ہائیکو نگاری کے تسلسل میں ‘ ٹھنڈاسورج’
اردوادب کے شعری ادب میں بیشتر اصناف سخن مشرق وسطیٰ اور مغرب سے ہی آئی ہیں
حالی کے نظم فکری کا جائزہ
مسدس حالی“ ایک ایسی نظم ہے جس میں مسلمانوں کے ماضی کے تاریخی واقعات کی جھلکیوں کا عکس ملتا ہے۔
مسدس حالی
اردو شاعری میں مولانا حالی کا اعلی ترین کارنامہ ان کی طویل نظم ”مدوجزر اسلام“ ہے جو عام طور پر ”مسدس حالی“ کے نام سے مشہور ہوئی ۔
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
نقش فریادی ہےکس کی شوخی تحریر کا/کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
کنار راوی
سکوت شام میں محو سرود ہے راوی/ نہ پوچھ مجھ سے جو ہے کیفیت مرے دل کی
غالب ایک نئی آواز
دھرتی پرنراج کب اور کہاں نہیں رہا ہے۔ بنی نوع انسان کو کسی بھی دور میں اس سے مفر نہیں رہا۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کے اثرات کسی دور میں کم اور کسی میں زیادہ ہوا کرتے ہیں۔
بانی پاکستان کا یوم پیدائش
آج بانی پاکستان کا یوم پیدائش ہے ۔ قائداعظم جیسے انسان صدیوں میں ایک آدھ پیدا ہوتے ہیں، پر یہ معدودے چند لوگ دنیا اور قوموں کی تاریخ کا نقشہ بدل دیتے ہیں ۔
اقبال کے کلام میں کربلا (حصّہ دوّم)
جاوید نامہ (۱۹۳۲ء) میں سلطان شہید (ٹیپو سلطان) کا ذکر کرتے ہوئے اسے ”وارث جذب حسین “ کہا ہے۔
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن